میرا اس وقت ملائیشیا آنے کا کوئی ارادہ نہ تھا۔ میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں کہ یہ عمر سفر کے لئے موزوں نہیں ہے اور میں بھی کسی بیرون ملک کے سفر پر نہ نکلنے کے فیصلے پر عمل کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا تھا۔ حالانکہ ملائیشیا کے مختلف شہروں میں رہنے والے میرے کئی ہم وطن پروفیسر، ڈاکٹر، بزنس مین اور طالب علم بڑی محبت سے مجھے کوالا لمپور، اپوج، جوہر بارو، ملاکا اور پینانگ جیسے شہروں میں آنے کے لئے مدعو کرتے رہتے تھے۔ میں انہیں انکار تو نہیں کرتا تھا، لیکن فی الحال میرا جانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ پھر ایک دن اچانک ’’یونیورسٹی ملائیشیا ترنگانو‘‘ کے ایک پی ایچ ڈی اسکالر میر اللہ داد تالپور کے ساتھ خط و کتابت ہوئی۔ اخبار میں شائع ہونے والے میرے ایک کالم کے حوالے سے انہوں نے مجھے ای میل کیا۔ پھر وہ تعطیل میں حیدرآباد آئے تو انہوں نے فون پر بھی مجھے ترنگانو آنے کی دعوت دی۔ جہاں سمندر کے کنارے اور خاموشی ہے، وہاں کا ماحول کوالالمپور، اپوح اور پینانگ کی اطراف سے بالکل مختلف ہے۔ میں دل ہی دل میں ان کی بات کی تائید کی۔ وہ سو فیصد درست کہہ رہے تھے۔ ہمارے لوگ سیرو تفریح کے لئے محض چار دن کے لئے ملائیشیا جاتے ہیں اور ایک دن کوالالمپور میں گزار کر دوسرے روز لنگکوی جزیرے پر جا پہنچتے ہیں۔ تیسرا دن پینانگ اور چوتھے دن گنتنگ لینڈ (ہل اسٹیشن) پر گزار کر لوٹ آتے ہیں اور پھر دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ملائیشیا کی سیاحت کر آئے ہیں۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ انگریز اور یورپی گورے بے شک ایسا کریں، لیکن ہم پاکستانیوں کو اگر ملائیشیا کے اصل حسن اور مقامی لوگوں سے ملنا ہو تو چاروں دن ملائیشیا کے کسی ایک ہی شہر میں گزاریں۔ شہر دیکھنے کی تعداد میں اضافے کی خاطر ملائیشیا کے ایک گوشے سے دوسرے گوشے تک بسوں میں سفر کر کے نصف سے زیادہ وقت سڑکوں پر ضائع کرنے سے کیا فائدہ؟ اگر آپ اصل ملائیشیا دیکھنا چاہتے ہیں تو ملاکا آبنائے کے کنارے والے شہروں کوالا لمپور، شاہ عالم، اپوح، الوراسٹار وغیرہ جانے کے بجائے ملائیشیا کی مشرقی ریاستوں: کیلنتان یا ترنگانو کی جانب چلے جائیں۔
جہاں نوے فی صد مقامی ملئی رہتے ہیں اور ان ریاستوں کے شہر ’’ساؤتھ چائنا سی‘‘ کے کنارے پر واقع ہیں۔
دس برس ملاکا میں ملازمت کے دوران، میں مختلف ملکوں کے جہاز راں پروفیسروں کے ساتھ تعطیل گزارنے کے لئے ہمیشہ ترنگانو یا کیلنتان جانا پسند کرتا تھا۔ سو اب میں نے میر اللہ داد تالپور کے بارے میں سنا کہ وہ ترنگانو میں مقیم ہیں تو دل ہی دل میں سوچا کہ ایک بار ترنگانو کا چکر لگانے کے لئے ملائیشیا ضرور جاؤں گا۔ لہٰذا میں نے ان کی دعوت قبول کرتے ہوئے ملائیشیا آنے کی ہامی بھرلی۔ اس کے علاوہ میں نے جس میرین اکیڈمی میں دس سال ملازمت کی تھی، جو میرے دنوں 1981ء میں ملاکا ریاست میں قائم کی گئی تھی… اب تیس برس کے بعد اسے یونیورسٹی کا درجہ حاصل ہو چکا ہے۔ اس کے پرائمری لیول والا حصہ ترنگانو میں قائم کیا گیا ہے۔ اسّی کے عشرے میں میرے ساتھ کام کرنے والے نوجوان کلرک، ٹائپسٹ، ٹیلی فون آپریٹر لڑکے اور لڑکیوں کی شادیوں میں ہم بڑے شوق سے شریک ہوتے تھے اور تصویریں بناتے تھے۔ وہ اب بھی ترنگانو کی نیول اکیڈمی میں کام کررہے ہیں اور ریٹائرمنٹ کی عمر 55)سال( کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ پیان فریدہ، پیان روس مالا، پیان حاجا بصرہ، پیان سیتی حوا جیسی کلرک ملئی لڑکیاں اس زمانے میں چک فریدہ، چک روس ملا، چک حوا کہلاتی تھیں اور شام کو ہمارے گھر کے عقب میں نیٹ بال کھیلتی تھیں۔ اب ان کے بچے ڈاکٹر، انجینئر اور بینکر بن چکے ہیں۔ کئی میری طرح دادیاں اور نانیاں بن چکی ہیں۔ وہ بھی ترنگانو میں رہتی ہیں اور اکثر ای میل کرتی رہتی ہیں۔ میں نے اسّی کے عشرے میں بنائے ہوئے ان کے فوٹوز نکال کر الگ رکھ لئے تھے، جو میں ان کے بچوں کو دکھانا چاہتا تھا کہ دیکھئے آپ کی دادیاں اور نانیاں جوانی میں کیسی لگتی تھیں!
یہاں بھی تحریر کرتا چلوں کہ ’’ترنگانو‘‘ انگریزی اور رومن ملئی میں Terengganu لکھا جاتا ہے اور جوی ملئی، یعنی عربی اسٹائل ملئی میں ’’ترنخانو‘‘ لکھا جاتا ہے۔ اس کا سندھی اور اردو میں درست تلفظ ’’ترنگانو‘‘ ہوگا۔ کیونکہ یہ دراصل دو الفاظ ’’ترنغ‘‘ یعنی روشن اور ’’گانو‘‘ یعنی دھنک کا مجموعہ ہے۔ ہمارے لئے بہتر ہے کہ ہم اس سفر نامے میں ’’ترنگانو‘‘ ہی لکھیں جبکہ ترنخانو بھی درست رہے گا۔
ملئی زبان کے کئی الفاظ اسی قسم کے ہیں۔ مثلاً ملائیشیا کی ریاست Selangor کو سلینگور بھی لکھا جاتا ہے اور سلنغور بھی۔ اسی طرح ملائیشیا میں ایک لفظ ’’نگارا‘‘ آپ کو جابجا سننے کو ملے گا۔ نگارا (Negara) یا نخارا کا مطلب ہے قومی National، مثلاً بینک نگارا، مسجد نگارا، زو نگارا… وغیرہ۔
ترنگانو ملائیشیا کی تیرہ ریاستوں میں سے ایک ہے۔ ملائیشیا کی دو ریاستیں سباح اور سرواک مشرقی ملائیشیا میں واقع ہیں۔ یعنی برونائی کی جانب بورنیو جزیرے پر ہیں۔ باقی گیارہ ریاستیں مغربی ملائیشیا میں ہیں جو تھائی لینڈ اور سنگاپور کے درمیان ہے۔ ہمارے لوگ عموماً ملائیشیا کے اسی حصے میں آتے ہیں۔ جہاں کوالالمپور، جوہر بارو، پینانگ اور ملا کا جیسے شہر ہیں۔ ان گیارہ ریاستوں کے کرتا دھرتا شروع ہی سے ’’سلطان‘‘ رہے ہیں۔ باقی دو ریاستیں ملاکا اور پینانگ انگریزوں کے کنٹرول میں رہیں۔ بلکہ پینانگ اور سنگاپور ان اطراف کے دیگر سیکڑوں ویران اور گھنے جنگلوں سے بھرے ہوئے جزائر تھے۔ جنہیں انگریزوں نے ملئی سلطانوں سے خرید کر Develop کیا۔
بہر حال ترنگانو ملائیشیا کے سلطانوں والے نو ریاستوں میں سے ایک ہے۔ ان نو ریاستوں کے نو سلطان باری باری پورے ملک ملائیشیا کے پانچ سال کے لئے بادشاہ بنتے ہیں۔ آج کل ملائیشیا کے بادشاہ سلطان میزان زین العابدین ہیں۔ یہ 1962ء میں اسی ریاست کے سابق سلطان محمود المکتنی بلاہ شاہ کے گھر میں ان کی دوسری بیوی شریفا نانگ فاطمہ کے بطن سے پیدا ہوئے۔ وہ دسمبر 2006ء سے ملائیشیا کے تیر ہویں بادشاہ ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭