بحریہ ٹائون کا بحران ختم ہوگیا

خدا پاک کا بے حد و بے حساب شکر ہے کہ سپریم آف پاکستان نے طویل سماعتوں، عرق ریزی اور تفصیلی و جزیاتی بحث کے بعد بحریہ ٹائون کا بحران حل کر دیا ہے۔ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی ادارے نے اتنی بڑی اور خطیر رقم کی ریکوی نہیں کی اور قومی خزانے میں اتنا شاندار ریونیو کبھی جمع نہیں ہوا۔ اس شاندار فیصلے کی تفصیلات پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر نظر آرہی ہیں۔ ساتھ ہی عوامی نفع رسانی کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بمپر محاصل ہونے والے ہیں۔ ایک ایسی زمین جو کبھی قانون شکن عناصر کی آماجگاہ تھی، آج ایک جدید شہر میں تبدیل ہو رہی ہے۔ شہر کراچی سے بے تحاشہ آبادی کا دبائو ایک نئے لائف اسٹائل کے ذریعے کم ہو رہا ہے۔ میں بحریہ ٹائون کراچی کا رہائشی ہوں اور گزشتہ سات ماہ سے اس عظیم الشان اور بے مثال ہائوسنگ اسکیم کے روز وشب کا مشاہدہ کر رہا ہوں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے نے بحریہ ٹائون کراچی سے منسلک لاکھوں افراد کی معاشرت اور معیشت کو ڈبونے سے بچا لیا ہے۔ اس کے لئے اہالیان کراچی بالخصوص اور باشندگان پاکستان بالعموم عدالت عظمیٰ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور دل کی گہرائی سے سپریم کورٹ کے معزز ججز حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
بحریہ ٹائون کراچی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں پاکستانی شہری اکراس دے کانٹنینٹ روزنامہ امت کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں کہ اس نے محض عوامی مفاد کی خاطر بحریہ ٹائون کراچی کے بحرانی ایام میں اس میگا پروجکیٹ کو درپیش مسائل اور مصائب اجاگر کئے اور خواص و عوام کی توجہ ایشیا کی سب سے بڑی پرائیویٹ ہائوسنگ اسکیم کی طرف دلائی۔ بلامعاوضہ خصوصی اشتہارات شائع کئے۔ حقائق پر مبنی خبریں چلائیں اور بحریہ ٹائون کو تباہی و بربادی کے گرداب سے نکالنے کی پرخلوص کوشش کی۔ بحریہ ٹائون کراچی کے بارے میں میرا ایک کالم بعنوان ’’بحریہ ٹائون خوابوں کی سرزمین‘‘ اٹھائیس نومبر کو منظرعام پر آیا۔ اس کالم میں، میں نے عرض کیا تھا کہ بحریہ ٹائون کراچی ایک آئیڈیل ہائوسنگ اسکیم ہے۔ اس میں بنیادی شہری سہولیات کا بہترین نیٹ ورکس سسٹم کام کر رہا ہے۔ بحریہ ٹائون کے انتظامی ڈھانچے کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ یہاں ہر شخص اپنے اپنے شبعے میں میکانکی انداز سے کام کرتا ہے۔ کوئی
کسی دوسرے کے کام میں مداخلت نہیں کرتا۔ بحریہ ٹائون کی کامیابی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس کی انتظامیہ کے نزدیک، مال، مدت اور معیار کا شاندار ٹاسک سامنے رکھا جاتا ہے۔ فنڈز کی ترسیل تیزی سے ہوتی ہے۔ منصوبوں کو متعینہ مدت سے پہلی ہی مکمل کرلیا جاتا ہے۔ اور کام کا معیار عالمی سطح کا رکھا جاتا۔ گزشتہ چار ماہ کی بندش کے باعث بحریہ ٹائون کراچی میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ رک گیا تھا۔ تاہم اب تمام ڈیولمپنٹ ورکس کا آغاز ہوگیا ہے۔ لازمی ہے کہ چوبیس گھنٹے تین شفٹوں میں رائونڈ دی کلاک کام کیا جائے۔ تاکہ عوام کو ہنگامی بنیادوں پر ان کے مکانات میں شفٹ کیا جائے۔ آج کے کالم میں ’’خوگر حمد سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے‘‘ کے اصول پر کچھ نکات بحریہ ٹائون کے ذمہ داران کی خدمت میں بھی پیش کر رہا ہوں کہ شاید کہ اتر جائے تیرے دل میری بات۔
بحریہ ٹائون کراچی میں تعمیرات کا معیار مجموعی طور پر تسلی بخش ہے، تاہم وہ مکانات جو بحریہ ٹائون کے ذمہ داران کے انتہائی قریبی رشتہ دار ٹھیکیداروں نے بنائے ہیں، نہایت غیر معیاری اور خراب میٹریل سے تعمیر کئے گئے ہیں۔ ان ٹھیکیداروں نے اقربا پروری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف انگنت مکانات کو گرے اسٹرکچرڈڈ حالت میں نامکمل چھوڑ کر الاٹیز کو انتظار کی سولی پر لٹکا رکھا ہے، بلکہ اپنے پیٹی کنٹریکٹرز اور مزدوروں اور کاریگروں کو بھی کئی ماہ سے واجبات کی ادائیگی نہیں کی ہے۔ یاد رکھئے کہ خدا کی مدد صرف اسی صورت میں ہمارے شامل حال ہوتی ہے، جب ہم خدا کے بندوں کے حقوق بروقت ادا کرتے ہیں۔ بحریہ ٹائون کی انتظامیہ کو یہ بات پلے سے باندھ لینی چاہئے کہ جنتی جلدی یہ منصوبہ مکمل ہوگا اتنی سرعت کے ساتھ بحریہ ٹائون کے مالکان کی عزت اور تکریم میں اضافہ ہوگا اور وہ دنیا و آخرت دونوں جگہ سرخرو گے۔
بحریہ ٹائون کراچی اب حالات کے جبر اور مصائب کے بھنور سے باہر نکل آیا ہے۔ لازم ہے کہ اسے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے لئے ریونیو جنریٹ پروجیکٹ بنا دیا جائے۔ پیٹرول پمپ، کوریئر سروس، پی ٹی سی ایل، سوئی سدرن گیس کمپنی، پوسٹل سروس، پاسپورٹ آفس، سی این جی اسٹیشنز، ایکسائز اینڈ ٹیکنیشن ڈپارٹمنٹ، پبلک ٹرانسپورٹ نیٹ ورک اور دیگر عوامی و شہری سہولیات فراہم کرنے والے اداروں کے دفاتر یہاں قائم کئے جائیں تاکہ عوام کو راحت میسر آئے اور حکومت کا خزانہ بھر جائے۔ بحریہ ٹائون کے ذمہ داران کو چاہئے کہ بحریہ ٹائون میں ہنگامی بنیادوں پر آبادکاری کریں تاکہ جس نکتے پر سپریم کورٹ نے بحریہ ٹائون کو قانونی حیثیت دی ہے، اس پر جامع عمل کیا جائے۔ یعنی تیسرے فریق کے مفاد کا تحفظ۔
بحریہ ٹائون کراچی کی حدود اور رقبے کا تعین کر دیا گیا ہے۔ ضروری ہے کہ اسے چار دیواری میں محفوظ کرکے رہائشیوں کو مکمل تحفظ دیا جائے۔ تجویز ہے کہ بحریہ ٹائون کراچی میں تعمیر ہونے والے مکانات کو جدا جدا سیکورٹی فراہم کرنے کے لئے ان کے ڈیزائن میں ترمیم کی جائے اور تمام کھڑکیوں میں باہر کی جانب حفاظتی آہنی گرل نصیب کی جائے اور کار پورچ کو لانڈری ایریا سے ملانے والے کوریڈور پر ایک دروازہ لگایا جائے تاکہ آوارہ کتے اور چور اچکے گھر کے اندر نہ گھس سکیں۔ امید ہے کہ اس تجویز پر سنجیدگی سے غور فرمایا جائے گا۔
قارئین! بحریہ ٹائون کراچی ایک بہترین رہائشی منصوبہ ہے۔ اس کے قیام سے پاکستانیوں کو شاندار رہائشی ماحول اور بے شمار روزگار کے مواقع حاصل ہوئے ہیں۔ اس کی ترقی درحقیقت پاکستانی قوم کی ترقی ہے۔ خدا پاک سے دعا ہے کہ وہ بحریہ ٹائون کو دن دونی رات چوگنی فلاح سے نوازے۔ آمین۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment