ایئر ایشیا: سستے ٹکٹ والی فضائی کمپنی (آخری حصہ)

کوالالمپور کا مذکورہ ایئر پورٹ 1998ء میں پروازوں کے لئے کھولا گیا۔ اس سے قبل سبانگ والا ایئر پورٹ تھا، جسے اب ’’سلطان عبد العزیز شاہ ایئر پورٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔ ہمارے ایام میں، یعنی 1991ء تک سبانگ والا ایئر پورٹ کافی تھا، جو ہمارے کراچی کے سابق ایئر پورٹ جتنا تھا۔ لیکن بعد میں دیکھتے ہی دیکھتے ملائیشیا میں سیاحوں کی آمد میں اس قدر اضافہ ہوگیا کہ انہیں فوری طور پر نئی جگہ پر نیا ایئر پورٹ تعمیر کرنا پڑا۔ اس کا فیصلہ 1993ء میں کیا گیا اور پورے ساڑھے چار سال کے اندر یہ ایئر پورٹ 1998ء کے ’’کامن ویلتھ‘‘ کے کھیلوں کے موقع پر مکمل کرلیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس ایئر پورٹ کی تعمیر کے لئے روزانہ 25000 مستری اور مزدور دن رات کام کرتے رہے۔
ملائیشیا پہلا ایشیائی ملک ہے، جس نے کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی کی۔ ملائیشیا میں کامن ویلتھ کھیلوں کا یہ سولہواں مقابلہ 11 ستمبر 1998ء سے 21 ستمبر تک جاری رہا۔ اس میں 70 ملکوں کے 3638 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ ان میں سے 34 ملکوں نے میڈل جیتے۔ پاکستان کے حصے میں صرف ایک چاندی کا میڈل آیا، جو لائٹ ویٹ باکسنگ کے مقابلے میں علی اصغر نے حاصل کیا تھا۔ یہ کھیل نیشنل اسٹیڈیم میں ہوئے، جو بکت جلیل میں ہے۔ یہ ملائیشیا کا سب سے بڑا اسٹیڈیم ہے۔ اس میں 87400 سیٹیں ہیں، لیکن ایک لاکھ لوگ سما جاتے ہیں۔ یہ دنیا کے پچیسویں نمبر پر بڑا اسٹیڈیم ہے اور فٹ بال کے اسٹیڈیم میں دسویں نمبر پر ہے۔ اس اسٹیڈیم میں 2001ء میں ساؤتھ ایسٹ ایشین گیمز بھی ہو چکے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ وزیر اعظم مہاتیر محمد کے سابقہ ادوار میں ملائیشیا دنیا میں مشہور اور نمایاں ہوا۔ دنیا کی بلند عمارت، پینانگ جزیرے کو ملائیشیا کی سرزمین سے جوڑنے والا طویل پل، سائبر جایا اور پترا جایا جیسے ماڈرن شہر، بحری اور ہوائی جہازوں کی کمپنیوں کو توسیع دے کر دنیا میں نام پیدا کرنا، خوبصورت ہوائی اڈا اور وہاں سے مسافروں کو شہر تک لانے کا انتظام، مختلف یونیوارسٹیوں کا قیام اور ان میں تعلیم کے معیار کو اس قدر بلند رکھنا کہ وہاں دنیا کے مختلف ملکوں کے طلبہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے آئیں۔ جنگل اور پہاڑوں والے ملک میں سڑکوں اور راستوں کا جال بچھا دینا… کوالالمپور جیسے حد درجہ گنجان شہر میں خوش اسلوبی کے ساتھ الیکٹرک اور مونو ریل کا چلانا، عوام کے لئے روزگار مہیا کرنا اور ان کی صحت کی فکر رکھنا… اور دیگر کئی معاملات میں مہاتیر محمد نے اس ملک اور یہاں کے لوگوں کی قسمت بدل دی۔
ہمارے ایک پاکستانی دوست انجینئر یوسف شاہ گزشتہ پچیس برس سے ملائیشیا کی قومی فضائی کمپنی ایم اے ایس میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ دنیا میں صرف چھ اعلیٰ درجے کی ہوائی کمپنیاں ہیں جنہیں…… Skytrax کی جانب سے فائیو اسٹار اسٹیٹس ملا ہوا ہے۔ ان میں ایم اے ایس بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ دیگر پانچ فضائی کمپنیاں یہ ہیں: جنوبی کوریا کی ASIANA، ہانگ کانگ کی کیتھی پیسفک، قطر ایئرویز، سنگاپور کی SIA اور انڈیا کی فضائی کمپنی کنگ فشر۔
ملائیشیا کی قومی ہوائی کمپنی ایم اے ایس کا پورا نام ’’ملائیشین ایئر لائن سسٹم برحد‘‘ ہے۔ ملائیشیا کی کئی کمپنیوں کے نام کے آخر میں لفظ ’’برحد‘‘ یا ’’سندیرین برحد‘‘ آتا
ہے۔ میرپور خاص سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر میر عطا محمد تالپور کی ملاکا میں دیسی جڑی بوٹیوں اور دواؤں کی کمپنی ہے اور اس کا نام ’’سندھ ہیلتھ کیئر سندیرین برحد‘‘ ہے۔ اسی طرح روہڑی کے غلام علی سولنگی کی کوالالمپور میں سرجیکل آلات کی کمپنی ہے اور اس کا نام ’’فریگو امپیکس سندیرین برحد‘‘ ہے۔
سندیرین برحد الفاظ کو شاٹ فارم میں "Sdn, Bhd” لکھا جاتا ہے۔ برحد کا معنی ’’لمیٹڈ‘‘ ہے۔ ملئی لفظ برحد بنیادی لفظ ’’حد‘‘ سے نکلا ہے۔ یہ لفظ ہمارے ہاں سندھی، اردو، عربی میں بھی یہی معنی رکھتا ہے یعنی Limit۔ اس ایک لفظ حد سے ملئی کے دیگر لفاظ ’’سرحد‘‘ (باؤنڈری)، برحد (لمیٹڈ) وغیرہ وجود میں آئے۔
سیندیری (Sendiri) لفظ ’’دری‘‘ سے ہے، یعنی تنہا، منفرد۔ اس سے بنا ’’سندیرین‘‘ یعنی ذاتی محدود۔
ملائیشیا کی اس قومی فضائی کمپنی ایم اے ایس کا 1947ء میں ’’ملاین ایئرویز‘‘ کے نام سے آغاز ہوا۔ ملائیشیا کو انگریزوں کی جانب سے خود مختاری ملنے کے بعد اس کمپنی کا نام ’’ایئرویز ملائیشیا‘‘ رکھا گیا۔ پھر سنگاپور سے اشتراک کے بعد کمپنی کا نام ’’ملائیشیا سنگاپور ایئرویز‘‘ رکھا گیا۔ اس کمپنی کو موجودہ نام ایم اے ایس 1987ء میں دیا
گیا۔ ہمارے ایک دوست، جہاز کے سینئر فلائٹ انجینئر نے بتایا تھا کہ آج کل ایم اے ایس کے 82 مسافر ہوائی جہاز اور 5 کارگو اٹھانے والے ہوائی جہاز ہیں۔
اس سرکاری فضائی کمپنی کے علاوہ ملائیشیا کی چھوٹے پیمانے پر دوسری بھی ہوائی کمپنیاں ہیں۔ مثلاً: ایئر ایشیا، برجایا ایئر، فائر فلائی، سلور فلائی ایئر لائن، ماس ونگس وغیرہ۔ سستے ٹکٹ ہونے کے سبب ان اطراف میں ایئر ایشیا خاصی پاپولر ہوائی کمپنی ہے۔ اس کے جہاز اندرون ملک کے علاوہ ولایت کے کئی ہوائی اڈوں پر بھی جاتے ہیں۔ ملائیشیا میں رہنے والے ہمارے پاکستانیوں کو شکایت ہے کہ ایئر ایشیا کے جہاز پاکستان کیوں نہیں جاتے۔ ان جہازوں میں سفر کرنے سے کرائے میں ان کی بہت بچت ہوسکتی ہے۔
Air Asia کمپنی کے جہاز 1996ء سے سروس فراہم کررہے ہیں۔ موجودہ وقت میں اس کمپنی کے 96 مسافر بردار جہاز ہیں، جن میں انڈونیشیا اور تھائی لینڈ کے جہاز بھی شامل ہیں۔ اس کمپنی کے جہازوں کا ٹکٹ سستا ہے، لیکن ایک بار خریدنے کے بعد واپس نہیں ہوتا۔ مسافر سے فلائٹ مس ہوجائے تب بھی ٹکٹ کی رقم واپس نہیں ملتی۔ ان جہازوں میں پرواز کے دوران کھانا، چائے، کافی قیمتاً مل سکتی ہیں۔ جیسے کسی ہوٹل میں کھانا کھا کر بل ادا کیا جاتا ہے۔ ان جہازوں میں شراب اور سور بھی سرو نہیں کیا جاتا۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment