تیمار داری: ایک بھولی ہوئی سنت (آخری حصہ)

عبدالمالک مجاہد
رسول اکرمؐ بہترین معلم ہیں، لوگوں کو عیادت کا طریقہ بتا رہے ہیں۔ مریض کو صبر کی تلقین فرما رہے ہیں۔ ’’لَا بَأْسَ طَہُورٌ إِنْ شَائَ اللَّہُ‘‘ جیسے کلمات سکھا رہے ہیں۔ اسلام نے تعلیمات دی ہیں کہ مریض کے پاس زیادہ دیر تک نہ بیٹھیں۔ اس کے ساتھ پریشان کرنے والی، مایوس کرنے والی اورتکلیف دینے والی باتیں نہ کریں، بلکہ اسے تسلی دیں اور اس کے لیے شفائے کاملہ کی دعا کریں۔
بعض لوگ مریض کے پاس جاتے ہیں، اس کے پاس بیٹھ جاتے ہیں، اس سے پرانی کہانیاں شروع کر دیتے ہیں۔ اچھا! آپ کو کیا تکلیف ہے؟ کب سے ہے۔ مریض نے بتایا کہ مجھے فلاں مرض ہے۔ اتنی دیر سے پرانا ہے، اچھا تو میرا چچا خدا بخشے وہ بھی اسی مرض سے فوت ہو گیا تھا۔ میرا پھوپھا بھی اسی بیماری کے سبب قبرستان پہنچ گیا تھا۔
قارئین کرام! اب آپ خود ہی بتائیے، مریض کی کیا حالت ہو گی۔ وہ تو پہلے ہی بیمار ہے، اس قسم کی گفتگو اسے مزید بیمار کر دے گی۔
آگے بڑھنے سے پہلے عرض کروں گا کہ مریض کی تندرستی میں ڈاکٹر کے رویے کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کے چند محبت بھرے اور تسلی بخش جملے مریض کو ہلکا پھلکا کر دیتے ہیں۔
مریض کی عیادت کا اجر و ثواب جاننے کے لیے آئیے، ہم رسول اکرمؐ کی ایک حدیث پڑھتے ہیں۔ فرمایا: جو شخص مریض کی عیادت کے لیے جاتا ہے، گویا وہ خدا کی رحمت میں چل رہا ہوتا ہے۔ اس شخص پر خدا کی رحمت ہوتی ہے، جو مریض کی عیادت کرتا ہے۔ اس شخص کو مبارک ہو، اس کی خوش قسمتی کے کیا کہنے، جو رب کی رضا کے لیے مریض کی عیادت کرتا ہے۔
قارئین کرام! کبھی کبھار مہینہ میں ایک بار، دو یا تین ماہ میں ایک بار یا کم از کم سال میں ایک مرتبہ اسپتال ضرور جائیں۔ مریضوں کو ملنے کے اوقات میں مردوں کے وارڈ میں۔ اگر اسپتال میں خاتون مریضہ ہیں تو ان کی مزاج پرسی کے لیے گھر کی خواتین کو ہمراہ لے کر جائیں۔ وارڈ میں جائیں، مریضوں کو سلام کریں، ان کا حال پوچھیں، ان کے لیے دعا کریں۔ اگر آپ کے حالات اجازت دیتے ہیں تو چھوٹا موٹا تحفہ لے کر جائیں۔ جوس لے جائیں، کیک یا کھانے کی کوئی دوسری چیز لے جائیں۔ رسول اکرمؐ نے ایک مریض کی عیادت فرمائی تو ارشاد فرمایا: ’’اے اللہ! لوگوں کے رب! اس بیماری کو دور فرما دے اور اس مریض کو شفا عطا فرما۔ کیونکہ تیرے سوا کسی کے پاس شفا ہے ہی نہیں ایسی شفا جو بیماری کا خاتمہ کر دے۔‘‘
قارئین کرام! رسول اکرمؐ جب کسی مریض کے پاس جاتے تو اپنا دایاں ہاتھ اس کے جسم پر پھیرتے اور مذکورہ کلمات ارشاد فرماتے۔ یاد رہے کہ یہ حدیث صحیح بخاری اور مسلم میں آئی ہے، اس لیے صحیح ہے۔
اسی طرح رسول اکرمؐ نے ہمیں بتایا ہے کہ کوئی مسلمان کسی ایسے مریض کی بیمار پرسی کرے جس کی موت کا وقت نہ آ پہنچا ہو اور سات دفعہ یہ دعا پڑھتے تو اللہ تعالیٰ اسے صحت عطا فرما دیتا ہے۔
قارئین کرام ! ان الفاظ کو یادکر لیجیے: ’’أَسْأَلُ اللَّہَ الْعَظِیمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیمَ أَنْ یَشْفِیَک‘‘… ’’میں سوال کرتا ہوں بڑی عظمت والے اللہ سے جو عرش عظیم کا رب ہے کہ وہ تمہیں شفاء عطا فرمائے۔‘‘
مریضوں کی عیادت کی باتیں بہت زیادہ ہیں ۔ اس میں فضیلت ہی فضیلت ہے۔ کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ اسپتال میں یا کسی کے گھر میں گئے یا بازار میں آپ کو ایسا شخص نظر آتا ہے، جو ایسی بیماری میں مبتلا ہے کہ اسے دیکھ کر آپ کا دل سہم جاتا ہے۔ آدمی کہتا ہے: اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے اس قسم کی بیماری سے محفوظ رکھا ہے۔
آئیے ایک حدیث پڑھتے ہیں۔ جامع ترمذی حدیث نمبر 2343 میں ہے، سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: اگر کوئی شخص کسی بیماری میں مبتلا شخص کو دیکھے اور یہ دعا پڑھ لے تو وہ اس بیماری میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہے گا۔ چاہے کوئی بھی بیماری ہو: ’’ الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاکَ بِہٖ وَفَضَّلَنِي عَلَی کَثِیرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیلاً ‘‘ یہ دعا آہستہ پڑھے تو بہتر ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment