نومسلم لڑکیوں کی واپسی کے لئے وزیراعظم کود پڑے

0

اسلام آباد/کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک/ اسٹاف رپورٹر)وزیراعظم عمران نے سندھ کے ہندو خاندان سے تعلق رکھنے والی 2نو مسلم لڑکیوں کے مبینہ اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ و پنجاب کی حکومتوں کو واقعات کے روک تھام کیلئے اقدامات کی ہدایت کر دی۔ لڑکیوں کی رحیم یار خان منتقلی کی اطلاعات پر وزیراعلی پنجاب کو بھی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ علمانے متنبہ کیا ہے کہ نومسلم بچیوں کو واپس ہندوؤں کے حوالے کرنا غیر شرعی و غیر آئینی ہو گا ۔ نو مسلم بچیوں کے ساتھ کوئی زیادتی ہوئی تو اس کی مزاحمت کی جائے گی ۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اتوار کو اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ڈہرکی سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی 2 بہنوں کو برآمد کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ وزیراعظم نے سندھ حکومت کوایسے واقعات کے تدارک کے لئے ٹھوس اقدامات کی ہدایت بھی کی ہے۔ فواد چوہدری کے مطابق ایسی اطلاعات ہیں کہ لڑکیوں کو رحیم یار خان منتقل کیا جا چکا ہے ،اس پر وزیراعظم نے سندھ و پنجاب حکومت کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ وہ اس معاملے پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں ۔ اگر ایسا ہوا ہے تو اس کی تحقیقات کی جائیں اور بچیوں کو فوری طور پر برآمد کرایا جائے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم اپنی اقلیتوں کا پورا دفاع کریں گے۔ کسی اقلیت کے ساتھ زیادتی یاناانصافی ہوئی ہے تو ہم اس کا ساتھ دیں گے، ہم دوہرا معیار نہیں رکھتے۔اگرہندوکمیونٹی کےساتھ کوئی ناانصافی ہوئی ہے تو اس کادفاع کیا جائے گا۔ چند روز قبل ڈہرکی کے ہندوؤں نے 2لڑکیوں کے اغوا کا الزام عائد کرتے ہوئے سندھ پنجاب بارڈر پر احتجاج کیا تھا۔علمائے کرام نے وزیر اعظم عمران خان کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نو مسلم ہندوؤں بچیوں سے کوئی بھی زیادتی ہوئی تو اس کی بھر پور مزاحمت کی جائے گی۔ ‘‘امت ’’سے گفتگو میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما علامہ اکرم طوفانی کا کہنا ہے کہ شریعت مطہرہ کے تحت مسلمان کلمہ پڑھ کر دین اسلام میں داخل ہونے والے ہر فرد کے بھائی اور ولی ہوتے ہیں۔اب کسی بھی صورت میں نومسلم بچیوں کو واپس ہندوؤں کو واپس کرنا غیر شرعی و غیر آئینی ہوگا۔ عمران خان کو عزت ملی ہے جسے وہ سنبھال لیں ۔وفاقی حکومت نے اس ضمن میں کوئی بھی غیر شرعی اقدام اٹھایا تو اس کی بھر پور مزاحمت کی جائے گی۔جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری محمد عثمان نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی سندھ حکومت کی چال ناکام بناکر 18سال سے کم عمر بچوں کے قبول اسلام پر پابندی کی قانون سازی کو روکا تھا۔اب ایک واقعے کی آڑ میں لبرل اور سیکولر لابی دوبارہ سرگرم ہو گئی ہے جس کو ہر صورت میں روکا جائے گا۔تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی دونوں سیکولر ایجنڈا رکھتی ہیں جن کے ہر غیر اسلامی اقدام کو روکا جائے گا ۔جامعہ صدیقیہ گلشن معمار کے مہتمم علامہ ڈاکٹر منظور احمد مینگل نے کہا کہ آئین میں ہر شخص کو کسی بھی مذہب کو اختیا رکرنے کی آزادی ہے۔شریعت کی روشنی میں علمائے کرام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اسلام قبول کرنے والے کی اگر کفالت کی ضرورت ہو اس کے شرعی کفیل مسلمان ہوں گے ۔ نو مسلم بچیوں کی ویڈیوز اور بیانات بھی آگئے ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ،ان پر کسی نے جبر نہیں کیا ، اب اگر سیاسی انتظامیہ نے نو مسلم بچیوں کو واپس ہندوؤں کے حوالے کیا تو انہیں مرتد کئے جانے کا اندیشہ ہے اور یہ مسلمانوں کیلئے کسی طور پر اچھی خبر نہیں ہے۔علمائے کرام کو چاہئے کہ اس حوالے سے کردار ادا کریں ۔میمن مسجد بولٹن مارکیٹ کے امام و خطیب مولانا اکرام المصطفیٰ اعظمی کا کہنا ہے کہ شریعت کی روشنی میں کوئی بھی جبری مسلمان ہوتا ہی نہیں۔ ہندو خاندان میں پیدا ہونے والی لڑکیاں مسلمان ہو گئی ہیں۔ملکی قانون کے مطابق وہ عاقل بالغ ہیں ،لہذا اب انہیں کفر کی جانب نہیں دھکیلا جا سکتا۔نو مسلم بچیوں کو جبراً وپس کرنا شریعت اور آئین کے منافی اقدام ہوگا جس کی ہر فورم پر مذمت کی جائے گی۔
٭٭٭٭٭
ڈہرکی (رپورٹ: میر عابد بھٹو) ڈہرکی سے تعلق رکھنے والی 2 نو مسلم بہنوں کی اہلخانہ کو حوالگی کیلئے وزیر اعظم عمران خان کے احکامات کے بعد پنجاب و سندھ پولیس کے سرگرم ہونے پر نو مسلم بہنیں تحفظ کے لئے دربدری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔پنجاب پولیس نے سہولت کاری کے الزام میں سنی تحریک پنجاب کے رہنمااور نکاح خوان کو گرفتار کرلیا ۔ ایس پی اور ڈپٹی کمشنر گھوٹکی نے ہندو خاندان کے افراد سے ملاقات کر کے انہیں 24گھنٹے میں دونوں لڑکیاں واپس ملنے کی نوید سنا دی۔ سنی تحریک نے متنبہ کیا ہے کہ اگر دونوں بہنوں کو ان کے اہلخانہ کے حوالے کیا گیا تو وہ تحریک چلائے گی ۔تفصیلات کے مطابق ڈہرکی کے نواحی علاقے حافظ سلیمان ڈہر کی رہائشی نو مسلم بہنوں آسیہ اور شازیہ کی واپسی کے لئے وزاعظم پاکستان عمران خان بھی میدان میں آگئے ہیں ۔وزیر اعظم عمران خان نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ اور پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو نو مسلم لڑکیوں کو ہر صورت میں ان کے اہلخانہ کے حوالے کرانے کی ہدایات دے دی ہیں ۔وزیر اعظم کے نوٹس لینے پر سندھ اور پنجاب پولیس نو مسلم بہنوں کی بازیابی کے لئے سرگرم ہوگئی ہے۔سندھ و پنجاب پولیس رحیم یار خان ضلع میں کارروائی کرتے ہوئے سہولت کاری کے الزام میں سنی تحریک پنجاب کے رہنمامولانا جواد حسن،نکاح خواں مولانا بشیر احمد ، ایک گواہ اور نوجوانوں کے کچھ رشتہ دار گرفتار کرکے سندھ پولیس کے حوالے کر دیئے ہیں ۔ اتوار کو ڈپٹی کشمنر سلیم اللہ اوڈھو اور ایس پی فرخ لنجار کے درمیاں نو مسلم لڑکیوں کی واپسی کے لئے اعلیٰ سطح کا اجلاس ایس پی آفس میں ہوا۔ ایس پی فرخ لنجار کا کہنا ہے کہ شادی کرنے کے بعد غائب ہونے والی نو مسلم بہنیں پیر تک بازیاب کرائی جائیں گی۔نو مسلم آسیہ و شازیہ کا نکاح پڑھانے والے مولانا بشیر احمد، نکاح میں کردار ادا کرنے والے مولانا جواد حسین اور ایک گواہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔نکاح خواں مولانا بشیر احمد کا بھائی بھی حراست میں ہے۔ پنجاب پولیس نے رحیم یار خان میں گرفتار کئے گئے افراد کو سندھ پولیس کے حوالے کر دیا ہے ۔ اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ نو مسلم بہنوں کو ڈہرکی سے رحیم یار خان کیسے منتقل کیا گیا ۔دونوں بہنوں سے شادی کرنے والے نوجوانوں کے نمبر بند ہیں اور ان کی نشاہدہی نہیں ہوسکی ۔ امید ہے کہ دونوں بہنوں کو بازیاب کراکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ رابطے پر ایس ایچ او ڈہرکی طفیل بھٹو نے ‘‘امت ’’کو بتایا کہ پنجاب پولیس نے رحیم خان ضلع کے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر گرفتاریاں کی ہیں اور دونوں کو جلد بازیاب کراکے سندھ منتقل کیا جائے گا۔ دوسری طرف پنجاب اور سندھ پولیس کے سر گرم ہونے پر دونوں نو مسلم بہنیں تحفظ کے لئے پنجاب کے مختلف مقامات میں پناہ لے رہی ہیں۔ رات گئے ایس پی گھوٹکی فرخ لنجار اور ڈپٹی کمشنر سلیم اللہ اوڈھو گوٹھ حافظ سلیمان ڈہر کی میں نو مسلم بہنوں کے والد ہری لال کے گھر پہنچے اوراسے یقین دلایا کہ ان کی لڑکیوں کو جلد بازیاب کرایا جائے گا۔ اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایس پی فرخ لنجار نے کہا کہ گھوٹکی سے پولیس ٹیم پنجاب گئی ہے اور کچھ گرفتاریاں کی ہیں، انسانیت کے ناتے پولیس ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ انہیں بازیاب کرایا جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر صوبائی وزیر سید اویس شاہ بھی نو مسلم بہنوں کے والد ہری لعل کے گھر گئے اور وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرکے واپس روانہ ہوگئے۔اویس شاہ نے عمران خان اور فواد چوہدری کے نوٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم کر کے دکھاتے ہیں، شیخ رشیداور فواد چوہدری کی طرح کسی کو دو بول سنا کر خوش نہیں کرتے۔ سنی تحریک سندھ کے صدر میاں اسلم نے ‘‘امت ’’کے رابطے پر کہا ہے کہ اگر دونوں نو مسلم بہنوں کو ان کے اہلخانہ کے حوالے کیا تو سندھ بھر میں تحریک چلائی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ دائر اسلام میں داخل ہونے والوں کا تحفظ کیا ہے۔ نو مسلم بہنیں ہماری بہنوں اور بیٹیوں جیسی ہیں، اگر واپس بھیجا گیا تو تحریک چلائیں گے۔ نو مسلم بہنوں نے خود اپنے بیان میں کہا کہ وہ رضا خوشی سے دائر اسلام میں داخل ہوئی ہیں، کوئی زبرستی نہیں کی گئی ہے، لیکن افسوس ہے کہ چند مفاد پرست سیاستدان نو مسلم بہنوں پر سیاست کر رہے ہیں، ہر بار کی طرح پیپلز پارٹی اس مرتبہ پھر سیاست کر رہی ہے۔ بھرچونڈی شریف نے ہمیشہ اقلیت کے حقوق کا تحفظ کیا ہے، بھرچونڈی شریف میں اس وقت ہزاروں افراد پہنچ کر اپنی رضا خوشی سے مسلمان ہوئے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More