ایم اے جناح روڈ کی حالت

0

ایم اے جناح روٖڈ کراچی بانیٔ پاکستان کے نام سے موسوم ہے اور شہر کی انتہائی مصروف ترین شاہراہ ہونے کا اعزاز رکھتی ہے۔ شہر کے دل مزار قائد سے اہم اور مصروف ترین تجارتی مراکز اور مقبول ترین رہائشی علاقوں کو ملاتی ہے۔ بڑے بڑے مظاہرے، پہیہ جام ہڑتالیں ہوتی رہتی ہیں، لیکن اس سڑک پر ٹریفک کبھی کم اور کبھی زیادہ چلتا ہی رہا ہے۔ ابھی صورتحال یہ ہے کہ سرجانی تا کیپری سینما تک فی الحال گرین بس سروس پر کام ہو رہا ہے۔ توقع تو یہ تھی کہ اس منصوبے پر چوبیس گھنٹے کام کرکے ترقیاتی منصوبوں کی مقررہ وقت اور مقررہ تخمینے میں تکمیل کرلی جائے گی اور عوام نئے پاکستان میں خود کو مشکلات سے نجات حاصل کرتا ہوا محسوس کریں گے۔ خیر اس وقت صورت حال یہ ہے کہ تقریباً ایک سال قبل امام بارگاہ نمائش چورنگی سے گرومندر تک یہ سڑک بند کردی گئی اور اس کا ٹریفک سولجر بازار کی پہلے سے ہی ٹوٹی پھوٹی اور انتہائی مصروف اور گنجان سڑک پر منتقل کردیا ہے۔ یہ صورت حال تقریباً ایک سال سے چل رہی ہے۔ بے پناہ ٹریفک جام ہوتا ہے۔ کاروباری مراکز سے اپنے گھروں کو پہنچنے میں بدترین ٹریفک جام اور بے پناہ وقت کا ضیاع عوام کا مقدر بنا ہوا ہے۔ مزید ایک اور کارنامہ یہ ہوا کہ ایم اے جناح روڈ کا گرومندر سے کیپری تک جانے والا دوسرا ٹریک بھی بند کردیا گیا ہے۔ اب دونوں ٹریک کا ٹریفک سولجر بازار کی سڑکوں کے حصے میں آگیا ہے اور یہاں سے پبلک ٹرانسپورٹ کے گزرنے میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ گھروں سے روزگار کے مقام پر جانے میں بڑا وقت لگتا ہے، ٹریفک جام سے مسائل کا سامنا ہے، اس وقت ان سڑکوں پر تو تعمیراتی سامان پھیلا ہوا ہے۔ اس سے یہ محسوس ہو رہا ہے کہ گرین بس منصوبے کی تکمیل میں خاصہ وقت درکار ہوگا۔ تعمیراتی کام میں کوئی تیزی نہیں، وہی جال وہی ڈھال ہے، محسوس ہو رہا ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل میں بہت وقت لگے گا اور عوام کو بدترین ٹریفک جام کا سامنا رہے گا اور وہ بدترین ٹریفک جام والی سڑکوں سے ہی گزر کر اپنے گھروں کو پہنچ سکیں گے۔ خیر ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے حکمراں جلد از جلد اس منصوبے کی تکمیل کر کے ایم اے جناح روڈ کو کھلوا دیں۔(صغیر علی صدیقی گلزار ہجری کراچی)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More