لیفٹیننٹ کرنل (ر) عادل اختر
پہلے ایک خبر پڑھ لیجئے، پھر پاکستان پر اس کے اثرات پر غور کیجئے: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کچھ عرصہ قبل بھارت کا دورہ کیا، روس اور بھارت کے درمیان اسلحے کی خریداری کا ایک معاہدہ متوقع ہے، اس معاہدے میں ایک میزائل سسٹم کی خریداری اور T-226 ہیلی کاپٹروں کی خریداری کا معاہدہ شامل ہوگا۔ میزائل سسٹم S-400 ایک ایسا سسٹم ہے جو دشمن کے 100 لڑاکا طیاروں کو بیک وقت دیکھ سکتا ہے اور ایک ساتھ 100 میزائل فائر کر سکتا ہے۔ اس کا رینج 400 کلومیٹر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنگ کی صورت میں اگر کسی طرف سے 100 لڑاکا طیارے یا میزائل بھارت کی طرف فائر کئے جائیں تو یہ سسٹم ان سب طیاروں اور میزائلوں کو اپنے ہدف پر پہنچنے سے پہلے تباہ کر سکتا ہے، اس سسٹم کی قیمت 5 ارب ڈالر ہے۔ اسی طرح 100 جدید ہیلی کاپٹرT-226 کا معاہدہ بھی ہو رہا ہے۔ ہیلی کاپٹر جنگ میں تیزی اور آسانی پیدا کرتا ہے۔ سپاہیوں کو کہیں بھیجنا ہو یا ان کے لئے ضروری سامان بھیجنا ہو۔ اس صورت میں ہیلی کاپٹروں سے بڑی مدد ملتی ہے۔ روس کا فائدہ یہ ہے کہ اسے بیٹھے بٹھائے چھ ارب ڈالر مل جائیں گے۔ بھارت کو پاکستان پر برتری حاصل ہوجائے گی۔ اس معاہدے پر تین ملکوں کو بڑی تشوش ہے۔ پاکستان، چین اور امریکہ کو روس کے بڑھتے ہوئے اثرات پر تشویش ہے۔ لیکن بھارت کے اپنے مفادات ہیں۔ بڑی بات یہ ہے کہ بھارت کے خزانے میں چھ ارب ڈالر موجود ہیں۔
اب اس کے پاکستان پر اثرات کا جائزہ لیتے ہیں۔ پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ آہستہ آہستہ بہادر سپاہی کی ہمت اور شجاعت کی اہمیت کم ہو رہی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور معاشی قوت کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ اب اگر پاکستان سے بیک وقت دس بیس طیارے بھارت کی طرف بھیجے جاتے ہیں تو یہ میزائل سسٹم ان سب طیاروں سے بیک وقت نمٹ سکتا ہے۔ اس طرح پاکستان ایئر فورس کی حملہ کرنے کی طاقت گھٹ جائے گی۔ پاکستان اپنے ڈیفنس پر ہر سال 10 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے، جبکہ بھارت 50 ارب ڈالر۔ پاکستان کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ 6 ارب ڈالر کا اسلحہ خرید سکے۔ پاکستان پر پہلے ہی بہت قرض ہے۔
جب سے دنیا بنی ہے۔ ایک ملک کوئی خاص اسلحہ تیار کرتا ہے، اس کا دشمن اس کا توڑ کرتا ہے۔ پاکستان کی فوجی قیادت غافل نہیں ہے۔ وہ یقیناً اس کا توڑ تلاش کرے گی۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ پاکستان کے دو چار ہزار لوگ ایسے ہیں، جو ملک کی دولت لوٹ کر غیر ممالک لے گئے ہیں۔ ان کے نام اخبارات اور TV میں آرہے ہیں۔ اگر انہوں نے یہ دولت نہ لوٹی ہوتی تو پاکستان بہت ترقی کر چکا ہوتا۔ پاکستان کے خزانے میں کئی سو ارب ڈالر جمع ہوتے۔ یاد رکھئے اگر پاکستان کا ڈیفنس بجٹ بھارت کے بجٹ کے برابر ہو جائے تو پاکستان کو ڈیفنس کے معاملات میں بھارت پر برتری حاصل ہوجائے گی۔ جن لوگوں نے پاکستان کے قومی خزانے کو لوٹا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے عوام کی پشت میں چھرا گھونپا ہے۔ یہ لوگ چور ہیں، ڈاکو ہیں۔ پاکستان کے غدار ہیں۔ ان کی وجہ سے جو دولت عوام کی فلاح بہبود پر خرچ ہونی تھی، وہ غیر ممالک کے بینکوں میں پڑی سڑ رہی ہے۔ پھر بھی یہ لوگ مزید لوٹنے کیلئے سیاسی میدان میں موجود ہیں۔
٭٭٭٭٭