امریکا کو قدرتی آفات کا سامنا

امریکا میں برفباری کا ہونا، طوفان کا آنا، سیلابوں، زلزلوں کے علاوہ آگ کا لگنا ہر سال معمول کی بات ہے۔ لیکن گزشتہ تین برسوں میں قدرتی آفات نے امریکا کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے، ان سطور کی تحریر کے دوران برفبانی طوفان کے نتیجے میں امریکا کی درجنوں ریاستیں 4 فٹ برفباری کے باعث مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ منفی 66 ڈگری میں شکاگو اور اس کی اردگرد کی ریاستیں پہیہ جام ہڑتال کا منظر پیش کررہی ہیں۔ حکام نے ایمرجنسی نافذ کر کے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تلقین کی ہے۔ شدید برفباری نے دیکھتے ہی دیکھتے آسمان سے زمین تک ہر چیز کو دودھ کی طرح سفید کردیا۔ گاڑیاں برف میں دفن ہیں، جبکہ انتظامیہ نے بھاری مشینری کی مدد سے ہائی ویز اور سڑکوں کو صاف کرنا شروع کردیا ہے۔ لیکن 4 فٹ برفباری کو ٹھکانے لگانا آسان کام نہیں ہوتا۔
منفی 66 ڈگری ریکارڈ توڑ موسم نے نہریں اور دریاؤں کو آئس کی شکل میں بدل کر رکھ دیا۔ ہائی ویز اور سڑکوں پر آئس جمنے کی صورت میں گاڑی چلانا موت کے کنویں میں گاڑی چلانے کے مترادف ہے۔ اگر ایک گاڑی قابو سے باہر ہو جائے تو 25 سے 50 گاڑیوں کا آپس میں ٹکڑانا معمولی حادثوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ تصور کریں ریاست مسوری اور کنیاس میں ایک دن میں 800 ٹریفک حادثات رونما ہوئے، جس میں درجنوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
گزشتہ برس شدید برفباری، طوفان، سیلابوں اور آگ لگنے کے نتیجے میں 306 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا تھا، جو سب سے بڑا ریکارڈ نقصان ہے۔ اس سے پہلے 2005ء میں کترینہ طوفان کے نتیجے میں 205 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا تھا۔ گزشتہ برس ساؤتھ ڈکوٹا، نارتھ ڈکوٹا اور مونٹانا میں خشک سالی کے باعث 205 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا، جبکہ اگست میں ہریکن ہاروی طوفان نے بڑی تباہی مچائی اور اپنے پیچھے 125 بلین ڈالرز کا نقصان چھوڑ گیا۔ ستمبر میں ہریکن ماریا طوفان 90 بلین ڈالرز کی تباہی مچا کر نکل گیا۔ ستمبر ہی کے مہینے میں ہریکن ماریا 50 بلین
ڈالرز کی تباہی پھیلا کر چلا گیا۔
دوسری طرف کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ نے سینکڑوں گھروں کو خاک کے ڈھیر میں بدل دیا، جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے۔ ماہرین کے مطابق آگ سے18 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا۔ مئی میں ریاست کلوراڈو میں شدید بارشوں نے نظام زندگی درہم برہم کر کے رکھ دی اور اپنے پیچھے 3.4 بلین ڈالرز کے نقصانات چھوڑ گئیں۔ ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ نے عالمی سطح پر موسم میں بڑی تبدیلیاں برپا کر کے رکھ دی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ساؤتھ ایسٹ میں2.5 بلین ڈالرز، نارتھ ڈکوٹا میں 2.5 بلین، منسوٹا میں2.4 بلین ڈالرز، جبکہ مڈویسٹ میں2.1 بلین ڈالرز کے نقصانات ریکارڈ کئے گئے۔
طوفان کے باعث سینٹرل اور ساؤتھ ایسٹ ریاستوں میں1.8 بلین ڈالرز، مسوری اور آرکنسا میں 1.7 بلین ڈالرز اور کیلیفورنیا میں سیلاب 1.5 بلین ڈالرز کا نقصان کر گیا۔ جون کے مہینے میں سیلاب سے مڈویسٹ میں 1.5 بلین، نبراسکا اور آئیوا میں 1.4 بلین ڈالرز اور ساؤتھ میں 1.1 بلین ڈالرز کے نقصانات ہوئے۔ جبکہ ساؤتھ ایسٹ میں1 بلین ڈالرز کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔ موسم کی تبدیلی نے کیلیفورنیا اور دیگر ریاستوں میں تباہی مچا کر رکھ دی۔ جس کی وجہ سے اس کے منفی اثرات مارکیٹ پر پڑے۔ فروٹ، سبزی اور دیگر اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔
حال ہی میںکیلیفورنیا میں لگنے والی آگ نے 93,662 ایکڑ میں آباد گھروں کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ ان میں ہالی ووڈ کے مشہور اداکاروں کے گھر بھی جل کر خاک ہوگئے۔ اس آگ پر قابو پانے میں11 دن لگے۔ جس میں 11,000 گھر مکمل طور پر جل کر خاک ہوگئے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہاں کبھی گھر آباد ہی نہ تھے۔ اس آگ نے77 افراد کی جان لے لی، جبکہ 300 کاروبار بھی آگ کی نذر ہوگئے۔ ماہرین موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آنے والے دنوں گلوبل وارمنگ عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر تباہی برپا کرے گی۔ ان حالات میں زیادہ سے زیادہ درختوں کا لگانا آنے والی نسل کے لئے آسانیاں پیدا کر سکتا ہے۔

Comments (0)
Add Comment