ساگا کی کہانی (آخری حصہ)

ساگا کے حوالے سے جو کہانی مشہور ہے۔ اس کے مطابق: کہتے ہیں کہ مشرق بعید کے ایک ملک کا بادشاہ جب بوڑھا ہوگیا تو اس نے اپنی زندگی ہی میں اپنا کوئی جانشین منتخب کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے اپنے کسی نائب، وزیر یا بیٹے کو بادشاہ بنانے کے بجائے بالکل مختلف کام کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا۔ ایک دن اس نے ملک کے نوجوانوں کو اپنے پاس بلوایا اور ان سے کہا:
’’میرے خیال کے مطابق وہ وقت آگیا ہے کہ میں تخت و تاج سے دستبردار ہو جائوں اور اپنے جانشین بادشاہ کا انتخاب کروں، اس سلسلے میں، میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آپ میں سے کسی ایک کو آئندہ کا بادشاہ مقرر کروں۔‘‘
یہ سن کر نوجوانوں کو بہت حیرت ہوئی، لیکن بادشاہ سلامت نے اپنا کلام جاری رکھتے ہوئے کہا ’’میں آپ میں سے ہر ایک کو ایک خاص قسم کا بیج دیتا ہوں، جس کا نام ساگا ہے۔ آپ لوگ اسے گھر لے جائیں اور اسے کسی گملے میں بوئیں، پودا نکلنے پر اس کا خیال رکھیں، پانی دیتے رہیں تاکہ وہ پودا صحت مند ہوتا رہے۔ ٹھیک ایک سال کے بعد لاکر مجھے دکھائو کہ آپ نے اس بیج میں سے کیا پیدا کیا ہے۔ پھر میں آپ میں سے کسی ایک کو منتخب کروں جسے اس ملک کا بادشاہ مقرر کیا جائے گا۔‘‘
ان میں ایک لنگ نامی نوجوان بھی تھا، جسے دوسروں کی طرح ساگا بیج ملا۔ وہ خوشی خوشی گھر پہنچا اور اپنی ماں کو ساری بات بتائی۔ اس نے اپنے بیٹے کیلئے ایک گملا خریدا اور اس میں مٹی بھر کر وہ بیج بونے میں لنگ کی مدد کی۔ لنگ روزانہ اپنے بوئے ہوئے بیج کو پانی دینے لگا اور بہت غور سے دیکھتا رہا کہ کب اس میں سے پودا پھوٹتا ہے۔ تقریباً تین ہفتوں کے بعد اس کے چند ساتھی اپنے بیج سے پھوٹنے والے پودے اور اس کے بڑھنے کی بات کرنے لگے۔
لنگ روزانہ اپنے بیج کو دیکھتا رہا، لیکن وہاں اسے صرف مٹی نظر آتی تھی اور اس میں سے کوئی چیز پھوٹتی ہوئی دکھائی نہ دی۔ پھر کئی دن گزر گئے، لیکن لنگ کے شجر امید نے گملے کی نم مٹی سے سر نہ ابھارا۔ اس کے ساتھی اپنے پودے کے بارے میں بتاتے رہے کہ اب ان میں چار پتے آگئے ہیں اور کوئی دس پتوں کی اطلاع دیتا، لیکن لنگ کے پاس سنانے کیلئے کوئی خوشخبری نہیں تھی۔ اسے بازی ہارنے کا احساس ہونے لگا، چھ ماہ گزر گئے لیکن لنگ کا گملا خالی رہا۔
لنگ سمجھ گیا کہ کم یا زیادہ پانی دینے کی وجہ سے یا کسی دوسرے سبب اس کا بیج ضائع ہوگیا ہے۔ ہر نوجوان کا بیج مکمل پودے کی شکل اختیار کرچکا تھا، مگر لنگ کا گملا پہلے دن کی طرح خالی رہا۔ وہ صرف دوسرے نوجوانوں کی باتیں سنتا رہا۔ وہ انہیں کیا بتائے، وہ اب بھی ناامید نہیں ہوا تھا اور بیج سے پودا نمودار ہونے کا انتظار کرتا رہا۔
اس طرح پورا سال گزر گیا۔ تمام نوجوان اپنے اپنے پودے اٹھا کر بادشاہ سلامت کے دربار میں پہنچے۔ لنگ نے اپنی ماں سے کہا کہ وہ خالی گملا لے کر بادشاہ سلامت کی خدمت میں کس منہ سے حاضر ہو، لیکن اس کی ماں نے لنگ کو سمجھایا کہ اس معاملے میں دیانتداری اور راست گوئی سے کام لینا چاہئے۔ بے شک بادشاہ سلامت کو معلوم ہو کہ تم نے ان کے دیئے ہوئے بیج کی درست طریقے سے دیکھ بھال نہیں کی۔
لنگ کو بہت شرمندگی ہوئی، لیکن وہ سمجھتا تھا کہ اس کی ماں صحیح کہہ رہی ہے۔ وہ اپنا خالی گملہ لے کر بادشاہ کے محل پہنچا، جہاں سب کو بلوایا گیا تھا۔ لنگ دوسرے نوجوانوں کے ہاتھوں میں خوبصورت پودے دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اس نے اپنا خالی گملہ فرش پر رکھ دیا۔ دوسرے نوجوان اس پر ہنسنے لگے۔ کئی لوگ اس سے ہمدردی اور افسوس کا اظہار بھی کرتے رہے۔ ایک دو نے طنزیہ جملہ بھی کہا۔
’’لنگ! تم نے خوب کوشش کی ہے۔‘‘
بادشاہ نے آتے ہی تمام نوجوانوں کو خوش آمدید کہا اور ان کے لائے ہوئے گملوں کا جائزہ لینے لگا ’’اوہ! آپ لوگوں نے بہت خوبصورت پودے تیار کئے ہیں۔‘‘ بادشاہ نے کہا۔ ’’آج آپ میں سے کوئی نہ کوئی ضرور مستقبل کا بادشاہ منتخب ہوگا۔‘‘
اسی دوران بادشاہ کی نظر پیچھے کھڑے ہوئے لنگ اور اس کے خالی گملے پر پڑی۔ اس نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ اسے اس کے سامنے پیش کیا جائے، لنگ کانپ کر رہ گیا۔ اس کے دل میں خیال آیا کہ بادشاہ سلامت اس کی ناکامی پر ضرور اسے سزا دے گا۔
لنگ کو آگے لایا گیا تو بادشاہ نے اس سے اس کا نام پوچھا۔
’’میرا نام لنگ ہے۔‘‘ اس نے جواب دیا۔ تمام نوجوان قہقہہ لگاکر اسے چڑانے لگے۔ بادشاہ نے سب کو خاموش رہنے کا حکم دیا۔ پھر اس نے ایک نظر لنگ پر ڈالی اور اس کے بعد نوجوانوں کے مجمعے کی طرف دیکھتے ہوئے اعلان کیا۔ ’’اپنے نئے بادشاہ کو دیکھو، اس کا نام ہے لنگ۔‘‘
لنگ کو اپنے کانوں پر یقین نہ آیا، گویا وہ خواب دیکھ رہا ہو، وہ تو اپنے تئیں ناکام ہو چکا تھا۔ وہ بادشاہ کا دیا ہوا بیج کاشت نہیں کر سکا تھا۔ یہ کس طرح ممکن تھا کہ اس کے باوجود اسے بادشاہ بنایا جائے۔
’’ایک سال پہلے، آج ہی کے دن میں نے آپ میں سے ہر ایک کو ساگا کا ایک بیج دیا تھا۔‘‘ بادشاہ نے کہا۔ ’’میں نے آپ لوگوں سے کہا تھا کہ جاکر اس بیج کو گملے میں بوئیں، اس کی دیکھ بھال کریں اور خیال رکھیں اور ٹھیک ایک سال کے بعد میرے پاس لے آئیں۔ ایک بات بتادوں کہ میں نے ساگا کے جو بیج آپ لوگوں کو دیئے تھے، انہیں خوب اَُبالا گیا تھا تاکہ وہ پودہ نہ بن سکیں۔ لنگ کے سوا آپ سب لوگ ساگا کے پودے لے آئے ہیں، جب آپ لوگوں نے دیکھا کہ میرا دیا ہوا بیج کوئی نتیجہ نہیں دے رہا تو پھر آپ لوگوں نے دوسرا بیج بویا۔ آپ سب لوگوں میں صرف لنگ باہمت اور ایماندار نوجوان ہے جو میرے پاس میرے بیج والا گملہ لے آیا ہے، اس لئے یہی بادشاہ بننے کا حقدار ہے۔‘‘
بہرحال یہ تو ہوئی ایک قسم کی سچی یا من گھڑت کہانی۔ ساگا کے بیجوں کے متعلق ایک حیرت انگیز بات لکھتا چلوں کہ ساگا کا ہر بیج، خواہ وہ شکل میں دوسرے سے نہ ملتا ہو، لیکن وزن میں سب برابر ہوتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ زمانہ قدیم میں انڈیا میں سونا، ساگا کے بیجوں سے تولا جاتا تھا، ملائیشیا اور سنگاپور میں آج بھی سونے کا وزن معلوم کرنے کیلئے ساگا کے بیج استعمال کئے جاتے ہیں۔ چار بیج ایک گرام کے برابر ہوتے ہیں۔٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment