جاپانی ٹیکنالوجی، ملائیشین اسٹائل (آخری حصہ)

ملائیشیا میں ان کے اپنے نام والی پہلی کار پروٹان یا پروٹان ساگا ستمبر 1985ء میں شاہ عالم فیکٹری سے نکلی۔ ملائیشیا کی کار، جس کے بارے میں عام خیال یہی تھا کہ اسے نہ تو اپنے خریدیں گے اور غیر ملکی، وہ ایسی بہترین ثابت ہوئی کہ محض چھ ماہ کے بعد پروٹان ساگا کو کار خریدنے کے لیے پیشگی قیمت ادا کر کے آرڈرز دیئے جانے لگے۔ 1.5CC کار 25 ہزار رنگٹ میں ملتی تھی۔ اس زمانے میں ملائیشیا کا رنگٹ (ڈالر) ہمارے دس روپے کے برابر تھا، اس وقت ہمارے ہاں پاکستان میں کوئی لولی لنگڑی کار بھی ڈھائی لاکھ روپے میں نہیں ملتی تھی۔
ملائیشیا کی تیار شدہ اس کار کا نہ صرف انجن بھروسے کے قابل تھا، بلکہ اس کی شکل شبیہ اور اندرونی کیبن بھی سب کو پسند آیا۔ بیلٹ کے ساتھ آرام دہ سیٹیں، بہترین اسٹیرویو ٹیپ رکارڈر، سب سے بڑی بات یہ کہ اس قیمت میں یہی واحد کار تھی، جس کی کھڑکی کے شیشے بٹن دبانے سے کھلتے اور بند ہوتے تھے۔ بعد میں ایسی پروٹان ساگا کاریں بھی تیار کی گئیں، جن میں بیٹھنے سے قبل گھر یا آفس کے کمرے سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اسٹارٹ کیا جاسکتا تھا تاکہ یورپ میں رات بھر کی سردی میں کھڑی کار میں بیٹھنے سے پہلے اسے کمرے ہی سے اسٹارٹ کر کے گرم کیا جاسکے۔ 1985ء تک پاکستان میں بھی ایسی کاریں عام نہیں ہوئی تھیں۔ سو ملائیشیا کی اپنی تیار کی ہوئی کار نہ صرف ملائیشیا بلکہ دوسرے ملکوں میں بھی فروخت ہونے لگی۔
ملائیشیا کی آبادی کچھ زیادہ نہیں ہے۔ ہمارے ملک کی بیس کروڑ ہے، لیکن ملائیشیا جو پھیلاؤ کے لحاظ سے ہمارے ملک سے بڑا ہے لیکن اس کی آبادی صرف تین کروڑ ہے۔ جہاں دنیا کی ہر کار کو فروخت ہونے کی اجازت ہے۔ اس کے باوجود پروٹان ساگا کی ڈیمانڈ میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا گیا۔ جنوری 1989ء میں ایک لاکھ واں نمبر کار تیار ہوکر فیکٹری سے نکلی۔ یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ ملائیشیا والوں نے اپنی پہلی کار پروٹان ساگا کے ماڈل کی بنیاد جاپان کی 1983ء والی متسوبش لانسر پر رکھی تھی۔ اس میں 1.3 سی سی اور 1.5 رفتار والی مینوئل اور 3 رفتار والی آٹومیٹک تھیں۔
ملائیشیا کی پہلی کار کے نام کے لیے عوام کو دعوت دی گئی کہ وہ اپنی قومی کار کا نام منتخب کریں، جس خوش نصیب کا تجویز کردہ نام SAGA منتخب ہوا، وہ ریٹائر فوجی افسر اسماعیل جعفر تھے، جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے یہ نام کیوں پسند کیا تو انہوں نے جواب دیا:
{{"Saga (Abrus Preatorius) is a type soft, fragile but productive seed commonly found an malaysia, and proton saga 1.3 litre engine is as strong as the saga seed”. کارخانے سے نکلنے والی پہلی کار کو ملک کے وزیر اعظم مہاتیر بن محمد 14 ستمبر کے دن پینانگ جزیرے کو خشکی سے جوڑنے والے طویل پل کا افتتاح کرنے کے دوران ایئرپورٹ تک لے گئے تھے، اب وہ کار قومی عجائب گھر میں موجود ہے۔ ابتدائی پروٹان ساگا کار چار دروازوں والی سیلون ٹائپ تھی۔ اس کے بعد پانچ دروازوں والی ہیچ بیک بھی متعارف کرائی گئیں۔ پروٹان کمپنی والوں نے 1989ء میں انگلینڈ میں ساگا کار کی فروخت میں اضافہ کیا۔ انہوں نے انگلینڈ میں اپنی کار کے لیے یہ سلوگن استعمال کیا۔
Japanese Technology + Malaysian Style= Proton یہاں یہ بھی تحریر کرتا چلوں کہ ’’پروٹان ساگا‘‘ میں لفظ پروٹان (Proton)دراصل کمپنی کا نام ہے، جس طرح ’’سوزوکی‘‘ کار کمپنی کا نام ہے۔ جاپان کے شہر ہمامتسو کے باشندے مسٹر مچیو سوزوکی نے جب کپڑے کا پہلا کارخانہ قائم کیا تو اس کا نام ’’سوزوکی کمپنی‘‘ رکھا۔ آئندہ چل کر انہوں نے گاڑیاں تیار کرنا شروع کیں تو وہ مچیو سوزوکی کاریں کہلاتی ہیں۔ لیکن مختلف ادوار اور مختلف ملکوں میں اس کمپنی کے تحت تیار ہونے والی کاروں کے مختلف نام ہیں۔ مثلاً رینو، اسٹیم، اکیڑ، وتارا، انڈیا میں سوزوکی والوں کی تیار شدہ کار موروتی ہے اور ہمارے ہاں Swift، خیبر، پوٹھوہار، مہران، بیلینو وغیرہ ہیں۔ اس طرح ’’پروٹان‘‘ یہاں کی ایک ملائیشین آٹو موبائل کمپنی ہے۔ اس کے دفاتر کوالالمپور کے قریبی شہروں سبانگ جایا اور شاہ عالم میں ہیں۔ ملئی زبان میں اس کمپنی کا نام Perusahaan otomobile nasional ہے۔ اس کا محففproton ہے۔ سو ملائیشیا میں تیار ہونے والی گاڑیان پروٹان والوں کی ہیں، لیکن بعد میں مختلف وقتوں میں تیار ہونے والی کاروں کے مختلف نام رکھے گئے ہیں۔ مثلاً ساگا، ویرا، Satria، پترا، پردھانا، Tiara، Juara، واجا Persone، Savvy اور ہمارے میزبان ڈاکٹر میر عطا محمد کے پاس پروٹان کمپنی کی جنریشن 2 ہے۔ اس کار کو سو فی صد ملائیشین کہا جاسکتا ہے، کیوں کہ اس کا انجن اور چیسز بھی مقامی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ یعنی اس کار کا اسٹائل تو ملائیشین ہے ہی، مگر ٹیکنالوجی بھی ملائیشین ہے۔
ملائیشین نام رکھنے کے بہت شوقین ہیں، ہر چیز کا نام سوچ سمجھ کے رکھتے ہیں۔ اس طرح انہوں نے اپنی کاروں کے بھی نام رکھے ہیں۔ پروٹان ساگا کے بعد انہوں نے 1992ء ماڈل کی جاپانی متسوبشی کار سے مشابہ گاڑی تیار کی، جس کا نام پروٹان Wira رکھا گیا۔ ملئی لفظ ’’ویرا‘‘ کا مطلب ہے ’’ہیرو‘‘۔ انہوں نے انگلینڈ اور یورپ ایکسپورٹ کی جانے والی کار کا نام Persona رکھا۔ پروٹان ستریا، تین دروازوں والی کار کا نام ہے۔ اسی طرح پروٹان پترا نامی گاڑی آسٹریلیا اور انگلینڈ ایکسپورٹ کی گئی۔ اس کا انگریزی نام Coupe اور M21 رکھا گیا۔ پترا یعنی سپوت یہ ایک عام ملئی لفظ ہے۔ بومی پترا یعنی دھرتی کے سپوت، ملائیشیا میں رہنے والے ملئی مسلمان ’’بومی پترا‘‘ کہلاتے ہیں۔
اس طرح سن 2000ء میں پروٹان والوں نے جو کار تیار کی، اس کا نام رکھا پروٹان واجا۔ Waja ملئی لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے ’’فولاد‘‘۔ اسی ماڈل کی یورپ بھیجی جانے والی کار کا نام امپیان (Impian) رکھا گیا۔ امپیان بھی ملئی لفظ ہے جس کا مطلب ہے خواب، ambition، چاہ وغیرہ۔
ہمارے ہاں پاکستان میں ملائیشیا کی پروٹان گاڑیاں عام نظر نہیں آتیں، ستمبر 2006ء میں کراچی میں پروٹان کے چار ماڈلز کا افتتاح ہوا تھا، وہ یہ ہیں:
پروٹان ساگا
پروٹان جنریشن۔2
پروٹان ویرا
پروٹان امپیان
میں نے سنا ہے کہ کراچی میں یہ گاڑیاں PECHS سوسائٹی کے بلاک 2، خالد بن ولید روڈ پر واقع رایل آٹو موبائلز، نامی شوروم میں موجود ہیں۔ پروٹان ساگا کار کی قیمت ساڑھے چھ لاکھ بتائی جاتی ہے۔ اسی طرح ویرا کی ساڑھے سات لاکھ، GEN2 (1.3 والی سے) GEN2 (1.6 سی این جی والی) ساڑھے آٹھ لاکھ سے دس لاکھ تک… اور امپیان کار کی قیمت ساڑھے دس سے سوا گیارہ لاکھ روپے معلوم ہوئی ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment