بنگلہ دیش انتخابات

مسعود ابدالی
گزشتہ روز بنگلہ دیش میںجب ایک انتخابی جلسے کے بعد حزب اختلاف کے رہنما ڈاکٹر کمال حسین سے کسی صحافی نے پوچھا کہ جاتیو ایکو فرنٹ کو کتنے ووٹ ملیں گے؟ تو ڈاکٹر صاحب بولے کہ ووٹ گننے کا مرحلہ 30 دسمبر کو آئے گا، فی الحال تو ہم اپنے قیدی گن رہے ہیں، جن کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ جیلیں کم پڑگئی ہیں اور بیت الخلا کی خراب صورت حال کی وجہ سے متعدی مرض پھوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
اسی روز BNP کے 50 امیدواروں کو گرفتار کر لیا گیا، جن میں ان کے مرکزی رہنما فضل الحق میاں بھی شامل ہیں، جو غازی پور کے حلقہ 5 سے حزب اختلاف کے امیدوار ہیں۔ انہیں جلسہ گاہ کی طرف آتے ہوئے یہ کہہ کر ’’حفاظتی تحویل‘‘ میں لیا گیا کہ جلسے کی جگہ پر ہنگامہ ہو رہا ہے۔ بعد میں انہیں نقصِ امن کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا۔ مزے کی بات کہ BNP اور جماعت اسلامی کے تقریباً تمام امیدواروں نے حفظ ما تقدم کے طور پر ضمانت قبل از گرفتاری کروالی ہے، لیکن پولیس پارٹیوں کے ساتھ موجود مجسٹریٹ ضمانت قبل از گرفتاری کو موقع پر ہی منسوخ کر دیتے ہیں۔
چاٹگام میں BNP کے رہنما عبد المعبود کی حویلی میں ڈویژنل انتخابی کمیٹی کا اجلاس ہو رہا تھا کہ پہلے عوامی لیگ کے کارکنوں نے حملہ کیا اور جھگڑا رفع کرانے کے لئے آنے والی پولیس پارٹی اجلاس میں شریک عبد المعبود سمیت 90 رہنمائوں کو گرفتار کر کے لے گئی۔ ان لوگوں پر غیر قانونی اجتماع کا الزام ہے۔ چاٹگام حلقہ 15 سے جماعت اسلامی کے امیدوار پروفیسر شمس الاسلام نے جب تھانیدار سے پوچھا کہ گھر کی چہار دیواری کے اندر بیٹھے لوگوں کے خلاف غیر قانونی اجتماع کا پرچہ کیسے کاٹا جاسکتا ہے؟ تو انہیں بتایا گیا کہ اس سب لوگوں کو دہشت گردی کے الزام میں بند کیا گیا ہے اور 90 دن تک گرفتاری کی وجہ بتانے یا قیدیوں کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔
فرید پور اور پبنہ سے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے دو درجن کارکنوں کو شرپسندی پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ انہیں الزامات پر BNP کے 17 کارکنان بھی دھر لئے گئے۔ جمعرات کو سارے بنگلہ دیش سے جاتیو ایکو فرنٹ کے 1500 کارکن گرفتار ہوئے، جن کی اکثریت جماعت سے وابستگان کی ہے۔ پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے علاوہ درجنوں کارکنوں کو عوامی چھاترو لیگ کے کارکن اغوا کر کے لے گئے۔
بنگلہ دیش میں جاتیو ایکو فرنٹ کے انتخابی جلسوں پر حملے بھی جاری ہیں۔ ڈھاکہ، چاٹگام، نرائن گنج، کومیلا، غازی پور، چاندپور اور کھلنا میں جاتیو ایکو فرنٹ کو جلسہ نہیں کرنے دیا گیا اور پولیس نے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کرلیا، جن میں BNP کے مرکزی آرگنائزنگ سیکریٹری روح القدوس تعلقدار بھی شامل ہیں۔ بدھ کو جب ڈھاکہ کے حلقہ 9 سے ایکوفرنٹ کی امیدوار افروزہ عباس انتخابی ریلی سے خطاب کرنے آئیں تو پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا، جب کہ عوامی لیگ کی طلبہ تنظیم عوامی چھاترو لیگ کے کارکنوں نے حاضرین کو منتشر کردیا۔ افروزہ صاحبہ کو رات گئے ان کے گھر پر چھوڑ دیا گیا۔
ڈھاکہ میں جماعت اسلامی کے درجنوں کارکن انتخابی پوسٹر چسپاں کرتے ہوئے پکڑ لئے گئے۔ نرائن گنج میں پوسٹر لگانے والے BNP کے 100 کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی سکریٹری جنرل ڈاکٹر شفیق الرحمن سمیت تمام کے تمام 20 امیدواروں کے وارنٹ جاری کردیئے گئے ہیں۔ کھلنا میں جماعت کے مرکزی الیکشن آفس پر چھاپہ مارکر پولیس نے انتخابی بینر، پوسٹر اور لاکھوں پمفلٹ پر قبضہ کر لیا۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر اور یہاں سے اسمبلی کے امیدوار پروفیسر میاں غلام پروار نے پولیس گردی کی مذمت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کے ذریعے بنگالی عوام کو خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا اور کرپشن کے خلاف جماعت اسلامی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment