محکمہ اوقاف کے خلاف قانونی چارہ چوئی کی تیاری

0

عظمت علی رحمانی
محکمہ اوقاف سندھ نے اپنے زیر انتظام مزارات و مساجد کے پونے 4 کروڑ روپے کے بجلی کے بل نہیں بھرے ہیں۔ 13 مزارات کی بجلی کٹ چکی ہے۔ جبکہ 8 مزارات کی بجلی منقطع ہونے کے بعد وہاں کنڈے لگائے گئے ہیں۔ منگھو پیر درگاہ کا بل گزشتہ 6 برس سے جمع نہیں کیا گیا ہے۔ ان عوامی مسائل کو لے کر وکلا کی کمیٹی نے عدالت جانے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کی تیاری کرلی گئی ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ اوقاف سندھ نے حکومت کے احکامات کے بعد جماعت الدعوۃ اور وفاق المدارس کے زیر انتظام کراچی کے 6 مدرسوں کو اپنی تحویل میں لیا ہے۔ جبکہ محکمہ اوقاف کے زیر انتظام چلنے والے شہر کے 27 مزارات اور 32 مساجد کو بھی ان کے جائز حق سے محروم رکھا جارہا ہے۔ محکمہ اوقاف کی جانب سے شہر کے مذکورہ مزارات سے یومیہ لاکھوں روپے کا چندہ جمع کیا جاتا ہے۔ محکمہ اوقاف سندھ کے کراچی میں موجود ملازمین کی تعداد 535 سے زائد ہے۔ جبکہ سالانہ اربوں روپے کا بجٹ رکھنے والے محکمے نے مزارات کے بجلی کے بل تک ادا نہیں کئے ہیں۔ جبکہ صرف عبداللہ شاہ غازی مزار میں زائرین کہ چپل رکھنے کا ٹھیکہ 40 لاکھ روپے میں دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مدرسوں کو ہینڈ اوور کرنے کے بعد علمائے کرام میں تشویش پائی جارہی ہے کہ خود اپنے زیر کنٹرول مزارات و مساجد کے ساتھ انصاف نہ کرنے والا محکمہ، مدارس کے ساتھ کیا انصاف کرے گا۔
’’امت‘‘ کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق محکمہ اوقاف کے زیر انتظام کراچی مزارات کے بجلی کے بلز 2 کروڑ61 لاکھ 50 ہزار838 روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ جبکہ مساجد کے بجلی کے بلز 1 کروڑ 19 لاکھ 57 ہزار 271 روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ اس حوالے سے گلوبل فائونڈیشن نامی نجی ادارے کے چیئرمین محمد احمد کا کہنا ہے کہ محکمہ اوقاف سندھ کے خلاف عدالت جانے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گلوبل فائونڈیشن کی وکلا کمیٹی کے سرپرست ایڈووکیٹ ناصر رضوان خان کی قیادت میں 27 وکلا نے 25 فروری کو محکمہ اوقاف سندھ کو ایک قانونی نوٹس بھی جاری کیا تھا، جس کے جواب کیلئے 15دن کی مہلت دی گئی تھی۔25 فروری کو بھیجے گئے قانونی نوٹس کا محکمہ اوقاف نے اب تک کسی بھی قسم کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ محکمہ اوقاف کو بھیجے گئے قانونی نوٹس کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ جس کے بعد اس عوامی مسئلے کوعدالت لے کر جایا جائے گا۔ اب تک کی اطلاع کے مطابق کراچی کے مختلف مزارات کی بجلی اب بھی کاٹی جارہی ہے۔ کے الیکٹرک کی جانب محکمہ اوقاف کو بجلی کاٹنے کے نوٹس بھی موصول ہورہے ہیں۔ جبکہ اس مسئلے پر زائرین میں بھی شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔دستاویزات کے مطابق کراچی میں محکمہ اوقاف کے تحت آنے والے مزارات میں درگاہ منگھوپیر کا بجلی کا بل 1 کروڑ 19 لاکھ 66 ہزار روپے ہے، قطب عالم شاہ بخاری مزار نزد جامع کلاتھ کا بل 51 لاکھ 14ہزار روپے، غائب شاہ مزار کیماڑی کا بل18 لاکھ 95 ہزار روپے، حضرت عبد اللہ شاہ غازی مزار کلفٹن کا بل 22 لاکھ 87 ہزار روپے، درگاہ محمود شاہ بخاری فیڈرل بی ایریا کا بل 10 لاکھ دو ہزار روپے، نوری شاہ مزار تین ہٹی کا بل 20 لاکھ 63 ہزار روپے، سید سرمست علی مزار ماڑی پور روڈ کا بل 7 ہزار روپے، پیر احمد شاہ بخاری بھیم پورہ کا بل ایک لاکھ چار ہزار روپے، دولہا شاہ سبزواری مزار کا بل ایک لاکھ 54 ہزار روپے، نور شاہ غازی اچھی قبر کھاردر کا بل دو لاکھ 63 ہزار روپے، چھٹن شاہ مزار کھارادر دو لاکھ 70ہزار روپے، سخی سلطان شاہ بخاری کالا پل کا بل دو لاکھ 59 ہزار روپے، زندہ شاہ مزار اکبر روڈ صدر کا بل 7 لاکھ 61 ہزار روپے ہوچکا ہے، جن کی ادائیگیاں نہیں کی جارہی ہیں۔ یہی حال محکمہ اوقاف کی مساجد کا بھی ہے۔ غربی شیدی مسجد لیاری کا بل چار لاکھ 88 ہزار روپے، عثمان غنی مسجد سیکٹر 36 تیسر ٹائون کا بل پانچ لاکھ 58 ہزار روپے، صدیق اکبر مسجد 35B تیسر ٹائون کا بل پانچ لاکھ 92 ہزار روپے، جامع مسجد راشدیہ نیو کراچی کا بل چھ لاکھ 96 ہزار روپے، جامع مسجد حجازی بریگیڈ پولیس اسٹیشن کا بل 10 لاکھ 97 ہزار روپے، جامع مسجد الفلاح PECHS کا بل 20 لاکھ 63 ہزار روپے، محمد ی مسجد پلاٹ نمبر 664A گلبہار نزد زمیندار ہوٹل کا بل 31 لاکھ 92 ہزار روپے، کھتری مسجد کھجور بازار کا بل 50 ہزار روپے، غائب شاہ بخاری مسجد کیماڑی کا بل 9 ہزار روپے، طیبہ مسجد بلاک 2،PECHS کا بل تین لاکھ 60 ہزار روپے، سید جمال شاہ بخاری مسجد کھارادر کا بل ایک لاکھ 19 ہزار روپے، جامع مسجد خلفائے راشدین سائٹ ایریا کا بل تین لاکھ 57 ہزار روپے، مسجد فاروق اعظم سیکٹر 35A تیسر ٹائون کا بل تین لاکھ 71 ہزار روپے، جامع مسجد احباب ناظم آباد کا بل تین لاکھ 93 ہزار روپے، کھتری مسجد کھارادر کا بل تین لاکھ 94 ہزار روپے، جامع مسجد معمور خالد بن ولید روڈ کا بل پانچ لاکھ 17ہزار روپے، جامع مسجد قبا سیکٹر 36B تیسرٹائون کا بل پانچ لاکھ روپے ہوچکا ہے۔
اس عوامی مسئلے کے حل کیلئے گلوبل فائونڈیشن نے 27 وکلا پر مشتمل لیگل کمیٹی، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ناصر رضوان خان کی قیادت میں تیار کرلی ہے۔ معلوم رہے کہ محکمہ اوقاف کے دفتر واقع دائود چورنگی لانڈھی کا بل بھی گزشتہ دو برس سے واجب الادا ہے جس کی مجموعی رقم 5 لاکھ 92 ہزار 656 روپے ہے۔
اس حوالے سے محکمہ اوقاف سندھ کے فوکل پرسن برائے کے الیکٹرک مفتی منیر احمد طارق نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’جولائی 2018ء کے بعد سے محکمے کے تمام محصولات ماہانہ بنیادوں پر سندھ حکومت کے اکاؤنٹ نمبر 1 میں جمع ہوتے ہیں۔ اب حکومت سندھ، محکمہ اوقاف کے ملازمین کی تنخواہوں، پنشن اور یوٹیلٹی بلز کی ادائیگیوں سمیت تمام مالی معاملات کو ڈیل کرنے کی پابند ہے۔ جولائی 2018ء کے بعد اب اے جی سندھ سے ہمارے محکمے کی تنخواہوں کی ادائیگیاں شروع ہو گئی ہیں۔ محکمہ اوقاف سندھ کے ملازمین کا ریکارڈ اے جی سندھ میں جا چکا ہے۔ اب کے الیکٹرک کے تمام واجبات کی ادائیگیاں جلد کی جائیں گی اور اس کیلئے حکومت سندھ کے محکمہ انرجیز کو اس کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ کے الیکٹرک کی ادائیگیاں کرے۔‘‘
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More