کرنے کا کام

پلوامہ حملے اور اس کے بعد آزادکشمیر و بالاکوٹ پر ہندوستان کی دراندازی نے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کا ایک موقع فراہم کر دیا ہے۔ ساری دنیا کو دو جوہری قوتوں کے درمیان کشیدگی پر شدید تشویش ہے۔ عالمی میڈیا پر ایک مخصوص طبقے کا قبضہ بالکل عیاں ہے، لہٰذا CNN ،FOX ،BBC ،ABC، NBC، واشنگٹن پوسٹ، نیویارک ٹائمز، اکانومسٹ وغیرہ نے مسئلہ کشمیر کا مکمل بلیک آوٹ کررکھا ہے، لیکن اب سوشل میڈیا کا دورہے، جہاں یہ بات بہت عمدہ و مؤثر طریقے سے اٹھائی جاسکتی ہے۔ لیکن اس کے لئے محنت اور حکمت کی ضرورت ہے۔
خاص طور سے وہ احباب جو انگریزی، عربی، ہسپانوی، چینی زبانوں پر عبور رکھتے ہیں، انہیں اس طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ قوم کا حوصلہ بلند کرنے کیلئے ہندوستان پر تنقید اور مذاق اڑانا ضروری ہے کہ خود نبی رحمتؐ نے فرمایا تھا کہ حضرت حسانؓ کی ہجو دشمن کے لئے ہمارے تیروں سے زیادہ مہلک ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ کشمیر کے معاملے کو دل نشین طریقے پر اجاگر کرکے دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ جوہری قوتوں کے درمیان اس کشیدگی کی بنیادی وجہ کشمیر ہے، جہاں ایک بدترین انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ان حقائق کو سامنے آنا چاہئے کہ ہندوستان گزشتہ 70 سال سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف وزری کر رہا ہے۔ 1989ء کے بعد سے اب تک:
٭… ہندوستانی فوج 94479 کشمیریوں کو قتل کر چکی ہے۔
٭… بھارتی فوج کی تحویل میں بدترین تشدد سے 7048 کشمیری قتل کئے جاچکے ہیں۔
٭… اجتماعی عصمت دری کے ذریعے 10283خواتین کو بے آبرو کیا گیا۔ بھارتی فوج عصت دری کو فوجی حکمت عملی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
٭… بھارتی فوج نے پیلٹ گنوں سے 188 کشمیریوں کو اندھا کر دیا ہے۔
٭… ساری وادی برباد ہو کر رہ گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 106071 عمارات کو بھارتی فوج نے تباہ کر دیا۔
اسی کے ساتھ:
٭… اخبارات میں بڑے پیمانے پر Letters to Editor لکھنے کی ضرورت ہے۔
٭… امریکہ، یورپ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے مختلف شہروں میں تعینات پاکستانی سفارت کاروں کو اخبارات میں مقالہ خصوصی (Op- ed) لکھنا چاہئے۔ اس وقت خبریت کے اعتبار یہ انتہائی اہم موضوع ہے اور اخبارات اس قسم کے مضامین کا خیر مقدم کریں گے۔
٭… امریکہ کے مختلف شہروں کی پاکستان ایسوسی ایشن بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور اصلی و نظریاتی سیکولرازم پر کاربند ہے۔ سیکولر ازم اتاترک کا ہو، ہندوستان کا، بورقیبہ کا یا حسینہ واجد کا اس کا واحد و بنیادی ہدف اسلامی اقدار ہے۔ دو روز قبل جب انڈین نے پاکستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تو پورے سیکولر ہندوستان میں جش کا سماں بن گیا۔ گوکہ ان کی یہ خوشی اگلے ہی روز پاک فضائیہ کے شاہینوں نے کافور کردی۔ اس کی اصل وجہ کیا ہے؟
ہندوستانی سیکریٹری خارجہ وجے گھوکلے کا دعویٰ ہے کہ بالاکوٹ حملے میں جہاں 200 اتنگ وادی مارے گئے، وہیں جیش محمد کے ایک سینئر کمانڈر یوسف اظہر بھی جاں بحق ہوئے۔ یوسف کی موت پر خصوصی جشن اس لئے منایا جا ریا ہے کہ موصوف ایک کشمیری ہندو اور ہندوستانی فوج کے سپاہی تھے۔ چند برس پہلے انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور جیشِ محمد کے مبینہ سربراہ مولانا مسعود اظہر نے اپنی ہمشیرہ کا ان سے نکاح کر دیا۔ ان کا ایک نام محمد سلیم بھی تھا۔ ہندوستانی ذرائع کے مطابق یوسف اظہر کو اسلامی تاریخ سے بڑی دلچسپی تھی اور وہ اپنے ساتھیوں کو ابدالی، غوری و غزنوی کے قصے سنایا کرتے تھے۔ اسی بنا پر انہیں استاد غوری بھی کہا جاتا تھا۔ جن سنگھی کہتے ہیں کہ ہم تو ہندوستانی مسلمانوں کو ہندو بننے پر مجبور کر رہے ہیں اور ملا مسعود اظہر نے ایک ہندو کو مسلمان کرلیا۔ آج بھگوان نے ہماری سن لی اور ایک ’’غدار‘‘ کی موت نے دل خوش کر دیا۔
جب پاک فضائیہ نے انڈین طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنایا تو پہلے ہندوستانی حکومت نے اسے تسلیم ہی نہیں کیا، پھر جب تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور خود انڈین پائلٹ کی اعترافی ویڈیو سامنے آئی تو مجبوراً اسے ماننا پڑا۔ ہمارے شاہینوں کی اس کارروائی سے اب بھارت میں جاری جشن ماند پڑ گیا۔ جو زبانیں جنگ اور بدلہ لینے کے بھاشن دیتے نہیں تھکتی تھیں، وہ اب امن کی باتیں کرتے دکھائی دے رہی ہیں۔
دوسری جانب ہندوستان کی حزب اختلاف نے الزام لگایا ہے کہ پلوامہ میں ہندوستانی فوج کی ’’قربانیوں‘‘ کو وزیر اعظم نریندرا مودی شرمناک سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ حزب اختلاف کی 21 جماعتوں کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نے اب تک کل جماعتی اجلاس طلب نہیں کیا، جو اس قسم کی سنگین صورت حال میں ہماری جمہوری روایات کا حصہ ہے۔ حزب اختلاف نے نریندرا مودی کو اس صورت حال کا ذمہ دار قرار دیا، جس کے نتیجے میں ہندوستانی فضائیہ کے قیمتی اثاثے تباہ ہوئے اور دھرتی کے ’’بہادر‘‘ بیٹے دشمن کے قیدی بن گئے۔
اجلاس میں اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان نے اپنی تحویل میں صرف ایک پائلٹ کی تصدیق کی ہے، حالانکہ دو پائلٹ پیرا شوٹ کے ذریعے لائن آف کنٹرول کی دوسری طرف اترتے دکھائی دیئے تھے۔ لگتا ہے راہول جی نے جنرل آصف غفور کی پریس کانفرنس نہیں دیکھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ زخمی ہندوستانی پائلٹ سی ایم ایچ میں زیر علاج ہے، جبکہ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو صحافیوں کے سامنے پیش کیا گیا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment