غربت کا خاتمہ، غربت اختیار کرکے

وزیر اعظم عمران کے دورئہ چین میں میزبان ملک نے پاکستان کو اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لئے مالی امداد فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے اور دونوں ممالک نے دوطرفہ معاشی، تجارتی اور دفاعی تعلقات مضبوط و مستحکم بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان اور چین نے دوطرفہ تعاون کے پندرہ معاہدوں اور مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ چینی نائب وزیر خارجہ کونگ زواینو نے کہا ہے کہ پاک و چین اقتصادی راہداری منصوبے میں کوئی کمی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ سی پیک کی وجہ سے عوام کے دیرینہ مسائل حل ہوں گے اور ان کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کے دوران کئے گئے، جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر اعظم عمران خان نے اور چینی وفد کی قیادت ان کے ہم منصب لی کی چیانگ نے کی۔ دونوں ممالک کے درمیان زراعت کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں معاونت، اعلیٰ تعلیم، وفاقی دارالحکومتوں میں پولیس اور صنعتی اداروں میں تعاون کی یاد داشتوں پر دستخط ہوئے۔ علاوہ ازیں جن معاہدوں پر دستخط کئے گئے، ان میں چین کی اکیڈمی آف سائنسز، پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ، ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان، چین کی سائنس اکیڈمی اسلام آباد اور بیجنگ پولیس کے درمیان تعاون اور زراعت و اقتصادی اور تیکنیکی تعاون سے متعلق معاہدے شامل ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے دورئہ چین کے موقع پر جن معاہدوں اور مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط کئے گئے، ان کا بنیادی مقصد پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکالنا ہے۔ سی پیک کی اہمیت کو دنیا کی ساری قومیں تسلیم کر چکی ہیں۔ اس سے نہ صرف چین اور پاکستان میں خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، بلکہ دوسرے ممالک کے ستر کروڑ افراد کو بھی روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورے میں اگرچہ صاف طور پر یہ نہیں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو قرضے کی دلدل سے نکالنے کے لئے چین فوری طور پر کیا کرنے جا رہا ہے۔ البتہ چین کے ساتھ گہرے دوستانہ تعلقات اور چینی قیادت کے اس واضح اعلان کے تناظر میں کہ چین پاکستان کی ہر مشکل گھڑی میں اس کے ساتھ کھڑا ہوگا، توقع کی جارہی ہے کہ سعودی عرب اور چین کے تعاون سے پاکستان کو آئی ایم ایف کا زیادہ محتاج نہیں رہنا پڑے گا۔ چین نے پاکستان کے لئے امداد کی منظوری سے قبل اس کی تفصیلات طے کرنے کے لئے مزید دوطرفہ ملاقاتوں اور مذاکرات کا عندیہ دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے چین ایسی یقینی ضمانتیں چاہتا ہے کہ اس کی امداد اور سرمایہ کاری کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ عمران خان کے ’’یوٹرن‘‘ سے چینی قیادت بے خبر نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ چین ان کی حکومت کے قیام و استحکام کے بارے میں مطمئن ہونے اور کسی دوسری حکومت کے آنے پر خدشات کو دور کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوگا۔ پاکستان اور چین کے تعلقات دیرینہ، بہت گہرے، نہایت وسیع اور انتہائی بلند ہیں۔ اس کے باوجود امداد دینے والے ہر ملک کو بعض ضمانتیں درکار ہوتی ہیں۔ تحریک انصاف نے اقتدار سے قبل اپنے دھرنوں سے سی پیک معاہدے میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی تھی، جس کی وجہ سے سابقہ دور حکومت میں چین کے صدر کو اپنا دورئہ پاکستان ملتوی کرنا پڑا تھا۔ برسر اقتدار آنے کے بعد بھی عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں کی جانب سے کئی بار یہ کہا گیا کہ ہم سی پیک معاہدوں پر نظرثانی کریں گے۔ شاید اسی لئے چینی نائب وزیر خارجہ کونگ زواینو کو وزیراعظم عمران خان کے دورئہ چین کے موقع پر کہنا پڑا کہ پاک و چین اقتصادی راہداری منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ منصوبے کی وجہ سے عوام کے دیرینہ اور گمبھیر مسائل حل ہوں گے اور ان کی زندگی پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم چین سے غربت کے خاتمے اور حکومت کی اچھی کارکردگی کے طریقے سیکھیں گے۔ اس کے لئے چین یا ایران طوران کہیں جانے اور ان سے سبق سیکھنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے۔ ایک مرتبہ حکیم محمد سعید شہیدؒ سے پوچھا گیا کہ پاکستان سے غربت کیسے دور کی جائے تو انہوں نے مختصر ترین جواب دیا ’’غربت اختیار کرکے‘‘ مقتدر و مقتدر طبقات اگر ملک و قوم سے مخلص ہیں تو وہ خود بھی مکمل طور پر نہ سہی، کسی حد تک غربت اختیار کرکے عوام کے قریب آجائیں۔ دنیا بھر سے امداد اور قرضوں کی بھیک مانگنے کے بجائے حکومت کو قومی دولت کے لٹیروں سے لوٹی ہوئی رقم نکلوانے کی سنجیدہ کوشش اور ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جس کے کوئی آثار اب تک نظر نہیں آتے۔ شاید اس لئے کہ ایسی صورت میں عمران خان سمیت تحریک انصاف کے بڑے بڑے رہنما بھی زد میں آئیں گے اور غریبوں کی خدمت کا دعویٰ کرنے والوں کو اپنے شاہانہ ٹھاٹ باٹ اور عیش و عشرت کے مواقع سے محروم ہونا پڑے گا۔
خوف خدا اور حق گوئی… ناممکن
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے غدار وطن الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر میں معاونت و سہولت کاری، پاکستان مخالف نعروں، جلاؤ گھیراؤ، قتل، اقدام قتل، نجی ٹی وی چینل پر حملے سمیت سنگین جرائم میں ملوث متحدہ کے رہنماؤں فاروق ستار، عامر خان، شاہد پاشا اور گلفراز خٹک سمیت ساٹھ ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔ عدالت میں موجود تمام ملزمان نے بیک آواز صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بائیس اگست 2016ء کو ایم کیو ایم کے بانی نے اپنی تقریر میں ملکی سالمیت کے خلاف اور بغاوت کا جو اعلان کیا تھا، وہ ہم نے نہیں سنا۔ اسی تقریر میں پاکستان کو ناسور کہا گیا اور نجی ٹی وی چینل پر حملے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔ ملزمان کے انکار پر عدالت نے کہا کہ کچھ تو خدا کا خوف کریں اور سچ بولیں۔ واضح رہے کہ اس کیس میں الطاف حسین، خالد مقبول صدیقی، حیدر عباس رضوی، سلمان مجاہد سمیت آٹھ ملزمان کو اشتہاری قرار دے کر الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ جاری کئے جا چکے ہیں۔ عدالت سے باہر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم پر غلط مقدمات بنا کر جھوٹے گواہ پیش کئے جا رہے ہیں۔ یہ سیاسی مقدمات ہیں۔ یوں تو اپنے جرائم اور گناہوں سے انکار ہر قانون شکن کرتا ہے، لیکن ایم کیو ایم کے رہنماؤں کا معاملہ اس سے مختلف ہے۔ وہ چوری اور سینہ زوری کے قائل ہیں۔ ایک دنیا ان کے قتل و غارت، زمینوں پر قبضوں اور سرکاری و نجی اداروں کی لوٹ کھسوٹ کے بے شمار واقعات سے واقف ہے، لیکن وہ دھڑلے سے اپنے آپ کو بے گناہ اور بے قصور منوانے پر مصر ہیں۔ ان سے خوف خدا اور سچ بولنے کی امید تھوہر سے شہد حاصل کرنے کے مترادف ہے۔ انہیں خدا کا ذرا بھی خوف ہوتا تو بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آگ لگا کر دو سو ساٹھ بے گناہ محنت کشوں کو زندہ جلانے اور طاہر پلازا کو نذر آتش کرکے وکیلوں کو شہید کرنے میں ملوث نہ ہوتے۔

Comments (0)
Add Comment