قصائی رجمنٹ

کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ اپنی رعایا کی حالت دیکھنے کی غرض سے اکثر اوقات بھیس بدل کر اپنے خاص وزرا کے ساتھ مملکت کے مختلف مقامات کا دورہ کیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ حسب معمول وہ دورہ کر رہا تھا کہ اس نے دیکھا کہ ایک مقام پر قصائی جانور کاٹ رہے تھے۔ بادشاہ نے قصائیوں کو دیکھا کہ وہ خون میں لت پت اپنے کام میں محو ہیں تو وہ بڑا متاثر ہوا۔ اسی دورے میں بادشاہ کا وزیر دفاع بھی اس کے ہمراہ تھا، چنانچہ بادشاہ نے وزیر دفاع سے کہا کہ یہ قصائی تو بڑے نڈر اور جگر والے معلوم ہوتے ہیں، کیوں کہ یہ ہر وقت خون سے کھیلتے ہیں، کیوں نہ ان قصائیوں پہ مشتمل ایک نئی رجمنٹ اپنی فوج کیلئے تیار کی جائے، چنانچہ بادشاہ نے یہ ٹاسک اپنے وزیر دفاع کے حوالے کیا۔
وزیر دفاع نے بادشاہ کے حکم کے مطابق دس ہزار قصائیوں پر مشتمل قصائی رجمنٹ تیار کی اور انہیں تربیت کے بعد اپنی فوج میں باضابطہ شامل کرلیا، بادشاہ وزیر دفاع سے بہت خوش ہوا۔ خدا کا کرنا کیا ہوا کہ جیسے ہی قصائیوں کی رجمنٹ بادشاہ کی فوج کا باقاعدہ حصہ بنی، اس کے چند ماہ بعد اس بادشاہ کے ایک گورنر نے مملکت سے بغاوت کا اعلان کردیا اور اپنے شہر کو بادشاہ کی مملکت سے علیحدہ کر کے ایک آزاد ملک قرار دیدیا۔
بادشاہ کو یہ سن کر بہت غصہ آیا اور اس نے وزیر دفاع کو حکم دیا کہ قصائیوں کی قائم کی جانے والی نئی رجمنٹ کو اس بغاوت کی سرکوبی کے لئے روانہ کیا جائے، تاکہ وہ باغیوں کو سزا دے کر بادشاہ کی رٹ کو قائم کرے۔ چنانچہ قصائیوں کی اس نئی رجمنٹ کو بغاوت کی سرکوبی کیلئے روانہ کیا گیا، لیکن بادشاہ کو بعد میں اطلاع ملی کہ اس نئی قصائی رجمنٹ کے اکثر فوجی میدان جنگ سے فرار ہوگئے، جبکہ کچھ مارے گئے۔
بادشاہ یہ سن کر آگ بگولا ہوگیا اور اس نے حکم دیا کہ قصائی رجمنٹ کے کمانڈروں کو گرفتار کرکے اس کے سامنے پیش کیا جائے۔
چنانچہ قصائی رجمنٹ کے تمام کمانڈروں کو بادشاہ کے آگے پیش کیا گیا۔ بادشاہ جو سخت غصے میں تھا، بولا تم نے ہماری ناک کٹوا دی ہے، دن رات خون میں کھیلنے والے تم لوگ اس قدر بزدل ثابت ہو گے، یہ تو ہم نے سوچا بھی نہ تھا اور ان تمام کمانڈروں کو موت کی سزا دینے کا حکم دیا۔ سزائے موت کا سن کر تمام کمانڈر رونے لگے اور بادشاہ سے جان بخشنے کی درخواست کرنے لگے۔ اس قصائی رجمنٹ کے چیف کمانڈر نے بادشاہ سے روتے ہوئے کہا کہ سرکار اس طرح ہم دشمن سے نہیں لڑ سکتے۔ ہاں اگر تمام باغیوں کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ہمارے سامنے ڈال دیا جائے تو ہم ان کی گردنیں اڑا دیتے۔
کچھ ایسی ہی صورت حال بھارتی افواج اور خاص کر بھارتی ایئر فورس کی ہے، جو 27 فروری کو پاکستان کے ہاتھوں اپنی درگت بننے کے بعد اس طرح کی کھسیائی ہوئی ہے اور اپنی نااہلی، نالائقی اور بزدلی کو چھپانے کیلئے پاکستان پر الزام عائد کر رہی ہے کہ اس نے امریکی ایف 16 طیارے اور ان کے جدید ترین ہتھیاروں کو بھارتی ایئر فورس کے خلاف استعمال کیا ہے۔ جبکہ امریکہ نے یہ طیارے اور ان کے ہتھیار دہشت گردی کے جنگ میں استعمال کرنے کیلئے دیئے تھے۔ بھارتی حکومت اور ایئر فورس کا یہ استدلال خود کو بزدل ثابت کرنے کا واضح ثبوت ہے، جس پر بھارتی قوم کو یقینا افسوس اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا، جو اپنی افواج کو دنیا میں بہترین افواج تصور کرتے ہیں۔
اگر بھارت کا یہ استدلال درست تسلیم کر بھی لیا جائے تو پاکستان نے یہ امریکی ہتھیار ایک دہشت گرد ملک کے خلاف ہی استعمال کئے، جس نے بلا کسی جائز وجہ پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بم ڈراپ کئے تھے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے تاحال اپنے ایف 16 طیارے بھارت کے خلاف کسی قسم کے کومبیٹ میں استعمال ہی نہیں کئے۔ یہ پاکستان ائیر فورس کے JF۔17 تھنڈر طیارے تھے، جنہوں نے محض 20 سیکنڈ کے مختصر وقت میں بھارتی ایئر فورس کے قابل فخر اور مایہ ناز روسی SU.50 MKI اور MIG.21 BISON طیاروں کو بڑی مہارت کے ساتھ مار گرایا۔ پاکستان نے جس بھارتی ہوا باز ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کیا، وہ ایک نہایت تیز اور تجربہ کار ہوا باز تھا، جسے ہمارے نسبتاً کم تجربہ کار ہواباز اسکواڈرن لیڈر حسن صدیقی نے محض 20 سیکنڈ میں مار گرایا۔ SU.MKI کے ہوا باز کون تھے، اس کا تو علم نہیں، لیکن یقینا اس اسٹیٹ آف دی آرٹ طیارے کو اڑانے والے ہواباز بھی تجربہ کار ہوں گے۔
پاکستان ایئر فورس اس بات کی تردید کر چکی ہے کہ اس نے ایئر کومبیٹ میں ایف 16 طیارے استعمال نہیں کئے اور اگر کئے بھی ہوتے تو بھارت کو ان پاکستانی طیارے کا جواں مردی سے مقابلہ کرنا چاہئے تھا، نہ کہ بچوں کی طرح گلے شکوے۔ پاکستان ایئر فورس کے ہاتھوں بدترین ذلت اٹھانے کے بعد مودی حکومت نے امریکی صدر ٹرمپ سے شکایت کی ہے کہ وہ پاکستان ایئر فورس کے ایف 16 طیاروں کو گراؤنڈ کرنے کا حکم دیں۔ اگر پاکستان نے ایف 16 طیارے استعمال کئے بھی ہوتے تو ٹرمپ کون ہوتا ہے، جو پاکستانی ایف 16 کے فلیٹ کو گراؤنڈ کرنے کے احکامات جاری کرے؟ پاکستان نے یہ طیارے نقد ادائیگی کے عوض حاصل کئے ہیں اور ان کی پوری پوری قیمت امریکہ کو ادا کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق بھارت نے پاکستان کی جانب سے ایف 16 طیاروں اور ان کے ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں امریکہ کو ثبوت بھی فراہم کئے ہیں، جو یقینا بھارت کے اس دعوے کی طرح جھوٹ اور ڈرامہ بازی کے سوا کچھ نہ ہوں گے کہ اس نے پاکستان کے ایک ایف16 طیارے کو بھی مار گرایا ہے، جس کا وہ تو کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا ہے۔ یہ بات بھارتی ایئر فورس اور حکومت کیلئے بڑی شرمندگی اور بے شرمی کی ہے کہ وہ پاکستان ایئر فورس کے ایف 16 طیاروں اور پاکستانی ہوا بازوں سے بری طرح خائف ہے اور میدان جنگ میں پاکستانی ایف16 طیاروں سے مقابلہ کرنے کے بجائے چاہتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے ان طیاروں کو پرواز کرنے سے روک دیا جائے۔
اصل حقیقت یہ ہے کہ 27 فروری کو بھارتی ایئر فورس کے دو طیاروں کی پاکستان ایئر فورس کے شاہینوں کے ہاتھوں تباہی اور پھر ایک پائلٹ کی گرفتاری نے بھارتی ایئر فورس کی صلاحیتوں اور ان کی جنگی تیاریوں کا پول کھول دیا ہے اور بھارتی عوام اپنی ایئر فورس کی ناقص کارکردگی کے باعث سخت غم و غصے میں ہیں۔ بیس سیکنڈز کی اس مختصر فضائی جھڑپ نے بھارتی ایئر فورس اور ان کے زیر استعمال طیاروں کی صلاحیتوں کو پوری طرح سے کھول کر رکھ دیا ہے۔ روس کے جدید ترین ڈبل انجن30 MKI ۔SU طیارے کی پاکستانی 17۔JF تھنڈر کے ہاتھوں تباہی بھارتی ایئر فورس کیلئے ایسا زخم ہے، جسے مندمل ہونے میں برسوں کا عرصہ لگے گا۔ مگر اس مندمل زخم کا نشان بھارت کو ہمیشہ تڑپاتا رہے گا۔
حقیقت میں پاک ایئر فورس کا مقابلہ کرنے کیلئے بھارتی ایئر فورس نے ایک مناسب اور موزوں اسٹرٹیجی بنائی ہے کہ پاکستان کے ایف16 طیاروں کو استعمال ہی نہ ہونے دیا جائے، جو دراصل بھارتی ایئر فورس کا ایک خاموش اعتراف ہے کہ وہ پاکستانی ایف16 طیاروں سے مقابلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔ یہی وجہ ہے کہ دو برس قبل جب امریکہ پاکستان کو اٹھارہ عدد جدید ترین بلاک 55 کے ایف 16 سی اور ڈی طیارے فراہم کررہا تھا تو بھارت نے ان کی فراہمی رکوانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا اور امریکہ نے پاکستان کو یہ طیارے فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
بھارت کیلئے شرم کی بات یہ تھی کہ وہ خود تو روس سے جدید ترین SU.30 MKI طیارے مسلسل حاصل کررہا ہے، مگر پاکستان کو محض 18 ایف 16 طیاروں کی فراہمی پر اعتراضات کرتا رہا۔ بھارتی ایئر فورس کے سابق چیف اروپ دایا نے تو پاکستان کو 18 عدد ایف 16 طیاروں کی فراہمی کے بعد یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ان کی تو نیندیں اڑگئی ہیں، کیوں کہ پاکستان اٹھارہ عدد جدید ترین ایف 16 طیارے حاصل کر رہا ہے، جو بھارتی ایئر فورس کیلئے مشکلات کا باعث بنیں گے۔ یقینا اروپ دایا نے محض اٹھارہ عدد طیاروں کی پاکستان کو فراہمی پر یہ بات اس لئے کی تھی کہ انہیں بھارتی ایئر فورس کی اہلیت اور صلاحیتوں کا اچھی طرح سے علم تھا اور اب یہ بات ثابت بھی ہو چکی ہے۔
بھارتی حکومت اور ایئر فورس کیلئے مزید شرم بلکہ ذلت کی بات یہ ہے کہ انڈین اسڑٹیجک فاؤنڈیشن کے ڈایکٹر ڈاکٹر آنند بھاگوت کے مطابق نریندر مودی کی حکومت نے امریکہ کو پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف ایف 16 طیاروں کے استعمال کئے جانے کے ثبوت و شواہد فراہم کردیئے ہیں، کیوں کہ نریندر مودی کے مطابق بھارتی ایئر فورس کی عزت اور وقار کا معاملہ انتہائی اہم اور حساس ہے۔ نریندر مودی جن کی اپنی عزت اور وقار پاکستان ایئر فورس کے ہاتھوں بری طرح پامال ہو چکا ہے، اب امریکہ کی مدد سے اپنی ایئر فورس کی عزت اور وقار کو بحال کرانے کے خواہش مند ہیں۔ گویا نریندر مودی امریکہ کے سامنے اب یہ اعتراف بھی کر بیٹھے ہیں کہ ان کی ایئر فورس پاکستان سے مقابلہ کرنے کی اہلیت، صلاحیت اور جرأت نہیں رکھتی۔
٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment