بھارت والوں سے

اس وقت پاکستانیوں کا جذبۂ ایمان اور قومی ولولہ اپنے عروج پر ہے۔ حالیہ بھارت کے مگ طیاروں کی تباہی، پائلٹ کی گرفتاری اور رہائی پر پوری دنیا پاکستان کے خیر سگالی اقدامات کی تعریف کر رہی ہے۔ اس چھوٹی سی جھڑپ پر پوری قوم اپنے آپس کے اختلافات بھلا کر اتفاق و اتحاد کا بے مثال مظاہرہ کر رہی ہے۔ یہ بھارت کے لئے پیغام ہے کہ جب بھی انڈیا نے پاکستان کی طرف میلی نظروں سے دیکھا ہے، یہ قوم ایک ناقابل تسخیر چٹان بن گئی ہے۔ سوشل میڈیا قومی ترانوں سے گونج رہا ہے۔
اس صورت حال نے 1965ء کی جنگ کی یاد تازہ کر دی ہے۔ اُس وقت راقم کی عمر 54 سال تھی اور حسن اتفاق یہ ہے کہ 1965ء کی جنگ کو بھی 54 سال ہوئے ہیں۔ ہمارے گھر ایک دعوت میں میری چھوٹی بیٹی اپنے گھر والوں کے ساتھ آئی ہوئی تھی اور موضوع بحث بھارت کی حالیہ جارحیت تھی۔ سب نے اصرار کیا کہ آپ نے جو 1965ء کی جنگ کے دوران ایک نظم لکھی تھی، وہ سنائیں۔ راقم کی ایک ڈائری ہے۔ اس کی عمر اب 65 سال ہوگئی ہے۔ اس میں میری سب سے پہلی نظم جو 1954ء میں اپنی چاروں بہنوں سے ایک دعوت کے موقع پر خطاب کر کے کہی گئی تھی، موجود ہے۔ اتفاق دیکھئے کہ 1954ء میں بھی 54 کا ہندسہ موجود ہے اور ڈائری کی عمر 65 سال میں جنگ کا سال موجود ہے۔ دعوت میں شریک سب گھر والوں کے اصرار پر میں اپنی اس بوڑھی ڈائری کو اٹھا لایا اور سب کو نظم سنائی۔ اسے سن کر سب لوگوں نے تعریف سے زیادہ اپنے خوشی اور ولولے کا اظہار کیا اور میری ایک نواسی نے جو ماشاء اللہ بہت ذہین اور لکھنے پڑھنے کی دلدادہ ہے، فوراً اٹھی اور اس ڈائری سے دیکھ کر اسی وقت اپنے سیل فون پر ٹائپ کر لی۔ اس کی ٹائپنگ کی رفتار دیکھ کر میں حیرت زدہ رہ گیا۔ اس ماحول نے میری ہمت بڑھائی اور خیال آیا کہ اس یادگار نظم کو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جائے۔ اس نظم کا عنوان ہے ’’بھارت والو!‘‘ اس کی پیشانی پر یہ نوٹ لکھا ہوا ہے۔
’’ستمبر 1965ء کا دن پاکستان کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ اس موقع پر لکھی گئی یہ نظم ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے۔‘‘
(اس وقت کے صدر ایوب خان نے ریڈیو پر کلمہ پڑھ کر قوم سے خطاب کیا تھا۔ اس تقریر نے قوم کے جذبات کو جہاد کے لئے ابھارا تھا)
بھارت والو!
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
ہم ہیں پاکستان کے غازی، ہم ہیں مسلم شاہسوار
اپنا وطن ہم سب کو پیارا اس پر اپنی جان نثار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
تاریکی کی چادر اوڑھے گاندھی جی کے چیلوں نے
پاک سرزمیں پر ہلہ بولا چاون کے البیلوں نے
جاگے پاکستان کے غازی بھاگے بزدل اہل نار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
کثرت کے بل بوتے پر لاہور کو ڈھانے آئے تھے
نور کے چڑھتے سورج کو پھونکوں سے بجھانے آئے تھے
اپنی فوج نے جب للکارا چھوڑ کے بھاگے سب ہتھیار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
لا الہ الا اللہ کا شور سنا بیدار ہوئے
ذوق شہادت لے کر اٹھے نشے میں سرشار ہوئے
قہر الٰہی بن کر ٹوٹے ان پر اپنے شاہ سوار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
اپنے یہ جانباز مجاہد، اپنے وطن کے یہ رکھوالے
لپکے جب دشمن کی جانب موت کی آنکھ میں آنکھیں ڈالے
سر پر پائوں رکھ کے بھاگے ان کے پیدل اور سوار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
بحر و بر پر اور فضا پر پورا اپنا قبضہ تھا
پاکستان کے لشکر کا ہر ایک سپاہی حمزہؓ تھا
اپنے سیبر جیٹ نے نگلے ان کے کتنے مگ طیار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
پلواڑے اور آدم پور پر جا کے دیکھو اپنا حال
کوڑا کرکٹ اور تباہی آ کے کریں گے استقبال
دوارکا جس کا نام ہے یارو عبرت کا ہے اب شاہ کار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
کھیم کرن اور راجستھان میں اپنی فتح کے دو عنوان
چھمب کی وادی کھوکر آخر سوچ رہا ہے ہندوستان
جنتا کو منہ کیسے دکھائیں کیسے چھپائیں اپنی ہار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
سیالکوٹ کا شہر بنا ہے اہل ہند کا قبرستان
سامراج شرمندہ ہے دیکھ کے اس کو بے جان
سترہ دن کی جنگ نے بخشا ہم کو انوکھا اک کردار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
پاک فضائیہ کے شاہینوں نے کیسی دہشت ڈالی ہے
ایک سو دس طیارے کھو کر سر سے مصیبت ٹالی ہے
شاستری جی! سستے چھوٹے، ورنہ گرتے ایک ہزار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
بری فوج کی بات نہ پوچھو، چلتا پھرتا طوفان ہے
ان کی نظر میں جنگ کا میدان گویا کھیل کا میدان ہے
ان کا نعرہ ایک دھماکا ان کی اذاں ہے اک للکار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
سترہ دن کی جنگ میں ہم نے ہم سے پوچھو کیا مارا
چھ سو ٹینک، سواسو بمبر کفر کی شوکت ہند کا یارا
ان کے لئے کچھ دور نہیں ہیں لکھنؤ دلی اور بہار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
بھارت کا فرعون چلا تھا موسیٰ سے جنگ کرنے کو
اپنے پائوں چل کر آیا موت کے منہ میں مرنے کو
ذلت اور رسوائی ہوئی ہے ان کے گلے کا اب ہار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
آج نئی تاریخ لکھی ہے پاک زمیں کی فوجوں نے
طوفاں کا منہ پھیر دیا دو چار نہتی موجوں نے
پاکستان کا ہر اک فوجی خالدؓ، طارق اور ضرار
بھارت والو! بھول نہ جانا پاکستانی فوج کی مار
(واضح رہے کہ ہماری فوج کے کمانڈر انچیف جنرل موسیٰ تھے۔ شاستری اس وقت بھارت کے وزیر اعظم تھے۔ پلواڑہ اور آدم پورہ وہ مقامات ہیں جن پر پاک فوج نے قبضہ کرلیا تھا۔ یہی حال کھیم کرن اور راجستھان کا تھا۔)
٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment