عوام میں غیر مقبول حکومت

وفاقی حکومت نے پانچ مارچ کو جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کالعدم قرار دینے کے بعد ان کے خلاف ملک بھر میں آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا دعویٰ ہے کہ کالعدم تنظیموں پر پابندی کا فیصلہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ اس سلسلے میں ہم پر کوئی عالمی دبائو نہیں ہے۔ ہم وہ فیصلے کریں گے جو ملکی مفاد میں ہوں گے۔ ادھر حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے نام پر کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کو تیز کر دیا ہے۔ ان تنظیموں کے زیر انتظام مساجد اور مدارس کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد وہاں سرکاری خطیب اور امام مقرر کر دیئے گئے ہیں اور سیکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ سندھ میں تقریباً چھپن اسکولوں، مدارس اور اسپتالوں کا انتظام صوبائی حکومت رواں ہفتے میں سنبھال لے گی۔ اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کے ادارے نے اڑسٹھ تنظیموں پر پابندی کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے دعوئوں کے برعکس حکومت یہ تمام کارروائیاں اقوام متحدہ، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(FATF) اور بحر الکاہل کے ایشیائی گروپ کی سفارشات پر کر رہی ہے، لیکن پاکستانی عوام کو دھوکا دینے کے لئے اسے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا نام دیا جا رہا ہے۔ فی الوقت وفاقی حکومت کی تمام تر توجہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن پر مرکوز ہے، جن کے ملک بھر میں تمام اثاثے تحویل میں لینے کے احکام جاری کر دیئے گئے ہیں اور ان تنظیموں کی مساجد، مدارس اور اسپتالوں کو تحویل میں لینا شروع کر دیا ہے۔ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کی خدمات کا دائرہ تعلیمی کاموں کے علاوہ خدمت خلق کے کئی شعبوں میں بہت پھیلا ہوا ہے۔ عالمی سطح پر بھی ہمیشہ ان کی خدمات کا اعتراف کیا جاتا رہا ہے۔ پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں نے ان کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کو ہمیشہ قانونی فیصلوں سے مسترد کر دیا ہے۔ ان کے کارکنان ملک و قوم پر آنے والی ہر مشکل گھڑی اور زمینی و آسمانی آفات کے موقع پر متاثرہ لوگوں کی مدد کیلئے سب سے پہلے پہنچے ہوئے نظر آتے ہیں۔ آٹھ اکتوبر 2005ء کا کشمیر اور بالاکوٹ میں آنے والا ہولناک زلزلہ اہل وطن کو ہمیشہ یاد رہے گا، جس میں بالاکوٹ کے ستاسی ہزار افراد جاں بحق اور انہتر ہزار زخمی ہوئے تھے۔ جبکہ اسی زلزلہ میں آزاد کشمیر کے ہلاک شدگان کی تعداد چھیاسی ہزار اور زخمیوں کی تعداد پچھتر ہزار سے زائد تھی۔ زلزلے سے متاثرین کی امداد کیلئے جو لوگ سب سے پہلے وہاں پہنچے وہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کے کارکنان تھے۔ افواج پاکستان کے اہلکار وہاں گئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان سے پہلے لوگ وہاں موجود ہیں۔ ان اداروں کی خدمات کا اعتراف امریکا اور دیگر بیرونی ممالک نے بھی کیا جو بعد میں امداد لے کر وہاں گئے تھے۔
نیشنل ایکشن پلان کا بنیادی مقصد دہشت گردوں کے خلاف کارروائی تھا، جبکہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن دہشت گردی میں کبھی ملوث نہیں رہیں۔ اسلامی عقائد پر کاربند رہنے کی وجہ سے آزاد خیال حکومتیں اور عالمی تنظیمیں انہیں بنیاد پرست توقرار دے سکتی ہیں، لیکن وہ انتہا پسند ہیں نہ دہشت گرد اور نہ دہشت گردوں سے ان کے کبھی رابطے رہے۔ ان تنظیموں پر پابندی عائد کرنے والے عمران خان عالمی دبائو قبول نہ کرنے کے بلند بانگ دعوے کرتے ہیں، لیکن حال ہی میں وہ بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے اور دشمن ملک کی آبدوز کو چھوڑنے کے جو فیصلے کر چکے ہیں وہ باخبر ذرائع کے مطابق بعض طاقتوں کے دبائو پر کئے گئے۔ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ حکومت نے چار پانچ ماہ قبل ہی کر لیا تھا، جس کے بعد منظم کارروائی کیلئے ہوم ورک شروع کیا گیا۔ تحریک انصاف نے حالیہ عام انتخابات سے قبل علی الاعلان کہا تھا کہ ہم قومی معیشت کی زبوں حالی دور کرنے کے لئے پورا ہوم ورک کر چکے ہیں۔ برسر اقتدار آتے ہی سابقہ حکمرانوں اور قومی دولت کے لٹیروں سے لوٹ کھسوٹ کا پیسہ واپس لے کر مہنگائی اور بیروزگاری کو دور کر دیں گے۔ اسی طرح انہوں نے بیرونی امداد اور قرضوں سے نفرت کا اظہار کر کے دعویٰ کیا کہ ملکی وسائل کا درست استعمال کرنے سے ان کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یوٹرن کے ماہر وزیراعظم عمران خان اپنی اس پالیسی پر ہمیشہ گامزن رہے۔ وطن عزیز کو نہایت تیز رفتاری سے انہوں نے قرضوں کی دلدل میں دھکیلا، عوام پر مہنگائی اور ٹیکسوں کا بے پناہ بوجھ ڈالا، لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کیا اور پاکستانی روپے کی قدر گھٹا کر امریکی ڈالر کا بول بالا کیا۔ یہ تمام اقدامات ان کی سیاسی عدم بلوغت، طرز حکمرانی سے مکمل طور پر ناواقفیت اور یوٹرن لینے کی واضح مثالیں ہیں۔ عمران خان کی جانب سے پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا تو ہر شعبہ زندگی کے لوگوں نے اس کا زبردست خیر مقدم کیا، لیکن بقول شخصے جو انسان اپنے چھ فٹ کے وجود کو مدینہ جیسی ریاست کا نمونہ بنانے کی کوشش کرتا ہوا بھی نظر نہ آئے، وہ کب اور کیسے اپنا یہ وعدہ پورا کر سکے گا؟ بھارت اور امریکا کو نوازنے، ملک میں مغرب کی آزاد خیالی کو پروان چڑھانے، فن اور فنکاروں کی حوصلہ افزائی کے نام پر قومی دولت فحاشی کو فروغ دینے والوں پر لٹانے اور حج کے اخراجات بڑھانے والی تحریک انصاف کی حکومت نے اب جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن پر غیروں کی خوشنودی کے لئے جو وار کیا ہے، اس کے نتیجے میں ان اداروں کی جانب سے کئے جانے والے خدمت خلق کے کام بری طرح متاثر ہوں گے۔ صرف ایک روز میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کی ڈیڑھ سو سے زائد ایمبولینسوں پر حکومتی قبضے سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اس کا دائرئہ خدمت کتنا وسیع ہو گا۔ اس کے تحت چلنے والے اسپتالوں اور ڈسپنسریوں کی صحیح تعداد کسی کو نہیں معلوم، لیکن وہ ملک بھر میں غریبوں کے علاج معالجے میں مصروف تھیں۔ یہ تنظیم ساڑھے تین سے زائد اسکولوں کے ذریعے کم و بیش ڈیڑھ لاکھ طلبا و طالبات کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہی تھی۔ اسکولوں کے علاوہ تین سو سے زائد مدرسے بچوں کو دینی تعلیم دینے میں مصروف تھے۔ اب ان خدمات کو بند کرنے کے علاوہ ایک افسوسناک امر یہ ہے کہ کسی الزام اور ثبوت وشواہد کے بغیر لوگوں کو گرفتار اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے ملک کو درپیش مشکل حالات کے باعث اپنے کارکنوں کو حکومت کے خلاف کسی قسم کا ردعمل ظاہر کرنے سے منع کرتے ہوئے عدالتی دروازہ کھٹکھٹانے کا عندیہ دیا ہے جو بجائے خود ان کی قانون پسندی کا ثبوت ہے۔ ملک کے دشمنوں اور اصل دہشت گردوں کو چھوڑ کر قانون کے تحت عوام کی خدمت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈائون کر کے عمران خان کی حکومت جو عوام میں پہلے ہی غیر مقبول ہوتی جا رہی ہے، اللہ کے دربار میں بھی کوئی سرخ روئی حاصل نہ کر سکے گی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment