پاکستان کی ہر سیاسی پارٹی غربت ختم کرنے کی دعویدار ہے … ہر سیاسی پارٹی کا سربراہ خود رئیس اعظم ہے۔ اس کے حوالی موالی بھی بڑے رئیس ہیں۔ نواز شریف، آصف زرداری، اسحق ڈار … سب ارب پتی کھرب پتی ہیں۔ سب کو اقتدار کے دس پندرہ سال مل چکے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنی غربت تو کم کر لی۔ لیکن عوام کی غربت بڑھا دی… اب اسی دعوے کو لے کر عمران خان آئے ہیں۔ جلد ان کا حال معلوم ہو جائے گا۔ راقم غربت ختم کرنے کے دو طریقے تجویز کرتا ہے۔
غربت کا سب سے بڑا سبب کرپشن ہے۔ کوئی شخص تنہا کرپشن نہیں کر سکتا۔ کرپشن کرنے کے لئے بہت بڑی ٹیم کی مدد درکار ہوتی ہے۔ غیر معمولی حالات میں غیر معمولی قوانین بنانے کی ضرورت ہے … اگر کوئی شہری، کسی کرپشن کرنے والے کی کرپشن کا انکشاف کرے اور ثبوت مہیا کرے تو عدالتی کارروائی کے بعد ضبط شدہ رقم میں سے نصف رقم ثبوت مہیا کرنے والے شہری کو بطور انعام دیدی جائے۔ اس لالچ میں کرپشن کرنے والے کے ملازم، منشی، کلرک، چوکیدار، ڈرائیور، باڈی گارڈ … وغیرہ پیش پیش ہوں گے۔ گھر کے بھیدے سے بہتر اور کون ہو سکتا ہے۔ پاکستان کے بڑے حکمرانوں اور عہدے داروں کو اپنے عہدے پر بیٹھنے سے پہلے حلف اٹھانا پڑتا ہے کہ میں خدا کو حاضر ناظر جان کر عہد کرتا ہوں۔ اس میں اضافہ کیا جائے کہ… میں اپنے ماں باپ اور بیوی بچوں کی زندگی کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ کسی قسم کی کرپشن نہیں کروں گا۔ جو لوگ خدا سے نہیں ڈرتے، ہو سکتا ہے، وہ ماں باپ کی عزت اور بیوی بچوں کی زندگی کی قسم کا پاس کریں۔
غربت ختم کرنے کے لئے ملک کے تمام بے گھر شہریوں کو پانچ چھ مرلے کا رہائشی پلاٹ مفت دیا جائے، مکان بنانے کی حوصلہ افزائی کی جائے، مکانوں میں کاٹیج انڈسٹری قائم کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ پلاٹ کراچی لاہور، پنڈی، پشاور میں نہ دیئے جائیں، بلکہ ہر شخص کو اس کے رہائشی ضلع میں دیا جائے۔ روزگار کرنے کا خیال رکھا جائے۔ اس طرح ہر شخص اپنے پلاٹ پر کچا پکا مکان تعمیر کر لے گا۔ ہیرا پھیری روکنے کے لئے مخصوص قوانین بنائے جائیں۔ عوام کے اپنے وقار میں اضافہ ہو گا۔ تعلیم اور ووٹ ڈالنے کی شرح بہتر ہو گی۔ مایوسی کم ہو گی۔ بغاوت اور خونی انقلاب کی روک ہوگی۔ ہر مکان میں ایک دو پھلدار درخت لگانے اور دودھ دینے والا کوئی جانور پالنے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ اس سے عوام کی مجموعی غربت میں کمی ہوگی۔
دنیا کے کئی ممالک نے غربت پر قابو پا لیا ہے۔ ایسے ممالک سے سبق سیکھا جائے۔ عمران خان نے غربت میں کمی لانے کے دعوے کئے ہیں۔ ان پر تنقید کرنے کے بجائے، دبائو ڈالا جائے کہ وہ اپنے وعدے ایفا کریں۔ غربت تمام اخلاقی بیماریوں کی جڑ ہوتی ہے۔ پورا ملک بھکاری اور چور بن گیا ہے۔ ملک میں ہزاروں ایدھی مل کر بھی غربت کا مداوا نہیں کر سکتے۔ ہزاروں دستر خوان کھل گئے ہیں، جو عزت نفس اور وقار کے قاتل ہیں، ہر شخص کو رہنے کے لئے پلاٹ اور روزگار کا بندوبست کیا جائے اور شرف انسانی واپس دیا جائے۔
٭٭٭٭٭