آج 14 اگست ہے، ہمارا یوم آزادی۔ ہماری قومی زندگی کا ایک خاص دن۔ پاکستان 27 رمضان کے بابرکت دن وجود میں آیا تھا، پہلا نظریاتی ملک جس کے قیام کی وجہ اسلام بنا۔ جو باقی ملکوں کی طرح صرف زمین کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ اسے قدرت ایک خاص مقصد کیلئے وجود میں لائی ہے، اس پر ہمارا ایمان کی حد تک یقین ہے اور قیام پاکستان سے لیکر اب تک کے حالات بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اس ملک میں کوئی خاص بات ہے، اس سے رب العالمین نے کوئی خاص کام لینا ہے، ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے احادیث کی رو سے اس طرف واضح اشارے کئے تھے کہ جب مسلم دنیا ایک بڑی جنگ میں تباہ ہو جائے گی، عرب ممالک ہی نہیں ترکی جیسا ملک بھی کفار کے نرغے میں آجائے گا، تو پھر اسی پاکستان سے لشکر اٹھے گا، جو ایک نئی اسلامی نشاۃ ثانیہ کی بنیاد رکھے گا۔
ویسے تو انگریزوں اور ہندوئوں کی سازشوں کے ساتھ ساتھ بعض اپنوں کی بھی کھلی اور چھپی مخالفت کے باوجود پاکستان کا قیام ہی کسی معجزے سے کم نہیں تھا، لیکن قیام کے بعد اس کا چلنا بھی معجزہ ہے، کوئی طاقت ہے اور وہ یقیناً ہمارا رب ہے، جو اس ملک کی حفاظت کرتا ہے۔ ہماری غلطیوں کی وجہ سے جو آزمائشیں آتی ہیں، ان سے ہمیں نکال لاتا ہے۔ گزشتہ 70 برسوں میں پاکستان نے بہت سے نشیب و فراز دیکھے ہیں، ایک موقع پر تو اس کا ایک بازو بھی دشمن کاٹنے میں کامیاب ہوگئے، لیکن قدرت کی مدد کی وجہ سے ہر آزمائش سے پاکستان نکل آیا۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے، جس نے دنیا کی دو بڑی سپر طاقتوں کے ساتھ خفیہ جنگ لڑی ہے، ان میں سے ایک سوویت یونین اس جنگ میں ہم سے ہار کر اپنا وجود کھو چکی ہے اور دوسری طاقت امریکہ کے ساتھ ابھی کھیل جاری ہے، سوویت یونین کو تو چھوڑیں، اس کے دشمنوں نے بھی نہیں سوچا تھا کہ پاکستان اس کا مقابلہ کرسکے گا، سرخ فوج تو اسی طرح کراچی کی بندرگاہ تک پہنچنے کے خواب دیکھ رہی تھی، جیسے 1965ء کی جنگ میں بھارتی جنرل لاہور جمخانہ میں بیٹھ کر چائے پینے کے، لیکن وہ یہ خواب دلوں میں لئے ہی اس جہاں سے کوچ کرگئے۔
اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ پاکستان عالمی طاقتوں کیلئے سب سے بڑی نافرمان ریاست ہے، دو ملکوں نے عالمی نظام کی نافرمانی کی ہے، ان میں سے ایک ہم ہیں اور دوسرا شمالی کوریا، یہ نافرمانی ایٹمی طاقت بننے کی ہے، جو دنیا کے چوہدریوں کو کسی طرح قبول نہیں، شمالی کوریا ہمارے مقابلے میں غیر اہم ہے، کیوں کہ وہ چھوٹا سا ملک ہے، فوج بھی کم ہے، اس کی کوئی نظریاتی بنیاد بھی نہیں، ہدف بھی کچھ نہیں، بس چھوٹی چھوٹی فرمائشیں ہوتی ہیں کہ مجھے گندم دے دو، تیل دے دو، لیکن اس کے باوجود آپ دیکھیں کہ عالمی ٹھیکیداروں نے اس کا کس طرح ناطقہ بند کر رکھا ہے، اسے دنیا سے کاٹ دیا ہے، وہاں کے عوام پر بھوک مسلط کر دی ہے، اس کی تجارت پر پابندیاں ہیں، چین اس کا کسی حد تک ہمدرد ہے، لیکن وہ بھی عالمی نظام چلانے والوں کے ہاتھوں مجبور ہوکر شمالی کوریا پر پابندیوں کے حق میں ووٹ دے دیتا ہے۔ دوسری طرف ہم ہیں، ایک اسلامی نظریاتی ملک، جدید میزائل پروگرام رکھنے والی ایک بڑی فوج کا حامل، جس کے اہداف بھی ضرورت پڑنے پر بڑے ہو سکتے ہیں، مگر رب کا شکر ہے، خواہش کے باوجود عالمی ٹھیکیدار پاکستان کو شمالی کوریا بنا سکے ہیں اور نہ کبھی بنا سکیں گے، کیوں کہ جس رب نے پاکستان کو کسی خاص مقصد کیلئے بنایا ہے، وہی رب ایسے حالات و اسباب پیدا کر دیتا ہے کہ دشمن ہمارے خلاف کچھ نہیں کر پاتے، وہ ان کے دلوں میں پاکستان کا رعب ڈال دیتا ہے۔
ایٹمی پروگرام کے علاوہ افغان جنگ بھی ایسا معاملہ ہے، جس پر ہم عالمی ٹھیکیداروں کی نظر میں نافرمان ریاست ہیں، امریکہ گزشتہ 17 برسوں سے افغانستان میں الجھا ہوا ہے، جہاں اسے کامیابی نہیں مل رہی، وہ اپنی ناکامی کی وجہ پاکستان کو قرار دیتا ہے، ہمارے اوپر طالبان کی سرپرستی کے الزامات لگاتا ہے، دھمکیاں دیتا ہے، لیکن دیکھیں کہ جس طرح سوویت یونین ہمارا کچھ بگاڑنے میں ناکام ہوا تھا، ایسے ہی امریکہ کے آگے بھی ہم ڈٹ کر کھڑے ہیں، قدرت ہمارے لئے نئے راستے کھول دیتی ہے، ہمیں نئے دوست فراہم کردیتی ہے، ایسے حالات پیدا کردیتی ہے کہ امریکہ دانت پیسنے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتا۔ یہ بات بھی اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ پاکستان ایک خاص ملک ہے۔
پاکستان کے پڑوس میں ایک طرف امریکہ (افغانستان میں) موجود ہے تو دوسری طرف حجم کے لحاظ سے مگرمچھ جتنا وجود رکھنے والا بھارت۔ ان دو بڑے دشمنوں کے ساتھ سرحد رکھنے کے باوجود پاکستان پورے قد کے ساتھ کھڑا رہتا ہے، یہ بھی کسی معجزے اور رب کی مدد کے بغیر ممکن نہیں، ورنہ امریکہ کو تو چھوڑیں، انسانی عقل کے لحاظ سے دیکھیں تو ہمارے لئے تو بھارت ہی کافی ہونا چاہئے، اس کی معیشت سے لیکر رقبے اور وسائل کے حجم تک ہمارا اس سے دور دور تک کوئی مقابلہ نہیں، اس کا دفاعی بجٹ ہمارے ملک کے مجموعی بجٹ جتنا ہوتا ہے، اس کی فوج اور اس کے پاس موجود ہتھیار ہم سے کئی گنا زائد ہیں، لیکن اس کے باوجود ہم اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کے سامنے کھڑے ہیں، وہ ایک گولی فائر کرتا ہے تو ہم اسے دو سے جواب دیتے ہیں، وہ ہر وقت ہمارا نام لے لیکر کبھی دراندازی اور کبھی مداخلت کے نام پر روتا رہتا ہے، مگر رونے کے سوا کچھ نہیں کرسکتا۔ اتنا بڑا ملک پاکستان جیسے چھوٹے ملک کے خلاف عالمی فورمز پر شکایتیں لگاتا نظر آتا ہے، کیونکہ اس سے زیادہ اس کے بس میں نہیں۔ یہ بات بھی اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ پاکستان ایک خاص ملک ہے، جسے قدرت نے خاص مقاصد کیلئے تخلیق کیا ہے۔
کچھ روز قبل ہم نماز پڑھنے کیلئے ایک مسجد کے سامنے رکے، عصر کا وقت تھا، نماز پڑھ کر نکلے تو ایک پرانے جاننے والے سے ملاقات ہوگئی، وہ بھی وہاں سے گزر رہے تھے کہ نماز کیلئے رکے تھے، اس طرح ان سے ملاقات کا اتفاق ہونا تھا، وہ صاحب کنسلٹنٹ ہیں اور پوری دنیا میں ان کا آنا جانا لگا رہتا ہے، ان کی دنیا بھر کی سیر وسیاحت کے حوالے سے بات شروع ہوئی تو انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان جیسا کوئی ملک نہیں، یہاں جو آزادی مسلمانوں کو حاصل ہے، یہاں ہمارا جس طرح کا معاشرہ ہے، ایسا انہیں دنیا میں کہیں نہیں ملا، وہ ترکی گئے ہیں، مصر کا دورہ کیا ہے، عرب ممالک میں جاتے رہتے ہیں، یورپ تو اکثر جانا ہوتا ہے، لیکن انہیں پاکستان سے زیادہ اسلامی شناخت اور مسلمانوں کیلئے آزادی کا حامل ملک کوئی نہیں ملا۔ اس لئے انہیں سکون پاکستان واپس آکر ہی ملتا ہے۔ ہم نے ترکی کے حوالے سے خصوصی طور پر سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں گزشتہ چند برسوں میں صدر طیب اردگان کی پالیسیوں کی وجہ سے ترکی میں اسلامی مزاج نظر آنے لگا ہے، لیکن پاکستان سے وہ بہت دور ہیں، انہوں نے بتایا کہ ابھی آخری دورے میں وہ ایک بس میں سفر کیلئے بیٹھے تھے کہ جینز اور شرٹ پہنی ہوئی نوجوان لڑکی ان کے برابر والی سیٹ پر آکر بیٹھ گئی، وہاں کوئی جاننے والا تو دیکھنے کیلئے موجود نہیں تھا، لیکن اپنے اندر سے شرم آرہی تھی، ان کا بس نہیں چل رہا تھا کہ کیاکریں، بڑی مشکل سے وہ سفر تمام ہوا اور پھر انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قدر کریں، اس جیسا ملک دنیا میں کوئی نہیں۔ سو آئیں آج یوم آزادی کے موقع پر ہم سب عہد کریں کہ اس ملک کی قدر کریں گے۔ اس کا یوم آزادی جوش وخروش سے منائیں گے۔ ساتھ ہی ان عناصر کا بائیکاٹ کریں جو اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات یا بیرونی اشاروں پر اس ملک کے خلاف باتیں کرتے ہیں، یوم آزادی منانے اور پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے سے انکاری ہوتے ہیں، حالاں کہ انہیں پتہ ہونا چاہئے کہ پاکستان خاص ملک ہے، جسے قدرت نے خاص مقاصد کیلئے بنایا ہے، وہی رب اس کی حفاظت کرے گا اور ہمیشہ یہاں زندہ باد کے نعرے گونجتے رہیں گے۔٭
٭٭٭٭٭