عطاء الرحیم ایک مخلص اور حساس سماجی کارکن ہے۔ رفاہ عام ملیر (کراچی) میں جماعت اسلامی کے پرچم تلے معاشرے میں پھیلے ہوئے مسائل کے کانٹے چنتا ہے اور اپنے ہاتھ زخمی کرتا ہے۔ مگر کبھی مایوس اور شکستہ دل نہیں ہوتا۔ میرا اور اس کا ساتھ برسوں پر محیط ہے۔ ہمارے درمیان استاذ شاگرد کا روحانی تعلق تو ہے ہی، مگر ہم نظریاتی طور پر بھی ایک دوسرے کے ساتھ اٹوٹ رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ پھر وہ اور میں سماج میں سیوا سمیتی کو صدقہ جاریہ سمجھ کر اپنے ہم نفسوں کے دکھ درد بانٹنے کی مشترکہ خصوصیت کے حامل ہیں۔ عطاء الرحیم کے والد مرحوم جناب عبد الرحیم صاحبؒ ایک محنتی اور دیانتدار شخص تھے۔ کے ڈی اے میں ملازمت کی۔ مگر مجال ہے کہ ایک ٹیڈی پیسہ بھی کبھی ناجائز کمایا ہو۔ ساری حیاتی حق حلال کی باعزت روزی کمائی اور شاندار تکریمی زندگی گزار کر دنیا سے رخصت ہوئے۔ حلال ذرائع سے اولاد کی پروش کرنے والوں سے حق تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ انہیں جنت میں اعلیٰ مقام سے نوازے گا اور ان کی اولادوں کو نسل در نسل صراط مستقیم پر چلائے گا… آج عطاء الرحیم باعزت اور طیب روزی کما رہا ہے۔ اس کا بڑا بیٹا نہ صرف حافظ قرآن ہے، بلکہ این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد اچھی جاب بھی کر رہا ہے۔ جبکہ چھوٹا بیٹا کراچی یونیورسٹی سے کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ یہ اعجاز اور کرشمہ اس لقمۂ حلال کا ہے، جو مرحوم عبد الرحیم صاحب نے دن رات محنت کرکے اپنی اولادوںکے پیٹ میں ڈالا۔ نسل در نسل یہ سلسلہ چل رہا ہے اور خاندان کے جد امجد تک استغفار اور کامل بخشش کی دعائیں پہنچ رہی ہیں۔ عطاء الرحیم اور اس کی فیملی میرے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس سے میں یہ اخلاقی اور روحانی سبق حاصل کرتا ہوں کہ رزق حلال کمانے والا محنت کش خدا تعالیٰ کا پسندیدہ بندہ ہے اور رب العالمین کا وعدہ ہے کہ جائز راستوں سے روزتی روٹی کمانے والوں کے رزق میں نسلوں تک کثرت اور برکت ہوتی ہے۔ جب تک میں کورنگی میں تھا میری اور عطاء الرحیم کی ملاقاتیں تواتر کے ساتھ ہوا کرتی تھیں۔ پھر جب اس کا گھرانہ رفاہ عام ملیر شفٹ ہوگیا تو ملاقاتوں کا سلسلہ ٹوٹ گیا۔ البتہ ٹیلی فون پر وہ اور میں رابطے میں رہتے تھے… اور اس شعر کو پڑھ کو استاد امیر مینائی مرحوم کو یاد کرتے تھے کہ
خنجر چلے کسی پہ پڑپتے ہیں ہم امیر
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
میں نے بحریہ ٹائون کراچی کو اپنا مستقر و مقام ٹھہرایا تو عطاء الرحیم سے رابطہ تقریباً ختم ہوگیا… وقت نے یاوری کی اور میرا اور عطاء الرحیم کا مواصلاتی تعلق پھر سے قائم ہوگیا۔ تاہم سپر ہائی وے ایم نائن موٹروے پر واقع بحریہ ٹائون کراچی میں ٹیلی فونک سروس ابھی ابتدائی نیٹ ورک سسٹم میں ہے۔ جس کی وجہ سے پی ٹی سی ایل کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ موبائل فونز میں تمام کمپنیوں کے سگنلز نہایت کمزور ہیں۔ میرے پاس ٹیلی نار کی سم ہے اور فورجی انٹرنیٹ ڈیوائس بھی زیر استعمال ہے۔ تاہم ٹیلی نار کے نیٹ ورکس سسٹم کے سگنلز حد درجہ ناقص، کمزور اور غیر معیاری ہیں۔ اس لئے میں باقی دنیا سے کٹ کر رہ گیا ہوں۔ ٹیلی نار کے ذمہ داروں سے بار ہا گزارش کی کہ یہاں ٹیلی نار ٹاور اور بوسٹر نصب کرایئے، مگر کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ گزشتہ دنوں عطاء الرحیم کی جانب سے ایک مدھم واٹس ایپ پیغام موصول ہوا۔ ٹیلی نار ک کمزور سگنلز نے میری بینائی کو مزید خراب کردیا ہے۔ بڑی مشکل سے یہ پیغام پڑھا اور اس سے بھی دقت کے ساتھ عطاء الرحیم کے ساتھ آواز کا تعلق جوڑا اور عوام کو درپیش مسائل سے آگاہی حاصل کی۔ ’’امت‘‘ کے ذریعے یہ تکلیف دہ مسئلہ کے الیکٹرک کے حکام کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ کے الیکٹرک اس مسئلے سے وہ سلوک نہیں کرے گی، جو بحریہ ٹائون کراچی میں ٹیلی نار کمپنی یہاں کے صارفین کے ساتھ کر رہی ہے… عطاء الرحیم نے بتایا کہ رفاہ عام سوسائٹی ملیر ایک زمانے میں بہترین اور آئیڈیل رہائشی اسکیم تھی۔ بجلی، پانی، صحت، صفائی، تعلیم ٹرانسپورٹ اور تفریحی سہولیات کے ضمن میں اس کا شمار کراچی کی صف اول کی سوسائٹیز میں کیا جاتا تھا۔ مگر اب یہ ہائوسنگ سوسائٹی ہر اعتبار سے پریشانی اور تکالیف کا گڑھ بن چکی ہے… اس سوسائٹی میں ’’ریاض الزہرا‘‘ نامی ایک ہائوسنگ اسکیم ہے۔ اس میں اوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے سفید پوش تعلیم یافتہ گھرانے رہائش پذیر ہیں۔ یہ لوگ قانون پسند شہری، شعور کے حامل محب وطن پاکستانی ہیں۔ چونکہ اس پروجیکٹ سے کے الیکٹرک کو سو فیصد ریکوری ہوتی ہے، اس لئے اسے لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ کر دیا گیا تھا۔ کے الیکٹرک نے اس منصوبے پر خصوصی دی اور خصوصی انتظامات کے ذریعے یہاں کسی تعطل کے بغیر چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی رہی۔ پھر اچانک کے الیکٹرک نے اس ہائوسنگ اسکیم کی سپلائی قریبی واقع جمعہ گوٹھ کے فیڈر پر ڈال دی۔ چونکہ اس فیڈر پر لائن لاسز بہت زیادہ ہیں۔ اس لئے اس پر دو گھنٹے کی تین بار لوڈشیڈنگ اعلانیہ ہوتی ہے۔ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور فالٹ ریپئر کی وجہ سے گھنٹوں بجلی بند رہتی ہے۔ ریاض الزہرا کے صارفین باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں۔ مگر لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرکے ان سے درخواست کی کہ انہیں لوڈ شیڈنگ کی پریشانی سے نجات دلائی جائے۔ مگر معاملہ صرف وعدوں اور زبانی کلامی تسلیوں تک محدود ہے۔ اہل علاقہ نے برادرم عطاء الرحیم سے رابطہ کیا اور یہ مسئلہ حل کرانے کی درخواست کی۔ عطاء الرحیم نے مجھے واٹس ایپ پر اس تحریری درخواست کا عکس بھیجا۔ ٹیلی نار کے کمزور اور نحیف سگنلز کے باعث میں نے بہت مشکل سے اس درخواست کو پڑھا اور خاصی دقت سے عطاء الرحیم سے بات کی۔ ’’امت‘‘ کے ذریعے کے الیکٹرک کے حکام سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی ریاض الزہرا کے صارفین کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلایئے تاکہ کے الیکٹرک کا یہ دعویٰ برحق ثابت ہوجائے کہ سو فیصد ریکوری والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جاتی۔ شکریہ! ٭
٭٭٭٭٭