سلطان غزنویؒ کی قبر کشائی

0

سلطان محمود غزنویؒ نے دنیا میں تینتیس (33) سال حکومت کی اور اس وقت کا دنیا کا شجاعت اور دنیا پر اثر و رسوخ رکھنے والا دوسرے نمبر کا بادشاہ تھا۔ پہلے نمبر پر چنگیز خان تھا، دوسرے نمبر پر محمود غزنوی تھا، تیسرے نمبر پر سکندر یونانی تھا، چھوتھے پر تیمور لنگ تھا۔
410 ہجری میں سلطان محمود غزنویؒ کی وفات ہوئی۔ یہ واقعہ سچا اور انفرادی حثیت رکھتا ہے کہ 1974ء میں شہر غزنوی میں زلزلہ آیا، جس سے سلطان محمود غزنویؒ کی قبر پھٹ گئی اور مزار بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا تو اس وقت کے افغانستان کے بادشاہ ظاہر شاہ مرحوم نے دوبارہ مزار کی تعمیر نو کی اور قبر کو مرمت کروایا۔ تعمیر کے مقصد کے لئے قبر کو پورا کھول دیا گیا، کیونکہ قبر نیچے تک پھٹ گئی تھی، جب قبر کو کھولا گیا تو قبر کے معمار اور قبر کی زیارت کرنے والے حیران رہ گئے کہ قبر کے اندر سے ہزار سال سے مرے ہوئے اور تابوت کی لکڑی صحیح سلامت ہے۔
سب لوگ حیران اور ورطۂ حیرت کا شکار ہوگئے۔ تابوت صحیح سلامت، ہزار سال گزرنے کے باوجود۔ حکام نے تابوت کو کھولنے کا حکم دیا تو جس آدمی نے کھولا تو پلٹ کر پیچھے گرا اور بے ہوش ہوگیا تو جب پیچھے لوگوں نے آگے بڑھ کر دیکھا تو وہ سلطان جو تینتیس سال حکومت کرکے مرا اور مرے ہوئے ہزار سال گزر چکے ہیں، وہ اپنے تابوت میں ایسے پڑا تھا، جیسے کوئی ابھی اس کی میت کو رکھ کے گیا ہے اور اس کا سیدھا ہاتھ سینے پر تھا، الٹا ہاتھ اور بازو جسم کے متوازی سیدھا تھا اور ہاتھ ایسے نرم جیسے زندہ انسان کے ہوتے ہیں اور ہزار سال مرے بیت چکے ہیں۔
یہ خدا تعالیٰ نے ایک جھلک دکھائی کہ جو میرے محبوب کی غلامی اختیار کرتے ہیں، وہ بادشاہ بھی ہو گئے تو وہ خدا کے محبوب بن کے، اس کے پیارے بن کے، اس کے دربار میں کامیاب ہو کر پیش ہوں گے۔ زندگی مختصر ہے اور وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔ وقت کے آگے طاقتور سے طاقتور بادشاہ کمزور اور بے بس ہے۔ وقت کو کوئی نہیں روک سکتا، لیکن وقت پر جس شخص نے خدا کی مخلوق کی بہتری، بھلائی اور اس کی خوشنودی کو مقدم رکھا، وہی شخص مرنے کے بعد بھی لافانی ہے۔!!(محمود غزنوی کے سو قصے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More