کے الیکٹرک کی غیر انسانی پالیسی کے باعث ایک اور پھول مرجھاگیا

کراچی (رپورٹ: سید نبیل اختر) کے الیکٹرک کی موجودہ غیرانسانی مینٹی نینس پالیسی کے باعث ایک اور پھول مرجھا گیا۔ جمعرات کے روز کے الیکٹرک کو سیکٹر 33 بی سے تار گرنے کی شکایت موصول ہوگئی تھی ،جسے یہ کہہ کر نظر انداز کردیا گیا کہ متعلقہ علاقہ ہائی لاس زون میں ہے ۔اہل خانہ نے الیکٹرک کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کرلیا۔ دوسری جانب اورنگی ٹاؤن کے علاقے سیکٹر ساڑھے 11 صادق آباد میں پی ایم ٹی گرنے کے واقعہ میں شہری زخمی ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی مجرمانہ غفلت نے تیسرٹاؤن کے 4سالہ بچے کی جان لے لی۔تیسر ٹاؤن کے علاقے لیاری ری سیٹلمنٹ پروجیکٹ اسکیم 33 بی میں جمعرات کی صبح بجلی کی ایل ٹی لائن سے ایک تار گرا ،جس میں کرنٹ موجود تھا ۔علاقہ مکینوں نے بجلی کے تار ٹوٹنے پر کے الیکٹرک میں شکایت ددرج کروادی ،تاہم کے الیکٹرک کا عملہ درستگی کے لئے نہیں آیا ۔معلوم ہوا کہ اس تار سے ملحقہ گھروں میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے محلہ کے کئی گھروں سے شکایات کی گئیں ،لیکن کہیں ان کی شنوائی نہیں ہوئی ۔جمعرات کا دن ختم ہوگیا ،لیکن کرنٹ والا تار اٹھانے کوئی نہ آیا ۔علاقہ مکینوں نے ’’امت ‘‘کو بتایا کہ علاقے میں بجلی کی تار جمعرات کی شب گری تھی ،جس پر کئی گھروں کی بجلی بھی منقطع ہوئی ،جس کی وجہ سے مکینوں کی جانب سے کے الیکٹرک کو متعدد بار اطلاع دی گئی ،تاہم ادارے نے عملہ بھیجا ،نہ ہی تار سے بجلی منقطع کرنے کے لئے کوئی اقدامات کئے۔ مکینوں نے بتایا کہ جمعہ کے روز حادثے سے قبل علاقے سے کے الیکٹرک کی ایک گاڑی گزری رہی تھی ،جسے مکینوں نے روک کر شکایت کی ۔گاڑی میں موجود عملے کوسڑک پر پڑی تار کے متعلق بتایا کہ اس میں کرنٹ آرہا ہے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لئے تار اٹھانے کے لئے اقدامات کریں تو گاڑی میں موجود عملے نے یہ کہہ کر جان چھڑائی کہ متعلقہ ڈپارٹمنٹ ہی اس معاملہ کو دیکھ سکتا ہے ۔آپریشن سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ گاڑی جانے کے چند گھنٹوں بعد حادثہ پیش آگیا ،جس میں کمسن خضر کی جان چلی گئی ۔’’امت ‘‘کو کے الیکٹرک ذرائع نے بتایا کہ سیکٹر 33 بی سے کے الیکٹرک کے انفارمیشن اینڈ کمپلین ڈپارٹمنٹ کو جمعرات کو ہی شکایات مل گئی تھیں ،تاہم پالیسی کے مطابق ہائی لاس زون یعنی خسارے والا علاقہ ہونے کی وجہ سے شکایت کو نظراندازکردیاگیا۔ذرائع نے بتا یا کہ آپریشن ڈپارٹمنٹ کو جنرل منیجر آئی بی سی سرجانی حسین میرانی کی طرف سے واضح ہدایت تھی کہ لوڈ شیڈ زون میں کوئی شکایت موصول ہونے پر پہلے ان کے علم میں بات لائی جائے ،اگر انہیں مناسب لگا کہ شکایت دور کرنی ہے تو کی جائے ،ورنہ متاثرہ جگہ کوئی گاڑی نہ جائے۔ معلوم ہوا ہے کہ کے الیکٹرک کی یہ پالیسی تمام لوڈ شیڈ زون پر لاگو ہے۔ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک کلسٹرز اور آئی بی سی کے ذمہ داروں کو ادارے کی طرف سے ایک خاص موبائل ایپلی کیشنز فراہم کی گئی ہے ،جس میں شکایات اور انہیں دور کرنے والی گاڑیوں کی نقل و حرکت کی نشاندہی کی جاتی ہے ۔تمام افسران کو اس ایپلی کیشن کے ذریعے پیغامات ملتے رہتے ہیں ۔اس معاملے کی خبر بھی تمام افسران کو تھی ،تاہم مرکزی پالیسی کے مطابق کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔کمسن خضر کے والد نے واقعے کا ذمہ دار کے الیکٹرک کو ٹھہراتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف خضر کے قتل کا مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کنڈا مافیا کے ذمہ دار کے خلاف بھی مقدمہ درج کروائیں گے ۔ ’’امت ‘‘نے مذکورہ معاملے پر کے الیکٹرک کے ڈائریکٹر ریجن 3 اور 4 ارشد افتخار سے معاملے پر مؤقف کے لیےرابطہ کیا تو انہوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا،ان کے نمبر پر ٹیکسٹ میسج بھی کیے ،تاہم کوئی جواب نہ ملا ۔دوسری جانب کے الیکٹرک کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سرجانی تیسر ٹاؤن میں پیش آنے والے واقعہ پر بے حد افسوس اور متاثرہ خاندان کے ساتھ دلی ہمدردی ہے۔ ‘ترجمان نے بیان میں کہا کہ واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے اور کے الیکٹرک کا عملہ متعلقہ علاقے میں موجود ہے ۔خضر کے اہلخانہ سے تعزیت کے لئے آنے والوں میں علاقہ سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی ربستان خان بھی شامل تھے۔ جنہوں نے اہلخانہ کو کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کے مطالبے پر اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے ۔’’امت ‘‘نے ایم پی اے ربستان خان سے بھی بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی ستم ظریفی نے ہمارے ایک معصوم بچے کی جان لے لی ۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر خضر کے والد کے الیکٹرک کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے تو وہ اس معاملے پرمکمل حمایت کریں گے۔علاوہ ازیں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اورنگی ٹاؤن کے سیکٹر ساڑھے گیارہ صادق آباد میں پی ایم ٹی گرنے کا واقعہ پیش آیا تھا ،جس کے نتیجے میں عاصم نامی شخص شدید زخمی ہوا تھا، تاہم علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پی ایم ٹی گرنے کے بعد کے الیکٹرک کا عملہ پی ایم ٹی تو لے گیا تھا ،لیکن علاقے میں بجلی تاحال بحال نہیں کرسکا ، علاقہ مکینوں کے مطابق کے الیکٹرک انتظامیہ کی لاپروائی کے سبب جن پولز پر پی ایم ٹی لگائی گئی تھی ،وہ پولز پہلے سے ہی خستہ حالی کا شکار تھے اور متعدد بار کے الیکٹرک حکام کو شکایت بھی کی گئی ،لیکن کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی، اور پولز پی ایم ٹی کا وزن برداشت نہیں کرسکے اور پی ایم ٹی گر گئی۔ علاقہ مکینوں کا مزید کہنا تھا کہ علاقے میں متعدد پولز خستہ حالی کا شکار ہیں ،اگر انہیں بروقت تبدیل نہ کیا گیا تو کوئی بھی بڑا واقعہ رونما ہوسکتا ہے، گزشتہ رات پی ایم ٹی گرنے سے زخمی ہونے والے عاصم کے بھتیجے یوسف کا کہنا تھا کہ میرے چچا کو شدید چوٹیں آئی ہیں، جنہیں نجی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، کے الیکٹرک کی غفلت کے باعث حادثہ پیش آیا ہے، کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

Comments (0)
Add Comment