ایم اے جناح روڈ عاشورہ تک سیل – کرفیو کا سماں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایم اے جناح روڈ و اطراف کے علاقوں کو عاشورہ تک سیل کردیا گیا، جس کے باعث کرفیو کا سماں ہے ۔سیکورٹی کے نام پر ان علاقوں کو اس مرتبہ 7 اور 8 محرم کی درمیانی شب سیل کردیا گیا تھا۔مریض، بزرگ، خواتین اور بچوں سمیت ملازمت پیشہ افراد کو بھی آمدورفت کی اجازت نہیں دی گئی۔سندھ بھر میں آج اور کل نکالے جانے والے جلوسوں کی سیکورٹی پر70 ہزار کے قریب پولیس اہلکار مامور ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق اس سال 8 محرم الحرام کے جلوس کی سیکورٹی کے نام پر ایم اے جناح روڈ اور اس سے متصل علاقوں کو 7 محرم الحرام کی رات کو ہی سیل کردیا گیا تھا،جس کے باعث مریض، بزرگ، خواتین اور بچوں کو بھی آنے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ خاص طور پر ایم اے جناح روڈ اور اس سے متصل علاقوں کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ملازمت پیشہ افراد کو اس وقت دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔جب وہ بدھ کی صبح اپنی ملازمتوں پر جانے کے لئے گھروں سے نکلے، تو انہیں شناخت کے باوجود بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ 9 محرم کے بجائے 8 محرم سے ہی ہمیں گھروں میں محصور کردیا گیا ہے۔سیکورٹی کے نام پر 3 دن تک محصور کرکے ہمیں کس جرم کی سزا دی جارہی ہے۔کم از کم مریض اور خواتین و بچوں کو تو آمدو رفت کی اجازت دی جانی چاہیے۔دریں اثنا آئی جی سندھ ڈاکٹر سیدکلیم امام نے تمام ڈی آئی جیزکو ہدایات جاری کیں کہ مجالس اور جلوسوں، نشتر پارک، حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ اور دیگر تمام امام بارگاہوں، مساجد پر سیکورٹی ڈپلائمنٹ کو ناصرف بذاتِ خود چیک کیا جائے ،بلکہ سیکورٹی فرائض سے متعلق بریفنگ کے عمل کو بھی یقینی بنایا جائے۔ اے آئی جی آپریشنز سندھ نے رپورٹ میں آئی جی کو بتایا کہ سندھ بھر میں 9 اور 10 محرم کو 69545 پولیس اہلکار سیکورٹی فرائض انجام دیں گے۔ صوبے بھر میں امام بارگاہوں کی تعداد 1996، مجالس کی تعداد14699، ماتمی جلوس کی تعداد 3513 اور تعزیہ جلوس کی تعداد 786 ہے۔

Comments (0)
Add Comment