مسعود ابدالی
افغانستان میں 20 اکتوبر کو ہونے انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ 6 نومبر سے غیر سرکاری نتائج کے اعلان کا سلسلہ شروع ہوگا۔ یہاں گنتی کو شفاف بنانے کے لئے جو اقدامات کئے گئے ہیں، اس کی وجہ سے پورا نظام اتنا گنجلک ہو گیا ہے کہ شاید یہ ارسطو و بقراط کو بھی سمجھ نہ آئے۔
انتخابات کا اہتمام ایک آزاد الیکشن کمیشن یا IEC نے کیا۔ اسی کے ساتھ انتخابی عذر داریوں اور شکایات کے ازالے کے لئے ایک آزاد انتخابی شکایتی کمیشن (Independent Electoral Complaints Commission) یا IECC بھی قائم ہوا۔ اب یہ دونوں بیبیاں ہندوستان کی پرانی سوکنوں کی طرح لڑائی میں مصروف ہیں۔
پہلے تمام ضلعی مراکز پر ووٹ گن کر نتائج مرتب کئے گئے، جس کے بعد نتائج کو سر بمہر لفافوں میں بند کرکے مقفل بیلٹ بکسوں کے ساتھ IEC کے مرکز کابل بھیج دیا گیا۔ یہاں ان تمام بیلٹ پیپروں کی مشین کے ذریعے دوبارہ گنتی کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی نیک بخت IECC ہر بیلٹ کو کھنگال کر اس کے درست ہونے کی تصدیق کر رہی ہیں۔ یعنی پہلے ہاتھوں سے گنتی، پھر مشین سے اس کی تصدیق اور اس کے بعد IECC کے ہاتھوں ہر بیلٹ کی چھان پھٹک۔
جیسے پاکستان میں انتخابی نتائج شائع کرنے والا نظام یا RTS عین موقع پر بیٹھ گیا تھا، ایسے ہی افغانستان میں ووٹروں کی شناخت کے لئے کروڑوں ڈالر کے خرچ سے ترتیب دیا جانے والا بایومیٹرک (Biometric) نظام بھی عین انتخابات کے دن جواب دے گیا۔ اس کی اصلاح کے لئے خاصے جتن کئے گئے، جس کی وجہ سے اکثر مقامات پر پولنگ دوپہر تک معطل رہی، لیکن ’’امریکی ماہرین‘‘ کی سرتوڑ کوششوں کے بعد بھی آدھے سے زیادہ جگہوں پر یہ نظام بحال نہ ہو سکا اور IEC نے Biometric کے بغیر شناختی کارڈ کی بنیاد پر ووٹ ڈالنے کی اجازت دیدی۔
اب IECC ان پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج تسلیم کرنے کو تیار نہیں، جہاں Biometric تصدیق کے بغیر ووٹ ڈالے گئے ہیں، جس کا مطلب ہوا کہ تقریباً 50 فیصد بیلٹ پیپر منسوخ کردیئے جائیں گے۔ IECC کے ترجمان علی رضا روحانی نے کابل میں صحافیوں کو بتایا کہ انتخابی نظام کو شفاف بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے مشورے پر Biometric نظام ترتیب دیا گیا تھا اور جہاں یہ نظام ناکام ہوا، ان مراکز پر Biometric سے استثنا کے لئے IECC سے اجازت نہیں لی گئی۔ روحانی صاحب کا مزید کہنا تھا کہ جن مراکز پر Biometric کام کر رہا تھا وہاں بہت سے ایسے ووٹروں کو حق رائے دہی سے محروم کردیا گیا، جن کی شناخت کی تصدیق Biometric نے نہیں کی، جبکہ باقی اسٹیشنوں پر محض شناختی کارڈ دکھا کر ووٹ ڈالنے کی اجازت تھی اور اس ’’تفاوت‘‘ نے پولنگ کے عمل کو غیر شفاف بنا دیا ہے۔
دوسری طرف IEC کا اصرار ہے کہ انتخابات کا انعقاد ان کی ذمہ داری ہے اور امن و امان کی مخدوش صورت حال کی بنا ہر Biometric نظام کی ناکامی کی بنا پر پولنگ معطل کرنا انتہائی خطرناک تھا۔ چنانچہ شناختی کارڈ سے ووٹر کی تصدیق کے بعد کمپیوٹرائزد ووٹر فہرست میں اس کا نام دیکھ کر بیلٹ پیپر جاری کئے گئے ہیں۔ اس لئے ووٹ ڈالنے کا عمل انتہائی شفاف تھا۔ IEC کے ترجمان سید حفیظ ہاشمی نے IECC کے رویئے کو غیر منطقی اور منفی قرار دیا۔
افغان انتخابی ضابطے کے تحت IECC کی تصدیق کے بعد ہی نتائج کا اعلان ہو سکتا ہے اور سوکنوں کے جھگڑے میں گنتی کا نظام عملاً معطل ہے۔ IEC کا کہنا ہے کہ انتخابات کو 10 روز گزر جانے کے بعد 34 میں صرف 7 صوبوں یعنی خوست، ننگرہار، نورستان، لغمان، بلخ، کنڑ اور پراوان کے جزوی نتائج اشاعت کے لئے تیار ہوسکے ہیں۔ گزشتہ دنوں کابل میں ووٹ گنتی مرکز کے باہر دھماکے کے بعد سے گنتی کرنے والا عملہ بھی غائب ہو گیا ہے۔ IEC اور IECC کی لڑائی پر افغان سیاسی جماعتوں کے ساتھ اب اقوام متحدہ کو بھی تشویش ہے۔ پرسوں ایک بیان میں UN Assistance
Mission in Afghanistan (UNAMA) نے کہا: نتائج کے اعلان میں تاخیر سے انتخابی عمل کی شفافیت پر شکوک پیدا ہو رہے ہیں۔ UNAMA کا کہنا ہے کہ بدامنی کے باوجود افغانوں نے بہت ہی جرأت کے ساتھ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے اور ان کے مینڈیٹ کو احترام ملنا چاہئے۔ یعنی یہاں بھی ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ والا معاملہ ہے۔
٭٭٭٭٭