2007ء سے شروع ہونے والی پاک بحریہ کی کثیر الملکی بحری مشق برائے امن کے سلسلے کی چھٹی مشق ’’امن 2019ء‘‘ کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔2007ء کے بعد سے ان مشقوں میں حصہ لینے والے ممالک کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔ مشق امن 2019ء میں بڑی تعداد میں مختلف ممالک کے اپنے بحری جہاز، ایئر کرافٹ، ہیلی کاپٹرز، اسپیشل آپریشنز فورسز / دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنانے والی ٹیمیں اور میرینز کے ساتھ شریک ہونے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ ایک کثیر تعداد میں بحری مبصرین بھی اس مشق میں شرکت کریں گے۔
امن مشقوں کو ترتیب دیتے ہوئے جن اُمور کو مد نظر رکھا گیا، اُن میں اولاً پاکستان کی حیثیت کو بطور امن پسند ملک اُجاگر کرنا جو کہ علاقائی امن و سلامتی کا خواہاں ہے۔ دوم، عالمی بحری افواج کے درمیان پاک بحریہ کی حیثیت کو مستحکم کرنا۔ سوم، علاقائی اور غیر علاقائی بحری افواج کے ساتھ معاملات کار بڑھاتے ہوئے خطوں کے درمیان روابط پیدا کرنا۔ چہارم، دہشت گردی اور سمندری جرائم کا یکجا طور پر مقابلہ کرنا شامل ہیں۔
اس موضوع پر مزید گفتگو سے پہلے ضروری ہے کہ بین الاقوامی مشقوں کے اس سلسلے کی تاریخ اور پس منظر پر کچھ بات کر لی جائے۔ امن، جس کو انگریزی میں "Peace” کہا جاتا ہے، اس بحری مشقوں کے سلسلے کا نام ہے، جو ” امن کیلئے متحد” (Together for Peace) کے نصب العین کے تحت پاکستان نیوی کے زیرِ انتظام ہر دو سال بعد باقاعدگی سے منعقد کی جاتی ہے۔ عالمی بحری امن کے قیام کیلئے پاکستان نیوی کے زیرِ انتظام کثیر الملکی بحری مشق ’’امن‘‘ کا انعقاد نہایت بروقت اقدام ہے، جس میں عالمی بحری افواج بھرپور شرکت کرتی ہیں۔ اس مشق کا مقصد ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہو کر حربی صلاحیتوںکو بڑھانا ہے، تاکہ دہشت گردی، قزاقی اور منشیات کی ترسیل، سمندری آلودگی اور سمندری تجارتی راستوں کی حفاظت جیسے مسائل پرقابو پا کر خطے میں امن و سلامتی کا ماحول قائم کیا جاسکے۔ اس مشق میں بحری سیکورٹی اور انسانیت کی مدد بشمول مشکل میں گھرے افراد کی تلاش اور امداد کے آپریشنزپر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ انہی چیلنجزکے مدِ نظر بدلتے حالات سے نمٹنے کے طریقہ کار اور ضوابط مرتب کئے جاتے ہیں تاکہ اہم سمندری تنصیبات کی حفاظت کی جاسکے اور بحری تجارتی رہداریوں کو نقل و حمل کیلئے محفوظ بنایا جاسکے۔
پاکستان کی ساحلی پٹی 1000 کلومیٹر سے زائد طویل ہے۔ پاکستان آبنائے ہرمز(Straits of Hormuz) اور خلیج فارس (Persian Gulf) کے سنگم پر واقع ہے، جہاں سے روزانہ ہزاروں بحری جہازوں کے ذریعے خام تیل، معدنی گیس اور دیگر اشیاء کی بحری ترسیل کی جاتی ہے۔ ان تمام حقائق کے باعث پاکستان کیلئے ضروری ہے کہ جنوب ایشیاء سمندری خطے میں اپنی موجودگی برقرار رکھے، جو کہ پاکستان کے دفاع کے علاوہ اقتصادی ترقی کیلئے بھی نہایت ضروری ہے۔
مشق امن 2019ء پاکستان اور دوسرے ممالک کے مابین نہ صرف باہمی روابط کو فروغ دینے، بلکہ علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان کی مثبت پوزیشن کو مزید واضح کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک کی بحری افواج کو اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتیں بڑھانے اور مشترکہ آپریشنز کرنے کی مہارتوں میں اضافے کیلئے مواقع میسر آئیں گے۔ امن مشقوں کی ایک اہم سرگرمی بین الاقوامی کانفرنس برائے بحری اُمور ہے۔
پاکستان بحیثیت ایک ذمہ دار ریاست اور اپنے اہم جغرافیائی محل و قوع کے باعث اپنی بحری ذمہ داریوں سے نہ صرف بخوبی واقف ہے، بلکہ اپنے خطے اور بیرون خطہ دیگر بحری افواج سے بھر پور تعاون کا خواہاں بھی ہے۔ پاکستان اس حقیقت سے بھی بخوبی واقف ہے کہ دور حاضر کے بحری خطرات سے کوئی بھی ملک تن تنہا نہیں نمٹ سکتا۔ لہٰذا عالمی بحری افواج کا متحد ہونا نہایت ضروری ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب زمانہ امن میں بحری افواج دو طرفہ اور کثیر الملکی مشقوں کے ذریعے نہ صرف آپس میں باہمی تعاون کے قیام کے ذریعے اتحاد کی فضا قائم کریں، بلکہ اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں بھی اضافہ کریں۔ امن مشق2019ء کے ذریعے پاک بحریہ کو ایک مرتبہ پھر یہ اعزاز حاصل ہوگا کہ وہ بطور سفیرِ پاکستان برائے امن، دنیا بھر میں نہ صرف امن و سلامتی کا پیغام پھیلائے، بلکہ مثبت انداز میں پاکستان کا وقار مزید بلند کرے۔
٭٭٭٭٭