جیل میں عیسائی دہشت گرد کی جان کو خطرہ

0

علی مسعود اعظمی
مساجد پر حملہ کرنے والے عیسائی دہشت گرد برینٹن ٹارنٹ کی جان کو دیگر قیدیوں کی جانب سے جان کا خطرہ لاحق ہوگیا۔ کیوی حکام نے بتایا ہے کہ ٹارنٹ کو آکلینڈ کی ایک ہائی سیکورٹی جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ جبکہ اس کی حفاظت کیلئے ہائی ریزیولیوشن کیمروں سمیت مسلح محافظ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ کیونکہ ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ جیل میں موجود قیدیوں نے عیسائی دہشت گرد پر حملے کی کوشش کی تھی۔ لیکن ٹارنٹ کو جیل سیکورٹی حکام نے بچا لیا۔ خصوصی سیل میں قید ٹارنٹ کو دیکھنے یا اس سے گفتگو کرنے پر پابندی ہے۔ جبکہ ایک خصوصی مسلح محافظ کو عیسائی دہشت گرد کی حفاظت کیلئے سیل کے دروازے پر مقرر کیا گیا ہے۔ لیکن اس محافظ کو بھی ٹارنٹ سے گفتگو کی اجازت نہیں ہے۔ اوکلینڈ جیل کے ڈاکٹر پال وڈ نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا ہے کہ جیل کے اندر قیدیوں کی جانب سے عیسائی دہشت گرد کو قتل کی پلاننگ کا ثبوت ملا ہے کہ قیدی دھاوا بول کر اسے ہلاک کرنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر پال وڈ نے کہا ہے کہ قاتل کو جیل میں مسلسل رکھنا بھی کیوی جیل خانہ جات حکام کیلئے درد سر ہوگا۔ کیوی میڈیا سے گفتگو میں کینٹبری یونیورسٹی کے پروفیسر برائے کرمنالوجی گریگ نیو بولٹ کا کہنا ہے کہ ٹارنٹ کو قید تنہائی میں رکھنا بڑا کٹھن کام ہے۔ اس کو دیگر قیدیوں کے ساتھ رکھنا اس کی زندگی کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ (ٹارنٹ) کس طرح قید تنہائی کو سہتا ہے۔ کیونکہ ایک ایسا قیدی جلد غصہ میں آجاتا ہے، جس کو کوئی بندہ دکھائی دیتا ہے اور نہ وہ کوئی گفتگو کرسکتا ہے۔ وہ ٹی وی دیکھ سکتا ہے اور نہ وہ ریڈیو، اخبار تک اسے رسائی دی جائے گی۔ حتیٰ کہ گارڈ بھی اس سے کلام نہیں کرے گا۔ ایسے میں ممکن ہے کہ سفید فام نسل پرست ٹارنٹ خودکشی کرلے۔ کیونکہ یہ طے ہے کہ پچاس انسانوں کے قتل کا سنگین ترین جرم اس کو عمر بھر جیل میں ہی رکھا جائے گا۔ کیوی میڈیا کا کہنا ہے کہ آکلینڈ جیل سے ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ پچاس برینٹن ٹارنٹ پر قیدیوں نے انڈسٹری ٹریننگ روم میں حملہ کرنے کی پلاننگ کی تھی۔ جیل ڈائریکٹر اینڈی لینگلے کے مطابق ہائی پروفائل اور خطرناک مجرموں کو 20 گھنٹے قید تنہائی میں رکھاجاتا ہے اور چار گھنٹوں کیلئے تربیتی روم میں لے جایا جاتاہے جہاں وہ اپنی تکنیکی صلاحیتوں کے مطابق مختلف چیزیں تیار کرتے ہیں۔ اسی طرح عیسائی دہشت گرد کو بھی ٹریننگ روم میں لے جایا گیا تھا۔ لیکن قیدیوں کی جانب سے اکٹھا ہوکر حملے کی کوشش دیکھ کر سکیوریٹی حکام نے سرعت کے ساتھ ٹارنٹ کو اس کے سیل میں پہنچا دیا۔ اب اس کو تھوڑی دیر کیلئے باہر نکالنے پر بھی پابندی ہے۔ کھانا اور پانی ایک خصوصی الیکٹرونک نظام کی مدد سے خصوصی ڈبے میں رکھ کر اندر سیل میں پہنچایا جارہا ہے۔ کیوی جیل خانہ جات حکام کا کہنا ہے کہ قاتل کو قید تنہائی میں حفاظتی نکتہ نگاہ سے رکھا گیا ہے اور اس سے کسی بھی فرد کو ملاقات کی اجازت نہیں ہے۔ واضح رہے کہ کیوی بائیکرز گینگز نے بھی قاتل ٹارنٹ کو عبرت ناک سبق سکھانے کا اعادہ کیا ہے۔ کیوی میڈیا نے بتایا ہے کہ آسٹریلیا میں مقیم عیسائی دہشت گرد برینٹن ٹارنٹ کی ماں، دادی، دادی کی ہمشیرہ، چچا، بہن اور احباب کا کہنا ہے کہ وہ برینٹن سے ملاقات کے خواہش مند نہیں ہیں۔ نیوزی لینڈ کے ڈپارٹمنٹ آف کوریکشن نے بتایا ہے کہ قاتل کو اخبارات و جرائد سمیت ٹی وی اور ریڈیو بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ اس کیلئے تیز دھار آلات یا شیونگ کی اشیا یا کوئی اور دھاتی چیز بھی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ کیوں کہ اس کی خود کشی کا خطرہ بدستور موجود ہے۔ جبکہ جیل اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ حکام نے ابھی اس بات کا فیصلہ نہیںکیا ہے کہ قاتل ٹارنٹ کو 5 اپریل کو عدالت میں سماعت کیلئے بھیجا جائے یا اس کیلئے ویڈیو لنک کا استعمال کیا جائے؟ دی آسٹریلین نے لکھا آکلینڈ کی ہائی پروفائل جیل میں 681 انتہائی خطرناک قیدی رکھے جاسکتے ہیں اور اس وقت ان خطرناک قیدیوں کی تعداد 280 بتائی جاتی ہے۔ برینٹن ٹارنٹ کو ایک 9 مربع میٹر کے سیل میں رکھا گیا ہے جس میں ایک اسٹیل کا بنا بیڈ ہے جس کو اپنی جگہ سے ہلایا تک نہیں جاسکتا۔ جبکہ باتھ روم بھی کھلا ہوا ہے جس کو محافظ اپنی نگاہوں میں رکھتا ہے۔ سیل میں ایک میز بھی ہے اور ایک کھڑکی ہے جہاں سے آکسیجن کا لیول چیک کیاجاتا ہے۔ سیل میں الیکٹرونک ڈور لاک ہے جس کو صرف جیل کا عملہ کھول سکتا ہے۔ الیکٹرونک سسٹم کے تحت اس سیل کے اندر قیدی کے دل کی دھڑکن اور فشار خون کا ریکارڈ بھی رکھا جاسکتا ہے۔ ادھر کیوی جریدے اسٹف نے بتایا ہے کہ آسٹریلوی عیسائی دہشت گرد کے خلاف نیوزی لینڈ کے ہر طبقہ فکر کا فرد انتہائی ناراض اور مشتعل ہے۔ اس کو قتل کرنے کی دھمکیوں کی گونج نیوزی لینڈ کے معروف بائیکرز گینگ کی جا نب سے سنائی دی گئی ہے۔ نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے اور معروف بائیکر گینگ’’بلیک پاور‘‘ کے سربراہ شین ٹرنر نے مساجد کی حفاظت کا اعلان بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ ہیں۔ واضح رہے کہ بائیکرز گینگ کے درجنوں اراکین نے مسجد النور اور لین پارک مسجد کی دوران نماز حفاظت او ر پہرے داری کا کام سنبھال لیا ہے۔ مقامی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ پانچوں نمازوں کے وقت درجنوں بائیکرز گینگ اراکین اپنی بائیکس مساجد کے اطراف کھڑی کرکے ہاتھوں کی زنجیر بنا کر نمازیوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More