سمجھوتہ ایکسپریس کیس بھارتی تفتیشی ایجنسی نے کمزور کیا

0

علی مسعود اعظمی
سمجھوتہ ایکسپریس کیس کی تفتیش کرنے والے ایک سابق تفتیشی افسر نے اس کیس کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے اور انکشاف کیا ہے کہ قومی تفتیشی ایجنسی ’’اے این آئی‘‘ نے کیس کو کمزور کیا۔ انصاف کے تقاضے پورے نہ کرنے پر اے این آئی کا محاسبہ کیا جانا چاہئے۔ سابق بھارتی تفتیشی افسر نے کہا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس کیس کو جان بوجھ کر خراب کیا گیا تاکہ مجرموں کی رہائی ممکن بنائی جاسکے، حالانکہ کیس کے تمام ملزمان نے اعتراف جرم کیا ہوا تھا۔ بھارتی جریدے، بھاسکر نے بتایا ہے کہ 2011ء سے2013ء کے عرصہ میں سب سے پہلے مرکزی ملزم سوامی اسیما نند نے اعتراف جرم کیا۔ اس کے بعد راجندر چوھدری نے پولیس کے روبرو اعتراف جرم قبول کیا۔ جبکہ لوکیش شرما اورکمل چوہان نے بھی تمام کیسوں میں دہشت گردی کا اعتراف کیا تھا۔ لیکن 2014ء میں بی جے پی کے برسراقتدار آتے ہی کیس کا رُخ پلٹ دیا گیا۔ کشمیر سے شائع ہونے والے جریدے، کشمیر ریڈر نے بتایا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس کے سابق تفتیشی افسر وکاس روئے کی جانب سے کیس میں لی جانے والی دلچسپی کی وجہ سے اعلیٰ بھارتی حکام نے ان کو اس کیس سے ہٹاکر ہریانہ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل لا اینڈ آرڈر کی پوسٹ پر بھیج دیا، جہاں سے وہ اپنی مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائر ہوگئے۔ معروف جریدے، انڈین ایکسپریس سے ٹیلی فونک گفتگو میں سابق آئی پی ایس آفیسر وکاس روئے نے بتایا کہ ’’سمجھوتہ ایکسپریس کیس اس قدر جاندار تھا کہ اس کیس سے جڑے سات کیسوں کے مجرم ایک ہی تنظیم، آر ایس ایس کے لوگ تھے، جنہوں نے سمجھوتہ ایکسپریس، اجمیر شریف بلاسٹ، مکہ مسجد بلاسٹ اور مالی گائوں قبرستان میں دھماکے کروائے۔ میں نے ان تمام افراد کو ایک ایک کرکے گرفتار کیا اور پوری دہشت گرد ٹیم کو سلاخوں کے پیچھے بھیجا۔ لیکن بعد ازاں 2014ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کی مرکز میں حکومت بنتے ہی تمام ہائی پروفائل کیسوں کی تفتیش ایسے افراد سے واپس لے لی گئی جو ایمانداری سے کام کررہے تھے اور انہوں نے ہندو دہشت گرد گروہ کا پردہ چاک کیا تھا۔ پھر سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ کیس، اجمیر شریف بلاسٹ کیس اور مکہ مسجد بلاسٹ کیس سمیت مالی گائوں بلاسٹ کیس کی تفتیش اپنے ایجنڈے کے تحت کام کرنے والے افسران اور پراسکیوٹرز کے حوالے کردی گئی، جنہوں نے سمجھوتہ ایکسپریس سمیت تمام متعلقہ کیسوں کا حلیہ بگاڑ دیا‘‘۔ ادھر ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ کیس کے فیصلے پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام تر ثبوت و شواہد موجود ہونے کے باوجود اے این آئی کی پنچکولا عدالت سے آر ایس ایس کے دہشت گردوں کو رہائی دلوادی گئی ہے۔ خدا معاف فرمائے اگر یہی ملزمان مسلمان ہوتے تو ثبوت و شواہد دیکھے بغیر محض مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں سزا سنا دی جاتی۔ واضح رہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ کیس کے مرکزی ملزم سوامی اسیما نند کو قومی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کی ایک اسپیشل ٹیم نے نومبر2010ء میں گرفتار کیا تھا، جس کے بعد اس کی دہشت گرد ٹیم میں شامل لوکیش شرما، کمل چوہان اور راجندر چوھدری کو بھی گرفتار کرکے تفتیشی ایجنسی اے این آئی کے حوالے کیا گیا تھا۔ لیکن اے این آئی نے اس کیس میں مزید کوئی پیش رفت نہیں کی۔ دلچسپ بات یہ بھی تھی کہ اے این آئی نے سب سے پہلے مالی گائوں بلاسٹ کیس، اس کے بعد اجمیر بلاسٹ کیس اور مکہ مسجد بلاسٹ سمیت سمجھوتہ ایکسپریس کیس میں گرفتار تمام ملزمان کیخلاف دہشت گردی کے اسپیشل قانون ’’مکوکا‘‘ کا نفاذ بھی ختم کردیا، جس سے انصاف پسند طبقے کو یقین آگیا کہ مودی حکومت میں ان کیسوں کے مجرموں کو ہرگز سزا نہیں دی جائے گی۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق مالی گائوں کیس میں کام کرنے والی ایک خاتون پراسیکیوٹر روہنی سالیان نے بھارتی جریدے، ریڈف سے گفتگو میں الزام عائد تھا کہ ان پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے دبائو ڈالا جارہا ہے کہ گرفتار ملزمان سے نرمی برتی جائے اور حتمی چالان میں کمزور دفعات لگائی جائیں تاکہ ان کی ضمانت ہوسکے۔ حکمران جماعت کی جانب سے روہنی سالیان کے کام میں اس قدر رکاوٹیں ڈالی گئیں کہ انہوں نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔ یوں مودی حکومت میں ایک ایک کرکے سمجھوتہ ایکسپریس، اجمیر شریف بلاسٹ، مکہ مسجد بلاسٹ اور مالی گائوں قبرستان کیس کے تمام ملزمان کو رہائی مل گئی۔ بھارتی جریدے، انڈین ایکسپریس نے ایک رپورٹ میں سابق تفتیشی افسر وکاس نارائن روئے کے حوالے سے انکشاف کیاہے کہ اے این آئی نے سمجھوتہ ایکسپریس کیس میں تمام فارنسک ثبوتوں کو مٹایا، مقامی گواہوں کو منحرف کرانے میں کردا ر ادا کیا اور پاکستان میں موجود گواہوں کو گواہی دینے سے روکا گیا ،جس کے سبب کیس اس قدر کمزور ہوگیا کہ تمام ملزمان کو رہائی مل گئی۔ واضح رہے کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس 2007ء میں رونما ہوا تھا، جس میں ہریانہ اور دہلی میں کی جانے والی پلاننگ کے تحت بریف کیسوں میں دھماکہ خیز مواد بھر انہیں سمجھوتہ ایکسپریس میں رکھا گیا اور پانی پت ضلع کے آس پاس ٹرین میں میں دھماکا کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 42 پاکستانیوں سمیت 68 افراد شہید ہوئے تھے، ان میں 19 خواتین اور 16 بچے شامل تھے۔ بھارتی آئی پی ایس افسر وکاس نارائن روئے نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ جب اس کیس کی تفتیش ان کو دی گئی تو انہوں نے سمجھوتہ ایکسپریس میں پائے گئے مشتبہ بریف کیس کو قبضے میں لے کر فارنسک جانچ کرائی تو علم ہوا کہ یہ بریف کیس پاکستانی مسافروں کا نہیں تھا بلکہ سمجھوتہ ایکسپریس میں دھماکا کرانے والے دہشت گردوں کا تھا، اور اس میں انتہائی خطرناک دھماکا خیز مواد موجود تھا۔ پھر بریف کیس تیار کرنے والے کارخانے کے کاریگروں کو ’’اندور‘‘ شہر سے گرفتار کیا، جنہوں نے تھوڑی سی سختی کے بعد اُگل دیا کہ یہ بریف کیس انہوں نے تیار کئے تھے اور آر ایس ایس کے مقامی رہنمائوں نے خریدے تھے۔ سابق تفیشی افسر روئے نے بتایا کہ اے این آئی نے ایک ایک کرکے سمجھوتہ ایکسپریس، مالی گائوں، مکہ مسجد اور اجمیر بلاسٹ کے تمام ملزمان کو کیسے رہائی دلوائی۔ اس سنگین معاملے پر سخت ایکشن لینا چاہئے اور قومی تفتیشی ایجنسی اے این آئی کا احتساب کیا جانا چاہئے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More