الحمد للہ

منگل کو علی الصباح پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی طیاروں کو پاک فضائیہ کی جانب سے فوری کارروائی کر کے بھگائے جانے کے اگلے ہی روز بھارت نے ایک بار پھر پاکستان پر حملے کی کوشش کی تو پاکستان ایئر فورس کے چاق و چوبند دستوں نے اس کے دونوں طیاروں کو مار گرایا۔ ایک دن قبل بھارتی طیارے تین منٹ میں فرار ہوگئے تھے۔ پاکستان نے جانی نقصان کے خوف سے انہیں اپنے علاقے میں نشانہ نہیں بنایا، لیکن وہ جاتے جاتے اپنے اوپر لدے ہوئے چار بموں کو ویرانے میں پھینک گئے، جن سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔ اس کے باوجود بھارت نے دعویٰ کیا کہ جیش محمد کے ٹھکانے پر حملہ کر کے اس کے طیاروں نے کم و بیش تین سو دہشت گرد ہلاک کر دیئے۔ بھارت نے اپنے دعوے کے ثبوت میں کوئی ایک لاش یا کوئی تباہ شدہ عمارت نہیں دکھائی۔ چنانچہ عالمی برادری نے بھارت کی بات کو ہر گز تسلیم نہیں کیا۔ پاکستان نے بھارتی طیاروں کی آمد کو اپنی فضائی حدود کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے بھارت پر واضح کر دیا تھا کہ پاکستان خود وقت اور مقام طے کر کے اس کا جواب دے گا۔ پاکستان کی جانب سے جواب دینے سے قبل ہی جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے دوسرے دن دو طیارے بھیج کر پاکستان کو ڈرانے یا نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ پاک فضائیہ نے دونوں طیاروں کا ٹھیک ٹھیک نشانہ لے کر مار گرایا، جبکہ ایک طیارے کے پائلٹ کو زندہ گرفتار بھی کر لیا گیا۔ پاکستان نے اسے گزشتہ روز کی بھارتی کارروائی کا جواب قرار نہیں دیا اور جواب کے اس حق کو محفوظ رکھا۔ یاد رہے کہ بھارت کا ایک طیارہ پاکستان کی حدود میں اور دوسرا لائن آف کنٹرول کے اس پار بھارت کے مقبوضہ علاقے میں گرا۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایک پریس کانفرنس میں تازہ بھارتی جارحیت کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ہم جوابی کارروائی، حملے اور ہر ممکن کارروائی کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، جس کا ثبوت ہم نے آج دے دیا ہے، لیکن ایک پُرامن ملک کی حیثیت سے ہم نے بھارت کے فوجی ٹھکانوں کو فوری طور پر ہدف بنانے کا فیصلہ نہیں کیا، بلکہ بھارتی طیارے ایسے علاقوں میں درست نشانہ لے کر گرائے، جہاں کسی جانی و مالی نقصان کا اندیشہ نہیں تھا۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستان کے ایف 16 طیارہ مار گرانے کے دعوے کی تردید کی اور کہا کہ ہم نے ایف 16 طیارہ بھیجا ہی نہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو بھارت کی انتہا پسند اور جنگی جنون میں مبتلا حکومت، فوج اور ذرائع ابلاغ اس کی تصویریں دکھا کر اپنی کامیابی کے ڈھول پیٹتے نظر آتے۔ اس کے برعکس بھارت نے پہلے تو اپنے پائلٹ کے پاکستانی فضائیہ کی تحویل میں ہونے سے انکار کیا اور اسے گمشدہ قرار دیا۔ لیکن بعد میں پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اسے فوراً رہا کیا جائے۔
پاکستان نے بھارت کی تمام تر اشتعال انگیزی کے باوجود پورے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی حکومت اور فوج کو پیشکش کی ہے کہ اگر پلوامہ حملے میں پاکستان کا کوئی شخص یا گروہ ملوث ہے تو بھارت ثبوت فراہم کرے۔ پاکستان ہر قسم کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے گا۔ جنگ چھیڑنا آسان ہے، لیکن اس کے نتائج بہت ہولناک نکلتے ہیں، جبکہ جنگ کسی مسئلے کا حل بھی نہیں ہے اور اگر متحارب ممالک ایٹمی اسلحہ رکھتے ہوں تو ان کے درمیان شروع ہونے والی جنگ ابتداء ہی میں اس قدر تباہ کن ہو گی کہ جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے بھارتی ہم منصب کو اس حقیقت سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں مذاکرات کی ایک بار پھر دعوت دی ہے۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دو بھارتی طیارے گرا کر بھارتی جارحیت کا جواب نہیں دیا ہے، بلکہ اپنی صلاحیت، ذمے داری اور امن کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ دونوں ممالک، خطے اور دنیا میں جنگ و جدل کی نہیں، امن، سلامتی اور انسانی خوش حالی کی ضرورت ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے بدلتے ہوئے بیانات کے مطابق ان کے ملک نے پاکستان پر کوئی حملہ نہیں کیا، پاکستان نے جارحیت کی تو اس کا ایف 16- طیارہ بھارتی فضائیہ نے مار گرایا۔ بھارت کا ایک مگ 21 طیارہ اور اس کا پائلٹ لا پتا ہے۔ طیارے کا پائلٹ پاکستان کی تحویل میں ہے، وہ اسے فوراً رہا کرے، وغیرہ وغیرہ۔ ایسی لا یعنی اور متضاد باتوں کی روشنی میں بھارتی حکمرانوں اور فوجی جنتا کے صحیح العقل ہونے پر شک کرنے کی پوری گنجائش ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے۔ بھارتی باشندوں کی جانب سے بھی کشمیریوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق اور آزادی فراہم کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی فہم و فراست صرف اس حد تک درست ہے کہ وہ مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندانہ اور وحشیانہ جذبات رکھتے ہیں، جبکہ اس وقت انہیں اپریل میں عام انتخابات کا مرحلہ بھی درپیش ہے۔ اس کی خاطر وہ بھارت میں جنگی جنون کی فضا پیدا کر کے اور پاکستان مخالف جذبات بھڑکا کر اگلی بار بھی وزیر اعظم بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ دو دنوں تک لگاتار پاکستانی فضائی حدود کی بھارتی خلاف ورزی پر سول اور فوجی بھارتی حکام جھوٹ اور پروپیگنڈے کا چاہے جتنا ملمع چڑھائیں وہ عالمی برادری کو مزید فریب میں مبتلا نہیں رکھ سکتے۔ بھارتی طیارے سے گرفتار ہونے والے ونگ کمانڈر ابھی نندن نے اپنے ویڈیو پیغام میں پاکستانی افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کا شکریہ بھی ادا کیا کہ فوجی جوانوں نے اسے گھیرے میں لینے والے پاکستانی باشندوں کے ہجوم سے چھڑا کر اس کی جان بچائی۔ چائے کا کپ ہاتھ میں لئے بڑے پُرسکون انداز میں اس نے کہا کہ میں اپنے ملک جا کر بھی اپنا بیان نہیں بدلوں گا۔ جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے ابھی نندن نے خود کو فلائنگ پائلٹ اور ہندو قرار دیتے ہوئے اپنی ملازمت کا نمبر (27981) بھی بتا دیا۔ دو دن کی بھارتی جارحیت کے تناظر میں پاکستان کو امن اور مذاکرات کی تمام تر پیشکشوں کے باوجود پوری طرح تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ بھارت میں رنگ و نسل، علاقے اور مذہب کے شدید اختلافات اور علیحدگی کی تحریکوں کے برعکس الحمد للہ پاکستان میں حکومت، افواج پاکستان، تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور ہر طبقہ فکر کے لوگ اپنے ملک کے تحفظ و سلامتی کی خاطر جان و مال کے نذرانے پیش کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار اور متحد ہیں۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment