وزیراعظم صاحب! اب بحرین کو چلیں

چلناہے تو اب بحرین کو چلیں۔ جی ہاں وزیراعظم عمران خان صاحب! سعودی عرب اور چین کے بعد آپ کو اب بحرین کا دورہ کرنا چاہئے، جو ان دو دوست ملکوں کے دوروں جتنا ہی اہم ہے۔ بحرین بھی پاکستان کا قریبی دوست ہے، لیکن بیرونی سازش کی وجہ سے گزشتہ چند ماہ سے ہم سے تھوڑا ناراض ہے، اس ناراضگی کی وجہ سے پاکستانیوں کو ویزوں کا اجرا بھی رکا ہوا ہے، حالاں کہ بحرین وہ دوست ملک ہے، جس نے پاکستانیوں کو ہمیشہ ترجیح دی ہے، وہ واحد عرب ملک ہے، جہاں پاکستانیوں کو شہریت دی جاتی ہے، جہاں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے کبھی تنخواہیں رکنے یا واجبات پھنسنے کی شکایت نہیں آئی۔
پاکستان کے خلاف کس طرح سازشیں کی جاتی ہیں اور ہمارے اپنے ہی کس طرح غیر ملکی طاقتوں کی مدد کرتے ہیں، اس کی مثالیں تو آئے روز سامنے آتی رہتی ہیں، ابھی چند ہفتے قبل کویتی وفد کا بٹوہ چرانے کا معاملہ تو آپ کی نظروں سے گزرا ہی ہوگا۔ اس افسر نے بٹوہ نہیں، بلکہ ہزاروں یا لاکھوں پاکستانیوں کا روزگار چرالیا، کیوں کہ کویتی وفد سے حکومت کی ویزوں پر پابندی ہٹانے کے لئے مثبت بات چیت ہوگئی تھی، لیکن اس واقعے نے بدمزگی پیدا کردی۔ بحرین کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی سازش بھی کچھ اس واردات سے ملتی جلتی نظر آتی ہے، لیکن یہ زیادہ گھنائونی اور گہرائی میں جا کر کی گئی، دنیا میں پاکستان کے دوست ویسے ہی بہت کم ہیں اور پاکستانی عوام کے لئے اچھے جذبات رکھنے والی قومیں اس سے کم، کیوں کہ ہماری صفوں میں موجود کالی بھیڑوں نے دنیا بھر میں گرین پاسپورٹ کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ہماری حکومتوں کو بھی اس کی پروا نہیں ہوتی، کیوں کہ انہیں ملک اور اس کے پاسپورٹ کی عزت کا خیال کرانے سے زیادہ اپنے مفادات کی فکر رہتی ہے، اس کے باوجود جن گنے چنے ملکوں کے ساتھ ہماری اچھی دوستی ہے اور جہاں کے عوام بھی پاکستانیوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ان سے محبت کرتے ہیں، ان میں بحرین بھی شامل ہے۔
قطر اور سعودی عرب کے ساتھ واقع چھوٹا سا ملک جزیرہ نما بحرین واحد عرب ملک ہے، جہاں پاکستانیوں کو شہریت دی جاتی ہے، انہیں اہم عہدوں سے نوازا جاتا ہے، بحرین کی اپنی آبادی ساڑھے 6 لاکھ کے قریب ہے اور انہوں نے سوا لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں کو ملازمتیں دی ہوئی ہیں، پچاس ہزار سے زائد پاکستانیوں کے پاس وہاں کی شہریت ہے، اس سے آپ بحرین کے پاکستانیوں پر اعتماد کا اندازہ لگا سکتے ہیں، بحرین کی فوج اور پولیس میں 15 ہزار سے زائد پاکستانی فرائض انجام دے رہے ہیں، جو ان کی سیکورٹی فورسز کی کل تعداد کا تقریباً40 فیصد بتایا جاتا ہے، اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بحرینی بھائی اپنی اور اپنے ملک کی سیکورٹی کے لئے پاکستانیوں پر کس قدر اعتماد کرتے ہیں، جس طرح بحرین کی حکومت اور عوام پاکستان اور اس کے عوام پر اعتماد کرتے ہیں، اسی طرح پاکستانیوں نے بھی کبھی اپنے بحرینی بھائیوں کو مایوس نہیں کیا۔ بحرین کی سیکورٹی اور وہاں بغاوت کچلنے کے لئے پاکستانیوں نے اپنی جانیں بھی دی ہیں، لیکن دو برادر اسلامی ملکوں کی دوستی ہمارے دشمنوں کو کہاں ہضم ہو سکتی تھی، سو اس سال کے اوائل میں اس دوستی کے خلاف بڑی سازش کی گئی۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کل بھوشن کے بعد اس سازش میں بھی ایک بار پھر ایران کا نام آرہا ہے، جی ہاں بحرین میں پاکستانی پاسپورٹس پر جانے والے کچھ افراد پکڑے گئے، جو بحرینی حکام کے مطابق اصل میں ایرانی باشندے اور ایران کی خفیہ سروس کے اہلکار تھے، ان ایرانیوں نے کوئٹہ میں پیسے کے ذریعے یا کسی اور طریقے سے پاسپورٹ افسران کے ضمیر خریدے اور ان کی مدد سے پاسپورٹ حاصل کرکے بحرین پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ ایران پر بحرین میں شورش پھیلانے کے الزامات ہیں اور بحرینی حکومت اس حوالے سے گرفتاریاں بھی کرتی رہتی ہے، یہ بھی کوئی چھپی ہوئی بات نہیں کہ ایران کو بحرین میں پاکستانیوں کا کردار کھٹکتا ہے، وہ انہیں اپنے عزائم میں رکاوٹ سمجھتا ہے، شاید اسی لئے ایسا کھیل کھیلا گیا، جس سے پاکستان اور بحرین کے درمیان اعتماد کا رشتہ ٹوٹ جائے، اگر یہ رشتہ ٹوٹ گیا تو اس کا نقصان دونوں ملکوں کو ہوگا اور فائدہ اس قوت کو ہوگا، جس کے مفادات اور عزائم اس دوستی کے ہوتے ہوئے پورے نہیں ہو پا رہے۔ چلیں ایران نے تو جو کچھ کرنا تھا کیا، لیکن سوال یہ ہے کہ ہم کیوں سوئے رہے؟ کیا ہم جانتے نہیں تھے کہ بحرین کے ساتھ ہمارے تعلقات کس کس کو کھٹکتے ہیں، ہم نے ایسے سیکورٹی بیریئر کیوں نہیں لگائے کہ کوئی ہمارے خلاف سازش نہ کرسکے، مکمل کمپیوٹرائز نظام ہونے کے باوجود کس طرح پاسپورٹ افسران نقب لگانے میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے ایرانی ایجنٹوں کو پاسپورٹ جاری کئے؟ کوئٹہ سے یہ پاسپورٹ جاری کئے گئے تھے، کوئٹہ حساس شہر ہے، وہاں کس طرح اتنی آسانی سے غیر ملکی پاسپورٹ بنوانے میں کامیاب ہوگئے اور ہمارے کسی ادارے کو خبر تک نہ ہوئی؟ چلیں پاسپورٹ بن گئے تھے، اس کے بعد جب ان لوگوں نے بحرین کے ویزے کے لئے پراسس شروع کیا ہوگا، اس عمل میں بھی تو امیگریشن سمیت کئی محکمے شامل ہوتے ہیں، وہاں بیٹھے کسی افسر کا ماتھا بھی کیوں نہ ٹھنکا؟
جب بحرین پہنچنے کے بعد ان لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا تو اس کے بعد بھی ہم نے کئی ماہ کیوں ضائع کردئیے، کیوں ایسے اقدامات نہیں اٹھائے، جس سے آئندہ ان واقعات کا اعادہ نہ ہو سکے؟ اصولی طور پر یہ معاملہ سامنے آتے ہی اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا جانا چاہئے تھا، جے آئی ٹی تشکیل دی جاتی، کیوں کہ یہ تو سیدھی سیدھی ملک کے خلاف سازش کی گئی تھی، ایک دوست ملک کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی سازش، ہزاروں پاکستانیوں کا روزگار خراب کرنے کی سازش۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سابقہ ن لیگ کی حکومت سوئی رہی۔ بحرین سے ڈھنگ کے ساتھ رابطہ تک نہیں کیا گیا، ناراضگی دور کرنے کی کوشش تو درکنا، ناراضگی کی وجہ بھی باضابطہ جاننے کی کوشش نہیں کی گئی۔ لیگی قیادت کے روایتی طور پر عرب حکمرانوں سے اچھے تعلقات رہے ہیں، مگرسابقہ دور میں تو لگتا ہے قطری ایل این جی اور خط کے سوا عرب دنیا سے کچھ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ اب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی ہے، انہوں نے افرادی قوت کی برآمد بڑھانے کو اپنے ایجنڈے کا اہم جزو قرار دیا ہے، لیکن ابھی تک بحرین کو پابندی ختم کرنے کے لئے خط لکھنے کے علاوہ عملی طور پر کچھ نظر نہیں آیا۔ حالاں کہ اس معاملے پر ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
سب سے پہلے تو بحرین حکومت سے تفصیلات حاصل کرکے معاملے کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی جے آئی ٹی بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ بحرین کو بھی تسلی ہو سکے، اس معاملے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھی ازخود نوٹس لے سکتے ہیں، کیوں کہ یہ معاملہ ملک کے خلاف سازش اور بحرین میں کام کرنے والے ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ کا ہے، جو بھی افسر یا فرد اس سازش میں ملوث ہے، اس کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے اور اسے ایسی سزا دینی چاہئے کہ آئندہ کوئی ایسی جرأت نہ کر سکے۔ اس کے ساتھ بحرین سے مل کر ایسا میکنزم تیار کرنا چاہئے، جس میں بحرین کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے وہاں جانے والے پاکستانیوں کی زیادہ سخت اسکروٹنی کی جاسکے۔ بحرین کے لئے ماضی میں فوجی فاونڈیشن کے ذریعے بھرتیاں کی جاتی رہی ہیں، زیادہ اچھا یہ ہو کہ بحرین میں افرادی قوت کی برآمد کلی طور پر فوجی فاونڈیشن کو دے دی جائے، جس پر بحرین کو بھی اطمینان ہو جائے گا۔ بحرینی حکام کو بھی یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ یہ صرف پاکستان کے خلاف سازش نہیں تھی، بلکہ بحرین کے خلاف بھی سازش تھی، اس میں وہ قوتیں ملوث ہیں، جو بحرین کے دفاع اور وہاں امن وامان کے قیام میں پاکستانیوں کے کردار سے خائف ہیں۔ پاکستانیوں نے خون دے کر بحرین کا دفاع کیا ہے، اس لئے انہیں سازش کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ بحرین کو اپنے بہترین محافظوں سے محروم کرنے کی بھی سازش ہے۔ ایسی سازشوں کے ذریعے دشمن پاکستان کو نقصان اور بحرین کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، اس لئے دونوں ملکوں کا مفاد اس میں ہے کہ وہ ان سازشوں کو مل کر ناکام بنائیں۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات بڑی تیزی سے بہتر ہوئے ہیں، بحرین سعودی قیادت کے بہت قریب ہے، ہم سعودی دوستوں سے بھی بحرین کے تحفظات دور کرنے میں مدد لے سکتے ہیں، لیکن یہ سب کچھ ہمیں تیزی سے کرنا چاہئے تاکہ بحرین کے دروازے پاکستانیوں کے لئے کھل سکیں۔
اس کے ساتھ ہمیں اس معاملے کی تفصیلات اور شواہد جمع کر کے ایران سے بھی بات کرنی چاہئے کہ بھائی پاکستان نے آپ کا کیا بگاڑا ہے، جو کل بھوشن سے لے کر دو نمبر طریقے سے پاکستانی پاسپورٹ بنوانے تک آپ کی نظر کرم ہمارے اوپر ہی پڑتی ہے؟ چاہ بہار جیسی بندرگاہ تو آپ بھارت کے ساتھ بنا رہے ہیں، بھارتی ایجنٹ کل بھوشن کو ایرانی پاسپورٹ بھی آپ نے دے رکھا تھا۔ کبھی دہلی کی دوستی کا امتحان تو لیں۔ آپ پاکستان کو ہی کیوں بار بار تختہ مشق بنا رہے ہیں؟ حالانکہ پاکستان تو آپ کی سینکڑوں کلومیٹر لمبی سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے جتن کرتا رہتا ہے۔
بیرون ملک افرادی قوت ایک ایسا درخت ہے، جس کا پھل کھا کر ہمارا ملک چل رہا ہے، انہی پاکستانیوں کے بھیجے ہوئے زرمبادلہ سے ہم آج بیرونی تجارت کے قابل ہیں، ورنہ تو ہم تجارتی خسارے میں ڈوب چکے ہوتے، پھر یہ ایسا درخت ہے جو ہر ماہ ایک نہیں کئی پھل دیتا ہے، ایک پاکستانی جب باہر سے پیسے بھیجتا ہے تو پہلے حکومت اس کا پھل کھاتی ہے، پھر اس کا خاندان اور خاندان جب خرچ کرتا ہے تو ملکی معیشت، اس لئے بحرین جیسے دوست ملک کے تحفظات دور کرنے کے لئے فوری اقدامات کئے جانے چاہئیں۔٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment