ایک طرف ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل پبن راوت پاکستان کو دھمکاتے پھر رہے ہیں تو دوسری طرف ان کے باس پردھان منتری (وزیر اعظم) نریندرا مودی کو حزب اختلاف چور چور کہہ کر رگید رہی ہے۔ اس پورے قضئے کی کہانی کچھ اس طرح ہے:
٭… 2012ء میں ہندوستان نے فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن (Dassault Aviation) سے رافیل (RAFALE)جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا۔ اس وقت ہندوستان پر بائیں بازو کے متحدہ ترقی پسند اتحاد یا UPA کی حکومت تھی۔ UPA کانگریس کی قیادت میں اس14 جماعتی اتحاد کے وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ تھے۔
٭… 126 طیاروں کے اس معاہدے کے تحت 18 کی تعمیر فرانس میں، جب کہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور لائسنس کے اجرا کے بعد باقی 118 طیارے ہندوستان میں بننے تھے۔
٭… ہندوستان میں طیارے کی تیاری کا کام سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹد (HAL) کو سونپا گیا۔
٭… ایک طیارے کی قیمت 52 کروڑ 26 کروڑ روپے طے پائی۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران نریندرا مودی نے اس معاہدے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سودا ہندوستان کے مفاد میں نہیں۔ موجودہ وزیر دفاع شریمتی نرملاسیتا رامن اور ممتاز صنعت کار انیل امبانی تیر اندازی میں نریندرا مودی کے شانہ بشانہ تھے۔ 2014ء میں برسر اقتدار آتے ہی نریندرا مودی نے اپنی وزارت خزانہ کو یہ معاہدہ منسوخ کرنے کا حکم دیا اور جب مارچ 2015ء میں مودی جی سرکاری دورے پر فرانس گئے تو انہوں نے اس معاہدے کی منسوخی کا سرکاری اعلان کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی ڈسالٹ ایوی ایشن سے ایک نئے معاہدے کے لئے مذاکرات کا آغاز ہوا۔
نئے معاہدے کے تحت:
٭… 36 طیاروں کی تعمیر فرانس میں، جب کہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور لائسنس کے اجرا کے بعد باقی 90 طیارے ہندوستان میں بننے ہیں۔
٭… قیمت 52 کروڑ 26 کروڑ روپے سے بڑھا کر 166 ارب 60 کروڑ روپے فی طیارہ طے کر دی گئی۔
٭… ہندوستان میں طیارے کی تیاری کا کام ہندوستان ایوی ایشن کے بجائے انیل امبانی کی کمپنی ریلائینس ڈیفنس Reliance Defense کو بخش دیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ ادراہ صرف دو ہفتہ پہلے وجود میں آیا تھا۔
اس معاہدے کے خلاف حزب اختلاف کافی عرصے سے شور مچا رہی تھی، لیکن یہ تنقید کچھ دن پہلے اس وقت ایک طوفان کی شکل اختیار کر گئی، جب فرانس کے سابق صدر اولاندے نے ایک فرانسیسی صحافی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سودے کے وقت انیل امبانی کی کمپنی ریلائنس ڈیفنس کا نام بھارتی حکومت نے پیش کیا تھا اور فرانسیسی حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
اگلے برس ہندوستان میں عام انتخابات ہونے ہیں اور اس موقعے پر سابق فرانسیسی صدر کے بیان اور انکشاف کی شکل میں حزب اختلاف کو ایک مہلک ہتھیار ہاتھ لگ گیا ہے۔ کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے اس سودے کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لوک سبھا (قومی اسمبلی) کے ہر اجلاس میں مودی چور کے نعرے لگ رہے ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی ان الزامات پر بد حواس نظر آرہی ہے اور نادان دوستوں نے فرانس پر تنقید شروع کر دی ہے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی (Arun Jaitley) تو جھنجھلا کر یہ کہہ اٹھے کہ چائے کی پیالی کا یہ طوفان راہول گاندھی اور صدر اولاندے کی ملی بھگت ہے۔ جس پر فرانس کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا اور ان کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ان غیر ذمہ دارانہ بیانات سے فرانس اور بھارت کے باہمی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ ٭
٭٭٭٭٭