جزیرہ لارک پر سیکورٹی کلیئرنس کے بغیر آنا منع تھا

لارک کے دیگر مقامی حضرات کے ساتھ میں نو بج کر بیس منٹ پر جزیرہ پر لینڈ کر گیا۔ میں نے ابھی تک مختلف مقامات سے ایران کے جو نقشے حاصل کیے تھے، ان میں لارک جزیرے کا کوئی تفصیلی نقشہ نہیں تھا۔ نہ ہی عام جغرافیائی نقشہ اور نہ ہی کوئی ارضیاتی نقشہ کہ جس پر میں اپنے مشاہدات کو ریکارڈ کر سکتا۔ ویسے بھی اگر ایسے نقشے تیار بھی کیے گئے تھے تو مجھے کہیں سے نہ مل سکتے تھے، کیونکہ جیسا کہ مجھے اسی وزٹ کے دوران بعد میں معلوم ہوا کہ یہ جزیرہ حامل تھا ایران کی بہت اہم دفاعی تنصیبات کا۔ یہاں کے تفصیلی نقشے ہر ہما شما کو فروخت نہیں کیے جا سکتے تھے۔ نیز یہاں کسی خارجی (غیر ملکی) کا بغیر پیشگی سیکورٹی کلیئرنس کے آنا تو بہت دور کی بات تھی، کسی عام ایرانی (سوائے مقامی باشندوں کے) کا بھی بغیر پیشگی اجازت آنا ایک مشکل کام تھا۔ قارئین اتفاق کریں گے کہ یہاں بھی بفضل تعالیٰ میرے ساتھ وہی معاملہ ہوگیا جو اصفہان اسٹیل مل میں ہوا تھا اور یہاں بھی میری لاعلمی میرے کام آگئی کہ اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ یہاں آنے کیلئے خاص اجازت نامہ چاہیے اور میں اس کے لیے رسمی طور پر درخواست بھی دیتا تو حکومت ایران کے سسٹم کے تحت یہ اجازت نامہ مجھے ایک مدت دراز سے پہلے کبھی نہ ملتا۔ اور اس مدت تک میں رک نہ سکتا تھا۔ اصفہان میں تو ایک زیر تربیت ایران فوجی (سول انجینئر) کی مدد میرے شامل حال تھی۔ لارک کے معاملے میں میرے قادر مطلق اللہ نے کہا کہ ’’میں یہاں تجھے بٖغیر کسی واسطے کے پہنچاکے دکھائے دیتا ہوں، شاید کہ اس سے میری مدد پر تیرے ایمان میں استحکام پیدا ہو‘‘۔
لارک کے ارضیاتی سروے کے بارے میں فوری طور پر یہ حکمت عملی تیار کی کہ میں جب تک اپنا فیلڈ کا کام تسلی بخش طریق پر مکمل نہیں کر لیتا، مجھے آبادی سے حتی الامکان دور رہنا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ علاقے کو کور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس حکمت عملی کے تحت میں نے آبادی کو اپنے سیدھے ہاتھ پر چھوڑا اور سامنے آنے والے نیم پہاڑی علاقے میں اتر گیا۔
جلد ہی مجھے اندازہ ہوگیا کہ لارک کا جغرافیہ اور اس کی جیولوجی ہرمز کے جغرافیے اور اس کی جیولوجی سے قطعاً مختلف ہیں۔ ہرمز میں ہر جگہ سرخ رنگ کا نمک اور اس کی سرخ رنگ کی تلچھٹی مٹی نظر آتی ہے۔ اور یہاں لارک میں سرخ یا کسی بھی رنگ کا نمک کہیں بھی نظر نہیں آتا، بلکہ اس جگہ کالے رنگ کی حکمرانی ہے۔ کالے رنگ کے پتھروں کے بکھرے ہوئے ٹکڑے اور بلاکوں و نیز باضابطہ چٹانوں میں کچھ تو ایسے ہیں کہ جو مثل چرم سیاہ گوسفند (کالی بکری کی کھال) صرف اوپر سے ہی کالے ہیں اور اندر سے ہلکے رنگ (سفید، گلابی یا پیلے رنگ) کے ہیں۔ مگر کچھ اندر و باہر مجسم کالے ہیں یا بالفاظ دگر جسم کے ہی کالے نہیں بلکہ دل کے بھی کالے ہیں۔ یہ دل کے کالے پتھر دراصل لارک جزیرے کے باسی نہیں ہیں، بلکہ ان کو نمک کا طاقتور پلگ زمین کی گہرائیوں سے ان کے اپنے ماخذ سے جدا کرکے اور توڑ پھوڑ کر اوپر لے آیا ہے۔ ان میں سے بعض پتھروں میں روبی اسپائنل (ruby spinal)، ہیماٹائٹ، میگناٹائٹ اور لوڈ اسٹون جیسی اہم اور قیمتی معادن بھی ملتی ہیں۔ ایسے کالے پتھر زیادہ تر نمک کی کیپ راک کا حصہ ہیں۔ وہ پتھر اور وہ باقاعدہ چٹانیں (جن میں تہہ دار چٹانیں بھی شامل ہیں) جن کی صرف کھال ہی کالی ہے اور اندر سے ہلکے رنگوں کے ہیں، ان کا تعلق یا تو ہرمز فارمیشن (جزیرہ لارک کو بنانے والا چٹانوں کا گروپ) کے سینڈ اسٹون (sand stone) ممبر سے ہے یا پھر ہرمز سالٹ ڈوم کی کیپ راک سے ہے۔
ہرمز فارمیشن، کہ جس نے ہرمز اور لارک جزیروں کو تشکیل دیا ہے اور جس کا موازنہ فرانسیسی جیولوجسٹ پروفیسر شروڈر نے پاکستان کی کھیوڑہ فارمیشن سے کیا ہے اور نہ صرف موازنہ کیا ہے، بلکہ خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ دونوں ہم زمانہ و ہم منبہ ہیں۔ ہرمز میں تو کم و بیش اپنی نارمل حالت میں ہے، مگر لارک جزیرے میں یہ بڑی افتاد زدہ نظر آتی ہے۔ کہیں تو اس پر اتنی گرمی اور اتنا دباؤ پڑا ہے کہ اس کے سینڈ اسٹون کے ریت کے ذرات جگہ جگہ بلور کی قلموں میں تبدیل ہوگئے ہیں اور کہیں یہی سینڈ اسٹون سنکھیے(arsenic) کی معادن سے منرلائزڈ (mineralised) ہوگیا ہے اور کہیں کہیں بلکہ ایک خاصے بڑے رقبے پر فینے ٹائزیشن (fenetisasion) کے حملے سے بہت زیادہ متاثر ہوگیا ہے۔ اس صورت حال سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ لارک سالٹ ڈوم کے بوڑھا ہوجانے پر یعنی اس کی زیر زمین سے نمک کی سپلائی بند ہو جانے پر نمک کا گنبد، سالٹ ڈوموں کی آخری منزل کی ٹیکٹانک ایکٹوٹی کا شکار ہوگیا ہے اور اسی وجہ سے اس کی جیولوجی خاصی گنجلک ہوگئی ہے۔ حالات بتاتے ہیں کہ اسی زمانے میں یہ ڈوم کار بوناٹائیٹک ایکٹوٹی (carbonatitic activity) کی زد میں آگیا اور کاربوناٹائیٹک محلولوں نے اوپر آنے کے لئے نمک کے پلگ کا راستہ (conduit) استعمال کیا۔ ہرمز فارمیشن کے موٹے دانے والے سینڈ اسٹون کا فینے ٹائزیشن اسی امر کا ثبوت ہے۔ یاد رہے کہ موٹے دانے والا سینڈ اسٹون ہرمز فارمیشن کے سینڈ اسٹون ممبر کا نچلا حصہ ہے اور یہ اس ممبر کی کل ضخامت 27 میٹر کا تقریباً نصف یعنی 12 میٹر ہے۔ فینے ٹائزیشن کے عمل نے موٹے دانے والے ریت کے پتھر کو جس معدن کی رگوں (veins) اور پلیٹوں کے ایک گھنے نیٹ ورک کے ذریعے منرلائز کیا ہے، وہ ایک گہرے پستہ سبز رنگ سے تقریباً کالے تک کی کوئی معدن ہے، جس کی صحیح پہچان ابھی باقی ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ مالی مشکلات کے باعث سوائے کرمان کے کوئلے اور چند دیگر نمونوں کے علاوہ کہ جن کا کیمیائی تجزیہ اسلام آباد اور لاہور کی قابل اعتماد تجزیہ گاہوں میں کرایا جا چکا ہے، ایران سے لائے گئے دیگر نمونوں کے ابتدائی معائنے کے بعد پھر ان کے دوبارہ کھولے جانے کی بھی تادم تحریر نوبت نہیں آئی ہے۔ مگر راقم الحروف کے ذہن پر برادر ملک ایران کا یہ قرض مستقل سوار ہے۔ جیسے ہی اس کی کمپنی تکنیک مشرق نے اپنے گلگت کے تانبے و سونے کے مائننگ لیز پر پاکستانی کینیڈین لوگوں کی ایک کمپنی سے قانونی جنگ جیت لی اور اس پروجیکٹ پر نفضل خدا تکنیک مشرق کا ترقیاتی کام شروع ہوگیا تو انشاء اللہ تعالیٰ پہلی فرصت میں تمام اہم ایرانی معدنیاتی نمونوں پر تحقیقی کام شروع کر دیا جائے گا۔
ایک اور بڑا فرق ہرمز اور لارک کے سالٹ ڈوموں کی کیپ راک کا ہے۔ ہرمز کی کیپ راک نسبتاً صاف اور یک جان قسم کی ہے، کیونکہ یہ صرف اور صرف ہرمز کے نمک کی تلچھٹی مٹی سے بنی ہوئی ہے۔ جبکہ لارک کی کیپ راک کے بنانے میں نمک کی تلچھٹی مٹی کے علاوہ مختلف قسم کے وہ سخت آتشی پتھروں کے ٹکڑے اور ڈھیلے بھی شامل ہیں، جن کو اوپر اٹھتے ہوئے لارک سالٹ ڈوم کے پلگ نے ٹکڑے ٹکڑے کیا اور پھر اپنے ساتھ کھینچ کر اوپر بالائے زمین لے آیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس میں بھی ہرمز کیپ راک کی طرح ہیماٹائٹ کا ارتکاز concentration) تو ہوا ہے، مگر صرف بکھرے دانوں اور روڑیوں (concretions) کی حد تک، باقاعدہ تہہ یا بڑے اجسام کے طور پر نہیں۔
کیپ راک کے حوالے سے ایک اور فرق میانِ ہرمز و لارک یہ ہے کہ ہرمز میں کیپ راک کی ضخامت نسبتاً کم (10 تا 20 فٹ) ہے اور یہ بے ترتیب (irregular) ہے۔ جبکہ لارک کی کیپ راک تقریباً ایک سو میٹر ضخامت رکھتی ہے اور تقریباً ہر جگہ پائی جاتی ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ لارک سالٹ ڈوم یا لارک جزیرے کی اکثر اطراف میں یہ ایک قلعے کی فصیل یا باؤنڈری وال جیسی چیز بناتی ہے۔ مزید برآں ایک اور بڑا اور اہم فرق ان دونوں کیپ راکوں کا یہ ہے کہ لارک کی کیپ راک اپنے وجود سے بزرگ تر ہرمز فارمیشن کے لائم اسٹون، سبز شیل (green shale) اور براؤں تا سیاہ ویدھرڈ (brown to black weathered) سفید ریت کے پتھر کے ساتھ حالیہ ٹیکٹانک توڑ پھوڑ میں باقاعدہ حصہ لے رہی ہے۔ جبکہ ہرمز کی کیپ راک جہاں بنی تھی، وہیں موجود ہے اور کسی ٹیکٹانک ایکٹوٹی میں حصہ نہیں لے رہی ہے۔ بلکہ سچ تو یہ کہ ہرمز سالٹ ڈوم کی کسی ٹیکٹانک ایکٹوٹی سے تاحال سابقہ ہی نہیں پڑا ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment