احتساب عدالت نے سپریم کورٹ کی جانب سے مالی بدعنوانیوں کے الزام میں برطرف کئے جانے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے انہیں سات سال کے لیے جیل بھیج دیا ہے، جبکہ ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ عدالت نے میاں نواز شریف پر ایک ارب پچاس کروڑ روپے اور دو کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کا جرمانہ بھی کیا ہے۔ سات سال جیل میں گزارنے کے بعد جب وہ باہر آئیں گے تو دس سال تک کسی عوامی عہدے کے لیے اہل نہیں ہوں گے۔ احتساب عدالت نے قرار دیا کہ میاں نواز شریف نے سعودی عرب میں العزیزیہ اور ہل میٹل کے نام سے جو کاروبار شروع کیا تھا، اس کے ذرائع آمدنی ثابت کرنے میں ناکام رہے، اس طرح وہ آمدنی سے زائد اثاثے رکھنے کے مجرم قرار پائے۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس میں میاں نواز شریف کر بری کر دیا، تاہم قومی احتساب بیورو (نیب) نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد میاں نواز شریف کو عدالت کے کمرے سے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔ ان کے وکیل خواجہ حارث نے درخواست کی کہ میاں صاحب کو لاہور کے کوٹ لکھ پت جیل بھیجا جائے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آج تو انہیں اڈیالہ جیل جانا پڑے گا، البتہ کل (منگل کو) کوٹ لکھ پت جیل منتقل کر دیا جائے گا۔ جیل کے باہر لیگی کارکنوں نے بڑی تعداد میں پہنچ کر ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی۔ پولیس نے آنسو گیس کے ذریعے ہجوم کو منتشر کر دیا۔ قبل ازیں اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی گئی تھی۔ یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف انیس دسمبر کو مختصر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ ثابت کرنا میاں نواز شریف کی ذمے داری تھی کہ انہوں نے یہ رقم کہاں سے حاصل کی۔ دوسری جانب چوبیس دسمبر ہی کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ کے روبرو پیش کردہ رپورٹ میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور اومنی گروپس کو میگا منی لانڈرنگ اور جعلی اکائونٹس کیس میں ملوث قرار دیا گیا۔ کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کررہا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ زرداری اور بلاول ہائوس کے تمام اخراجات جعلی اکائونٹس کے ذریعے مذکورہ کمپنیوں کی جانب سے ادا کئے جا رہے تھے۔ عدالتی بنچ کے حتمی فیصلے تک اومنی گروپس کے تمام اثاثے منجمد کر دیئے گئے ہیں، جنہیں زرداری یا ان کے ایجنٹس فروخت نہیں کر سکیں گے۔ فاضل عدالت نے ملزمان کے وکیل فاروق نائیک کو اکتیس دسمبر 2018ء تک اپنا جواب داخل کرانے کی مہلت دیتے ہوئے مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی۔ ملک کی دو بڑی پارٹیوں کے سربراہوں کی بدعنوانی اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کی اور بھی بہت سی داستانیں ہیں۔ لیکن ان کے خلاف مقدمات میں تاخیر پر اہل وطن حیران و پریشان ہیں کہ انہیں کب تک مہلت ملتی رہے گی اور ان سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت کب واپس لے کر ملک کو درپیش شدید اقتصادی بحران پر قابو پایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کے عوام منتظر ہیں کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی بہن علیمہ اور پارٹی کی اے ٹی ایم مشین قرار پانے والے رہنما جہانگیر ترین سمیت دیگر جماعتوں کے لٹیروں کو کب احتساب کے کٹہرے پر لایا جائے گا۔ اگر مقدمات نیب اور دوسری عدالتوں میں پہنچانے، برسوں تک ان کے مقدمات کی سماعت ہونے، قسطوں میں فیصلے آنے اور ان کے خلاف اپیلوں کی رفتار کا یہی حال رہا تو آئندہ کب تک یہ کھیل جاری رہے گا۔ حکمران، سیاستدان، نوکر شاہی کے ارکان اور بااثر و بااختیار لوگ یوں ہی رعایتیں حاصل کر کے اپنے آپ کو پاک و صاف ظاہر کرنے کی کوشش کر کے اپنے حامیوں کی ہمدردیاں سمیٹتے رہیں گے۔ اس کے برعکس مظلوم عوام ہمیشہ کی طرح آئندہ بھی ’’ٹک ٹک دیدم، دم نہ کشیدم‘‘ کی تصویر بنے رہیں گے تا آنکہ اللہ کی بے آواز لاٹھی حرکت میں نہ آجائے۔
فاعتبروا یا اولی الابصار!
برادر مسلم ملک انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹنے اور اس کے نتیجے میں آنے والے خوفناک سمندری طوفان سونامی نے گزشتہ روز ساحلی علاقوں میں تباہی مچا دی۔ اس سانحے میں تین سو کے قریب افراد جاں بحق اور تقریباً ڈیڑھ ہزار افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ سیکڑوں افراد لاپتا ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔ ہزاروں افراد اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے پھر رہے ہیں۔ انڈونیشیا کی آبنائے سڈا میں واقع آتش فشاں ہفتے کو رات گئے اچانک پھٹا تو جاوا اور سماٹرا کے جزیروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے اور پھر زیرآب لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سمندر میں زبردست لہریں بلند ہونے لگیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق زیادہ تباہی جاوا کے ساحلی علاقوں میں آئی۔ متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن جانے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ آتش فشاں، سمندری طوفانوں، زلزلوں، بارشوں اور سیلاب جیسی آفتوں کو بھی زمینی و آسمانی بلائیں قرار دیا جاتا ہے، جس سے کوئی ملک کسی وقت بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی حکومت اور عوام مشکل کی اس گھڑی میں انڈونیشیا کے ساتھ اور ان کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہیں۔ حکومت اور فلاحی اداروں کو اس سلسلے میں ضروری کارروائیاں کرکے انڈونیشیا کے مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی فوری مدد کرنی چاہئے۔ بعض اوقات اس قسم کے واقعات قدرتی انتباہ کی حیثیت رکھتے ہیں، جن سے لوگوں کو سبق سیکھنا چاہئے۔ انڈونیشیا کے حالیہ سونامی نے ایک ہوٹل کو بری طرح دبوچ کر تہس نہس کر دیا، جہاں ناچ گانے کی محفل اپنے شباب پر تھی۔ نیز موسیقی کے شور میں لوگوں کو طوفان کی خبر بھی نہ ہوسکی، چند لمحوں میں ہر طرف تباہی و بربادی کا منظر تھا۔ انڈونیشین ذرائع ابلاغ کے مطابق پاپ بینڈ کے تمام فنکار لاپتا ہیں۔ انگریزی کی لفظ پاپ (POP) سے منسوب موسیقی کنسرٹ ایسے فنکاروں اور شرکا کے پاپ (گناہوں) کا سبب بن کر ان کے لیے تباہ کن ثابت ہوئے۔ فاعتبروا یا اولی الابصار۔
٭٭٭٭٭