ٹیلی نار حکام سے گزارش!

کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ سے سترہ کلومیٹر مسافت پر ایم نائن موٹر وے کی بائیں جانب بحریہ ٹائون کراچی کی عظیم الشان ہائوسنگ اسکیم ابھر رہی ہے۔ بلاشبہ جنوبی ایشیا میں اس کے مقابلے کا کوئی دوسرا ہائوسنگ پروجیکٹ نہیں ہے۔ ہم گزشتہ برس جولائی کے مہینے میں یہاں شفٹ ہوئے تو سب سے بڑا مسئلہ باقی دنیا کے ساتھ مواصلاتی رابطے کا تھا۔ بحریہ ٹائون میں پہلے سے رہائش پذیر اور ترقیاتی کاموں میں منسلک افراد کی اکثریت نے مشورہ دیا کہ آپ ٹیلی نار کمپنی کی سم اور فورجی انٹرنیٹ ڈیوائس حاصل کرلیں، کیونکہ بحریہ ٹائون میں ٹیلی نار کے سگنلز سب سے عمدہ ہیں اور اس کی انٹرنیٹ سروسز بے مثال ہیں۔ ہم نے اس رائے سے اتفاق کر لیا اور ٹیلی کے ان گنت صارفین میں شامل ہوئے۔ ہمارا مکان بحریہ ٹائون کے مرکزی دروازے سے تقریباً پندرہ کلومیٹر آگے ایک پہاڑی حصے پر واقع ہے اور بحریہ ہائٹس کے علاقے میں شمار کیا جاتا ہے۔ بحریہ ٹائون کی جغرافیائی اور ڈیموگرافک تقسیم کے لئے پریسنٹ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ ہم پریسنٹ دس اے میں رہتے ہیں۔ اس پریسنٹ میں چار ہزار کے لگ بھگ مکانات ہیں۔ مختلف وجوہات سے اس پریسنٹ میں تعمیر اور فنشنگ کا کام بہت ہی آہستہ ہو رہا ہے۔ لاتعداد مکانات گرے اسٹرکچرڈ حالت میں ہیں۔ الاٹیز تمام اقساط دو ہزار اٹھارہ میں ادا کرنے کے باوجود اپنے مکانات کے پزیشن کے لئے پریشان ہیں۔ اس پریسنٹ میں دو سو پچیس گھرانے رہائش پذیر ہیں۔ یہ سب موبائل کمپنیز کے رحم و کرم پر ہیں اور ناقص سگنلز کے سبب آزار میں مبتلا ہیں۔ ان کمپنیوں میں ٹیلی نار بھی شامل ہے۔ ٹیلی نار نے اس سیکٹر پر توجہ مرکوز نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں موبائل فون پر نہ صرف بات کرنی مشکل ہے، بلکہ انٹرنیٹ کی سہولت بھی ناپید ہے۔ ٹیلی نار پاکستان کی دوسری بڑی موبائل کمپنی ہے، اس میں تقریباً دو ہزار ملازمین کام کرتے ہیں، پورے پاکستان میں اس کے نیٹ ورک کے ساتھ پانچ ہزار فرنچائز جڑے ہوئے ہیں۔ جبکہ صارفین کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ بحریہ ٹائون کراچی ایک اسمارٹ سٹی کی صورت تیزی سے خوشحالی کے افق پر طلوع ہو رہا ہے۔ یہاں لاکھوں کی تعداد میں ملازمین، لیبرز، کنٹریکٹرز اور رہائش کنندگان ٹیلی نار پر انحصار کرتے ہیں۔ جب ہمیں ٹیلی نار کی سم اور فورجی انٹرنیٹ ڈیوائس نے مطلوبہ مواصلاتی سروسز مہیا نہ کیں تو میں نے ٹیلی نار کے کال سینٹر کے نمبر پر رابطہ کیا۔ انہوں نے ستائیس فروری کو میری شکایت درج کی اور بذریعہ ایس ایم ایس ہمیں یقین دلایا کہ دس دنوں کے اندر اندر ہماری شکایت رفع کردی جائے گی۔ ہم پورے صبر اور برداشت کے ساتھ انتظار کرتے رہے کہ کب ٹیلی نار کے حکام ہم پر توجہ مبذول کریں گے۔ تاہم آج ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، ٹیلی نار کے کمزور اور ناقص سگنلز کے سبب ہم اسی پریشانی میں مبتلا ہیں، جس میں ہم روز اول سے خوار ہیں۔ بحریہ ٹائون کراچی نہایت تیزی سے ترقی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ٹیلی نار کے ذمہ داروں کی خدمت میں درخواست ہے کہ وہ اس معاشی اور معاشرتی مرکز میں اپنا بزنس بڑھائیں۔ ٹیلی نار کی ساکھ عوام میں خاصی مضبوط ہے۔ پاکستان بھر میں اس کا شاندار نیٹ ورک سسٹم کامیابی سے کام کر رہا ہے۔ اس کے صارفین کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ مگر بحریہ ٹائون کراچی میں اس کی کارگردگی غیر معیاری ہے۔ ہم کئی کئی گھنٹے دیگر علاقوں سے کٹے رہتے ہیں۔ آڈیو اور ویڈیو لنک سے بھی سمندر پار اور اندرون ملک عزیز و اقارب سے رابطے میں سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور موبائل فون کے ذریعے ان سے بات کرنی مشکل ہے۔ یوں لگتا ہے کہ ہم ٹیلی نار کے چنگل میں پھنس گئے ہیں۔ مجھے کئی صارفین نے بتایا ہے کہ وہ بھی اس تکلیف دہ مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔
ٹیلی نار کی غیر معیاری سروس کو بہتر بنانے کے لئے میری تجویز ہے کہ پریسنٹ دس میں طاقتور ٹاورز اور معیاری بوسٹرز نصب کئے جائیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ ٹیلی نار کے حکام میری عاجزانہ گزارش پر ہنگامی عملی اقدامات اٹھائیں گے تاکہ بحریہ ٹائون کراچی کے ٹیلی نار صارفین کو مواصلات کی بروقت اور تیز رفتار انٹرنیٹ سروس مہیا کی جا سکے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment