حکایات مولانا رومی

0

پوشیدہ راز
گائے والے نے اس درویش کی بات سنی تو جھلا کر کہا: ’’ابے ادھر آسمان کی طرف کیا دیکھ رہا ہے؟ ادھر میری طرف دیکھ اور حقیقت کا سامنا کر، کیا تو سمجھتا ہے کہ خدا اور اس کے بندوں کو اس فریب میں مبتلا کرکے صاف نکل جائے گا۔‘‘
دعا مانگنے والے درویش نے اپنی پیشانی زمین پر رکھ دی اور رو کر بولا: ’’اے خدائے ذوالجلال اپنے اس بندے کو رسوا نہ کر، میں بے شک برا ہوں، خطاکار ہوں تو تو عیبوں کو ڈھانپنے والا ہے اور اس نازک وقت میں میری مدد فرما۔‘‘
مقدمہ حضرت داؤد علیہ السلام کی عدالت میں پیش ہوگیا۔ پہلے گائے کے مالک نے دعویٰ پیش کیا اور کہا: ’’اے پیغمبر خدا میری گائے اتفاق سے اس شخص کے گھر میں جا گھسی۔ یہ خدا جانے کب سے تاک لگائے بیٹھا تھا، اس نے میری گائے کو پکڑ کر ذبح کر ڈالا۔ آپ کے سامنے میری فریاد ہے، اس سے دریافت کریں کہ اس نے ایسا کیوں کیا؟…‘‘
دعا مانگنے والے نے اپنی صفائی میں یوں عرض کیا: ’’اس شہر کے سبھی لوگ مجھے جانتے پہچانتے ہیں۔ آج تک میں نے کسی کا مال مارا، نہ چوری کی اور نہ ہی ناجائز کسی کو پریشان کیا، میرا گزشتہ کئی سال سے یہ معمول رہا ہے کہ شب و روز بارگاہِ الٰہی میں یہ دعا کرتا رہتا تھا کہ باری تعالیٰ! بغیر محنت ومشقت کے مجھے رزق عطا فرما۔
آخر مسلسل عاؤں کے بعد رب تعالیٰ نے میری آرزو سنی اور یہ گائے خود بخود میرے گھر میں گھس آئی۔ میری آنکھوں میں اسے دیکھتے ہی نور آگیا کہ حق تعالیٰ نے میری دعا قبول فرمائی اور رزق حلال بغیر محنت کے مل گیا۔ میں نے خدا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس گائے کو ذبح کر ڈالا… یہ شخص نہ جانے کہاں سے شور مچاتا ہوا آگیا اور کہنے لگا کہ گائے میری ہے۔‘‘
حضرت داؤد علیہ السلام نے یہ سن کر فرمایا کہ ’’ایسی معقول دلیل دے، جس کی بنا پر تو نے گائے ذبح کی۔ تیرے بیان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ گائے تجھے مالک نے دی نہ تو نے خریدی۔‘‘
دعا مانگنے والے کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور کہنے لگا کہ ’’اے پیغمبر خدا آپ بھی وہی کہنے لگے، جو دوسرے کہہ رہے ہیں…‘‘
اس کے ساتھ ایک آہ دردناک اس کے دل سے نکلی اور اس نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر کہا: ’’اے میرے دل کا درد جاننے والے تو داؤدؑ کو روشنی عطا فرما اور انہیں حقیقت حال سے اگاہ فرما۔‘‘
یہ کہہ کر وہ دھاڑیں مار مار کر رونے لگا۔ اس کی آواز میں ایسا درد تھا کہ نہ صرف سنگ موم ہوگئے، بلکہ حضرت داؤدؑ کا دل بھی دہل گیا۔ انہوں نے گائے کے مالک سے کہا کہ اس کا فیصلہ ایک دن کے بعد کیا جائے گا۔
پیغمبر خدا اپنے حجرے میں داخل ہوئے اور اپنی عبادت گاہ کا دروازہ بند کر دیا۔ ذکر و اذکار کے بعد خدا عزوجل کی بارگاہ میں دعا کی کہ اے علیم و خبیر رب! مجھے حقیقت حال سے آگاہ فرما۔ حق تعالیٰ نے اپنے نبی پر اسرار و رموز کھول دیئے۔
دوسرے دن دونوں کو طلب کیا گیا۔ حضرت دائود علیہ السلام نے یہ فیصلہ دیا۔ گائے کے مالک کو کہا کہ اس شخص کا پیچھا چھوڑ دے اور اسے معاف کر دے۔ حق تعالیٰ نے تیرے گناہوں کی پردہ پوشی فرمائی ہے۔ تو بھی اس کی ستاری کا حق ادا کر اور اپنی گائے کی طرف سے صبر کر۔
حضرت داؤدؑ کا ارشاد سنتے ہی اس بدبخت نے کہا: ’’کیا اب کوئی نئی شریعت نافذ ہوگئی ہے…؟ آپ کے انصاف کی شہرت تو زمین و آسمان تک پہنچ چکی ہے، مگر میرے ساتھ یہ ظلم کیوں؟ یہ انصاف نہیں ظلم ہے۔‘‘(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More