ڈاکٹر فرمان فتحپوری
فروری 19 کے خط کے بعد قمر زمانی بھی مجبوراً خاموش ہوگئیں۔ قمر زمانی اور دلگیر نظامی کے درمیان عاشقانہ خط و کتابت کا یہ دلچسپ ڈرامائی سلسلہ کم و بیش دو سال مسلسل قائم رہنے کے بعد ختم ہو گیا۔ دلگیر کو حقائق کی خبر ہوئی تو وہ اندر سے بالکل بجھ گئے اور کچھ دنوں بعد نقاد بھی ہمیشہ کیلئے بند ہوگیا۔
نقاد کا پہلا پرچہ جنوری 1913ء میں طلوع ہوا اور پورے دو سال تک ہر مہینے پابندی سے شائع ہوتا رہا۔ اس کی جلد اول جنوری 1913ء تا دسمبر 1913ء اور جلد دوم جنوری 1914ء تا دسمبر 1914ء راقم الحروف کے پاس موجود ہیں۔ اس کے بعد پرچے کی مالی حالت خراب ہونے لگی۔ چنانچہ 1915ء میں اس کے صرف دو شمارے شائع ہو سکے۔ ایک جنوری کا پرچہ، دوسرے فروری اور مارچ کا مشترکہ پرچہ۔ دوسرے پرچہ میں بعنوان ’’نقاد کا عالم سکوت‘‘ دلگیر نے لکھا ہے کہ…
’’فروری اور مارچ کا یکجائی پرچہ اس لئے نکالا جاتا ہے کہ پبلک نقاد کی زندگی کا فیصلہ کر دے اور ناظرینِ نقاد کو اصل حال معلوم ہو جائے۔ اس نمبر کی اشاعت کے بعد میں ملک کے مختلف شہروں میں نقاد کی ترقی و اشاعت کے لئے دورہ کروں گا اور کافی خریدار پیدا ہونے کی صورت میں نقاد اپریل 1916ء سے پھر اسی آب و تاب سے شائع ہوگا۔ ورنہ اسی کو آخر نمبر سمجھنا چاہئے‘‘۔
گویا نقاد کی تیسری جلد صرف تین مہینوں کے دو پرچوں پر مشتمل ہے۔ یہ جلد محترمی بشیر حسین ضیائی (لاہور) کے کتب خانے میں محفوظ ہے۔ میں نے انہیں کے کتب خانے سے استفادہ کیا ہے۔
دلگیر نے فروری مارچ 1915ء کے پرچے میں اعلان کیا تھا کہ وہ ایک سال بعد اپریل 1916ء میں نقاد کو دوبارہ جاری کریں گے۔ لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے اور نقاد اپریل 1916ء کے بجائے اپریل 1917ء میں یعنی پورے دو سال بعد پھر منظر عام پر آیا۔ اپریل کے شمارے میں مدیر نقاد نے خود اس کی صراحت صفحہ 44 پر کی ہے۔
اپریل 1917ء سے دسمبر 1917ء تک برابر پرچہ نکلتا رہا۔ لیکن اس کے بعد پھر بند ہوگیا۔ اس طرح نقاد کی یہ چوتھی جلد صرف نو پرچوں پر مشتمل ہے۔ یہ جلد بھی راقم الحروف کے پاس موجود ہے۔ لیکن اس میں مئی اکتوبر، نومبر اور دسمبر کے پرچے نہیں ہیں۔ بشیر حسین ضیائی صاحب کے پاس چوتھی جلد کے سارے پرچہ ہیں۔
دسمبر 1917ء کے بعد نقاد چھ مہینے تک بند رہا اور جولائی 1918ء میں پھر شائع ہوا۔ جولائی 1918ء کے شمارے میں اس کی صراحت بھی مدیر کی جانب سے اس طور پر ملتی ہے۔
’’دسمبر نمبر میں، میں نے وعدہ کیا تھا کہ جنوری نمبر ایک ہفتہ بعد شائع ہو جائے گا۔ یہ اچھا نہ معلوم ہوا کہ جولائی میں جنوری نمبر شائع کیا جائے۔ اس لئے جنوری نمبر کے بجائے جولائی نمبر نکالا جاتا ہے۔ اور جنوری سے جون تک چھ ماہ کی جبریہ تعطیل منائی جاتی ہے۔ خریداروں کو چھ ماہ جبریہ تعطیل کے حساب خریداری میں مجرا کر دیئے جائیں گے اور ان کے حساب میں چھ ماہ کا اور اضافہ کر دیا جائے گا‘‘۔
لیکن اس پرچے کے بعد نقاد پھر نہ نکل سکا اور اس کی پانچویں جلد صرف ایک شمارے یعنی جولائی 1918ء کے پرچے ہی تک محدود رہی۔ یہ پرچہ بھی ضیائی صاحب کے پاس ہے۔
جولائی کے پرچے کے بعد 1918ء میںکوئی پرچہ شائع نہیں ہوا۔ لیکن جنوری 1919ء میں نقاد پھر منظر عام پر آیا۔ اس میں ’’عذر دلگیر‘‘ کے عنوان سے شاہ دلگیر نظامی نے پھر اعلان کیا کہ ’’جولائی 1918ء کا نقاد ناظرین کو مفت نذر کرتے ہیں اور ان کے حساب میں اس کی قیمت نہ لگائیں گے۔ آپ یوں سمجھئے کہ دسمبر 1918ء کے بعد نقاد ایک سال بند رہا۔ بجائے جنوری 1918ء جنوری 1919ء سے پرچہ شائع ہوتا ہے‘‘۔
چنانچہ جنوری 1919ء سے مئی 1919ء تک پانچ مہینے نقاد نکلتا رہا۔ اس کے بعد چھ مہینے بند رہا۔ یعنی جون، جولائی، اگست، ستمبر، اکتوبر اور نومبر 1919ء کا پرچہ شائع نہیں ہوا۔ دسمبر 1919ء کا پرچہ البتہ شائع ہوا۔ اس طرح نقاد کی چھٹی جلد جنوری 1919ء تا دسمبر 1919ء صرف چھ پرچوں پر مکمل ہوگئی۔ دسمبر کے پرچے پچھلے چھ مہینوں میں نقاد کے غیر حاضری کی معذرت مدیر کی جانب سے موجود ہے۔
دسمبر 1919ء کے بعد جنوری 1920ء کا پرچہ بھی شائع ہوا۔ لیکن اس کے بعد پورے سال دسمبر 1920ء کے پرچے کے سوا نقاد کا کوئی شمارہ شائع نہیں ہوا۔ اس طویل غیر حاضری کی معذرت بھی دسمبر 1920ء میں موجود ہے۔ اس طرح 1920ء کی ساتویں جلد صرف دو شماروں پر مشتمل ہے۔
آٹھویں جلد جس کا تعلق 1921ء ہے صرف ایک پرچے کی ہے یعنی جنوری کے پرچے کے بعد نقاد کا کوئی شمارہ نہیں نکلا بکلہ یوں کہنا چاہئے کہ نقاد ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا۔ اس تفصیل سے اندازہ ہوا ہوگا کہ 1913ء اور 1914ء کی دو مکمل جلدوں کے بعد ‘‘نقاد‘‘ پوری طرح سنبھالا نہیں لے سکا۔ کہنے کو اس کا زمانہ 1913ء کے بعد جنوری 1921ء تک چھ سات برسوں پر پھیلا ہوا ہے لیکن اس کے شماروں کی مجموعی تعداد پینتالیس 45 سے آگے نہ بڑھ سکی۔ ان پرچوں کی تفصیل اوپر کی بحث کی روشنی میں مختصراً یہ ہے:
جلد اول 1913ء … 12 پرچے جنوری تا دسمبر
جلد دوم 1914ء … 12پرچے جنوری تا دسمبر
جلد سوم 1915ء … 2 پرچے جنوری، فروری اور مارچ کا مشترکہ شمارہ
جلد چہارم 1917ء … 9 پرچے اپریل تا دسمبر
جلد پنجم 1918ء … 1 پرچا جولائی
جلد ششم 1919ء … 6 پرچے جنوری تا مئی اور دسمبر
جلد ہفتم 1920ء … 2 پرچے جنوری اور دسمبر
جلد ہشتم 1921ء … جنوری
سات جلدیں … 45 پرچے۔
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭