جدید دور میں جنگ کے لیے جدید ترین اسلحے کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس سے بھی زیادہ ضروری لڑنے والے فوجیوں کا عزم و حوصلہ اور مورال ہوتا ہے۔ بھارتی فوجیوں کا حوصلہ تو دنیا کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے کہ انہوں پاکستانی حدود میں چپکے سے داخل ہوکر اپنے اسلحے سے چند درختوں اور دو پرندوں کو گرا کر تین سو دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ تو کیا تو مگر آج تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ بھارت کی سیاسی و عسکری قیادت کی ذہنی ناپختگی کا عالم یہ ہے کہ وہ پاکستانی فضائیہ کی جانب سے گرائے جانے والے بھارتی طیارے کو پاکستان کا ایف 16 طیارہ قرار دے کر اسے اپنے کارنامے کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کر رہی ہے، جس پر ساری دنیا میں اس کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ ہمارے فوجی ترجمان میجر جنرل آصف غفور کہہ چکے ہیں کہ پاکستان نے بھارتی طیاروں کو بھگانے، ایک کو اپنے اور دوسرے کو بھارتی حدود میں گرانے کے دوران ایف 16 طیارہ استعمال ہی نہیں کیا تو بھارت کی جانب سے اسے مار گرانے کو دنیا کیسے تسلیم کر سکتی ہے۔ پاکستان کے علاقے میں جیش محمد کے تین سو دہشت گردوں اور پاکستان کے ایف 16 طیارہ گرانے کا معمولی ثبوت بھی پیش کرنے میں ناکام بھارت کو اگر کوئی چھوٹی سی کامیابی حاصل ہو جاتی تو وہ اپنی پروپیگنڈا مشینری کے ذریعے آسمان سر پر اٹھا لیتا۔ بھارتی ایئر چیف بی ایس دھانوے کا کہنا ہے کہ ہم تو صرف دشمن کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہیں، ہلاکتوں کی تعداد نہیں گنتے، یہ تعداد بتانا پاکستان کا کام ہے۔ دوسری طرف سیاسی حکومت بھی کچھ بتانے کے بجائے ادھر ادھر کی ہانک رہی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ذہنی توازن کا اندازہ محض اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ وہ چُن چُن کر حساب لینے کو اپنی فطرت قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم اپنے مزاج کے مطابق گھر میں گھس کر ماریں گے، جب ہم بڑے فیصلے کرتے ہیں تو پیچھے نہیں ہٹتے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ حالیہ پاک و بھارت کشیدگی کے باعث پاکستان ہر وقت ان کے ذہن پر سوار رہتا ہے، چنانچہ ایک تقریر کے دوران انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے ایک علاقے کوچی کو زبان پھسل جانے کی وجہ سے کراچی کہہ دیا۔ بھارت کی سیاسی و عسکری قیادت کے پست حوصلے کی طرح اسلحے کے معاملے میں بھی بھارتی فوج خطرناک صورتحال سے دوچار ہے۔ معروف امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ جنگ چھڑنے کی صورت میں بھارت اپنے فوجیوں کو صرف دس دن کا گولا بارود فراہم کرسکتا ہے۔ اس کی افواج کا اڑسٹھ فیصد ساز و سامان بہت پرانا ہے۔ ملک کی بری، بحری اور فضائی فوج میں باہمی تعاون کا شدید فقدان ہے۔ وہ مل کر کام کرنے کے بجائے ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے اور آپس میں الجھتے نظر آتے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں سمیت عوام کے اکثر طبقے نریندر مودی کے جنگی جنون کے خلاف ہیں۔ سکھ اور برمی باشندے بھارت کے خلاف آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں، جبکہ بھارت کے سات آٹھ لاکھ فوجی مقبوضہ کشمیر میں الجھے ہوئے ہیں۔ فوجیوں کی اکثریت وہاں جانے سے انکار کر دیتی ہے۔ سینکڑوں بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر جانے کے بجائے خود کشی کو ترجیح دی، جس کی خبریں آئے دن بھارتی اور عالمی ابلاغ کی زینت بنتی ہیں۔ امریکا کے ساتھ بھارت بھی افغانستان کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے تو افغانستان میں عبوری حکومت بنے یا مستقل حکومت تشکیل پائے، اس میں طالبان کا بڑا حصہ ہوگا۔ حالیہ پاک و بھارت کشیدگی کے تناظر میں افغان طالبان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جنگ کی صورت میں وہ کھل کر پاکستان کے ساتھ ہوں گے۔ ہم متعدد بار ان کالموں میں نشاندہی کر چکے ہیں کہ بت شکن طالبان اور بت پرست بھارت کے درمیان یک جہتی اور ہم آہنگی کا تصور ویسے بھی محال ہے، جبکہ لاکھوں طالبان کا کہنا ہے کہ پاکستان برادر مسلم ملک ہونے کے علاوہ افغانستان پر سوویت جارحیت کے وقت سے لاکھوں افغان باشندوں کی میزبانی کرتا چلا آرہا ہے اور ہم اس کے احسان مند ہیں۔ تعداد اور وسائل کی کثرت کے باوجود بھارت پر پاکستان کی دفاعی برتری کو ساری دنیا مانتی ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق بھارت نے اپنا لڑاکا طیارہ ایک ایسے ملک کے ہاتھوں کھو دیا، جس کی فوج کا حجم خود اس سے نصف اور اس کے فنڈز ایک چوتھائی سے بھی کم ہیں۔ امریکا خطے میں چین کی بالادستی پر نظر رکھنے کے لیے بھارت پر انحصار کرتا ہے، جو امریکی حکام بھارت کے ساتھ اتحاد کو مضبوط رکھنا چاہتے ہیں، وہ بھی اپنے مشن سے متعلق مایوسی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔ اب یہ کوئی راز نہیں کہ بھارتی افواج کو کئی اندرونی و بیرونی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ اڑسٹھ فیصد جنگی ساز و سامان کو سرکاری طور پر قدیم اور فرسودہ قرار دیا جاچکا ہے۔ اخبار کے مطابق نصف صدی کے بعد ہونے والے فضائی معرکے میں دنیا نے پاکستان کا پلڑا بھاری قرار دیا ہے۔ پاکستان نے دن کی روشنی میں دو بھارتی جنگی طیارے مار گرانے اور پائلٹ کی گرفتاری کے ناقابل تردید ثبوت پیش کیے۔ دوسری جانب مودی حکومت کے تمام دعوے جھوٹے نکلے۔ رات کے اندھیرے میں بھارتی فضائیہ کو سینکڑوں دہشت گردوں کی ہلاکت کے دعوئوں کے برعکس محض چند درختوں اور کھیتوں کی تباہی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا۔ نیویارک ٹائمز مزید لکھتا ہے کہ بھارتی سیکورٹی فورسز کا مورال ڈاؤن یعنی پست ہے۔ حالیہ کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کی جنگی صلاحیتوں کا جو بھی عملی مظاہرہ سامنے آیا ہے، اس میں پاکستان کا پلڑا نمایاں طور پر بھاری رہا۔ جنگی حکمت عملی، پیشہ ورانہ مہارت اور ہدف کے حصول میں کامیابی کے لحاظ سے پاکستان بہت آگے ہے۔ نیویارک ٹائمز نے یہ نہیں بتایا کہ بھارت کے مختلف طبقوں میں شدید اختلاف اور علیحدگی پسند تحریکوں کے برعکس پاکستان میں حکومت، افواج، سیاسی جماعتیں اور عوام بھارت کے مقابلے کے لیے بہت متفق اور متحد ہیں۔ ان کے درمیان فکر و نظر کا فرق ان کا اندرونی معاملہ ہے۔ بیرونی جارحیت کی صورت میں وہ سب آناً فاناً ایک ہو جاتے ہیں۔ گویا پاکستان کی بھارت پر برتری ہر میدان میں ثابت و ظاہر ہے۔ ذہنی و جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی عسکری و سیاسی قیادت اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ ٭
٭٭٭٭٭