وفاق المدارس العربیہ وطن عزیز میں قائم دینی مدارس کا سب سے بڑا امتحانی بورڈ ہے۔ ملک بھر کے بیس ہزار مدارس دینیہ اس بورڈ سے منسلک ہیں۔ جن میں تقریباً پچیس لاکھ طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ ملک کے اس سب سے بڑے امتحانی بورڈ کے سالانہ امتحانات کا سلسلہ شروع ہو رہا ہے۔ بروز ہفتہ 11 اپریل 2019ء کو درس نظامی کے سالانہ امتحانات کا پہلا پرچہ ہوگا۔ جبکہ شعبہ تحفیظ القرآن کے امتحان کا عمل اپنی روایت کے مطابق مکمل ہوچکا ہے۔ چند برس قبل رابطہ عالم اسلامی نے پوری دنیا میں ایک سال میں سب سے زیادہ حفاظ قرآن تیار کرنے پر ادارہ وفاق المدارس العربیہ کو اعزاز و تکریم کے طور پر عالمی ایوارڈ سے نوازا تھا۔ یہ ایوارڈ یقینا آج بھی اس مملکت خداداد کیلئے باعث فخر ہے۔ جس سال یہ اعزاز دیا گیا تھا، اس سال حفاظ کی تعداد تقریباً پچاس ہزار تھی۔ الحمد للہ ہر سال اس تعداد میں نمایاں اضافہ ہوتا رہا۔ امسال یہ تعداد اٹھہتر ہزار آٹھ سو پینتالیس (78845) حفاظ و حافظات نے وفاق المدارس کے تحت امتحان میں شرکت کر کے اپنا سابقہ عالمی ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے۔ اس مجموعی تعداد میں تقریباً چودہ ہزار خوش نصیب طالبات بھی ہیں۔ گزشتہ سال کی نسبت مجموعی طور پہ حفاظ و حافظات کی تعداد میں چار ہزار آٹھ سو باون (4852) کا بہت بڑا اضافہ ہوا ہے۔ اس نمایاں اضافے سے مدارس دینیہ کی روشن خدمات، ترقی اور کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ وفاق المدارس العربیہ کے تحت اب تک مجموعی طور پر حفاظ و حافظات کی تعداد دس لاکھ بیس ہزار آٹھ سو پچھتر (1020875) ہوگئی ہے، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
تقریباً اکسٹھ برس قبل مشاہیر امت نے دین اسلام کے حقیقی گراں قدر شعبوں کی حفاظت اور افراد سازی کیلئے ’’وفاق المدارس‘‘ کے نام سے جس ادارے کا بیج بویا تھا، الحمد للہ آج وہ ایک تناور درخت بن کر پوری دنیا کو اپنے پھلوں سے مستفید کر رہا ہے۔ وفاق المدارس نے اپنے قیام سے لے کر اس سال تک ایک لاکھ چونسٹھ ہزار دو سو بتیس (164232) علماء تیار کئے، جو یقینا دین متین کی ترویج و اشاعت اور امت مسلمہ کی دینی رہنمائی میں مصروف عمل ہیں۔ دینی علوم کے یہ سند یافتہ علماء اکناف عالم میں خدمتِ اسلام کی اصل روح کے مطابق اپنے اساتذہ و اکابر کی امانت کا حق ادا کرتے ہوئے علم و دانش کے فیضان کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔
اس سال درجہ عالمیہ کے امتحان میں شریک ہونے والے علماء کی تعداد نو ہزار تین سو چوراسی (9384) ہے۔ جبکہ عالمات کا اعزاز حاصل کرنے والی فاضلات کی تعداد سولہ ہزار ستتر (16077) ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت مجموعی طور پر اس سال سند فراغت حاصل کرنے والے علماء و عالمات کی تعداد میں دو ہزار پانچ سو پینتالیس (2545) کا ایک خوشگوار اضافہ ہوا ہے۔ مدارس دینیہ کو آئے روز ہدف تنقید و ملامت کرنے والوں کو اس عالیشان کارکردگی کو مثبت پیرائے میں ضرور ملاحظہ کرنے کی ضرورت ہے۔ خواتین اور بچیوں کی عدم تعلیم کے حوالے سے بھی میڈیا پر اعتراضات کا بہت شور مچایا جاتا رہا ہے، ان عناصر کو دینی تعلیم کی اس فکری کاوش کو بھی دیکھنا چاہئے۔ عالمات کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو مجموعی تعداد میں امسال تک سند فراغت حاصل کرنے والی فاضلات کی تعداد دو لاکھ پانچ ہزار (205000) بنتی ہے۔ یہاں یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ مدارس بنات (طالبات) کا نظام مدارس بنین (طلبہ) کے تقریباً ساڑھے تین عشروں کے بعد وفاق المدارس کے تحت شروع ہوا۔ بچیوں کی دینی تعلیم کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہونا مستقبل میں اسلامی مہذب معاشرہ کی تشکیل اور نسل نو میں دینی تربیت کے یقینی مفید اثرات کی صورت میں سامنے ہے۔ آج کی یہ فاضلات بچیاں کل کی مائیں ہیں اور انسانی شعور کی پہلی درس گاہ ماں کی گود ہے اور ماں جب دینی فکر، دینی مزاج کی حامل ہوگی تو اس کی اسلامی بلند تربیت کے حامل ہونے میں بھی یقینا دو رائے نہیں اور الحمد للہ بچیوں کی دینی تعلیم و تربیت اکابر وفاق، علمائے امت و ذمہ داران مدارس کی دور اندیش تعلیمی و فکری سوچ کا غماز ہے۔
وفاق المدارس سے ملحق مدارس کی تعداد میں جہاں ہر سال سیکڑوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، اُسی تناسب سے امتحان میں شریک ہونے والے طلبہ وطالبات کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سال مختلف درجات کے امتحان میں گزشتہ سال کی نسبت مجموعی طور پہ انیس ہزار سات سو بیانوے (19792) طلبہ و طالبات کا اضافہ ہوا ہے۔
وفاق المدارس نے اپنے ادارتی سفر کے ارتقاء سے لے کر رواں برس تک روزانہ کی بنیاد پر ترقی کی منازل طے کیں۔ ترقی کا یہ سفر وقت کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے تعلیمی و انتظامی امور سمیت کئی انفرادی خصوصیات کا حامل وفاق المدارس کا بہترین شفاف امتحانی نظام بھی ہے۔
وفاق المدارس کا امتحانی نظم 11 رکنی فعال امتحانی کمیٹی دیکھتی ہے، اس کمیٹی کی سربراہی صدر وفاق اور نگرانی ناظم اعلیٰ وفاق کرتے ہیں۔ جبکہ ملک بھر کے تقریباً سو (100) مسئولین امتحانی کمیٹی کی جانب سے طے شدہ امور پر عمل درآمد کے ساتھ مکمل مانیٹر (نگرانی) کا فریضہ ادا کرتے ہیں۔ بنیادی طور پر سالانہ امتحان کے نگران عملہ کی تقرری، امتحانی مراکز میں پرچوں کی ترسیل سمیت کئی اہم امور میں مسئولین مرکزی دفتر اور اراکین امتحانی کمیٹی باہمی طور پر مربوط ومنسلک ہوتے ہیں۔
وفاق المدارس کے سالانہ امتحان درجہ تحفیظ اور درجات کتب کے دو الگ الگ مراحل میں ہوتے ہیں، دونوں مراحل کی تاریخ و ترتیب، انتظام و انصرام تقریباً چھ ماہ قبل گیارہ رکنی امتحانی کمیٹی کی جانب سے طے شدہ امور کی روشنی میں انجام دیئے جاتے ہیں۔ روایتی طور پر پہلے مرحلے کا امتحان درجات کتب (درس نظامی) سے دس دن قبل شروع ہو جاتے ہیں، اس مرحلے کی مکمل نگرانی باصلاحیت مسئولین معین وقت میں انجام دینے کے پابند ہوتے ہیں۔ وفاق المدارس کا دائرہ ملک کے کونے کونے تک وسیع ہے۔ دور دراز اور دشوار گزار علاقوں تک میں بھی کوئی ادارہ بلکہ ایک طالب علم بھی ہو تو بھی وفاق المدارس کی جانب سے تمام ضروری سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
دوسرا امتحانی مرحلہ درجات کتب کا ہوتا ہے۔ جس کیلئے وفاق کے ضابطہ کے مطابق طلبہ و طالبات کیلئے الگ الگ امتحانی مراکز قائم کئے جاتے ہیں۔ ہر سنیٹر میں پچیس (25) طلبہ و طالبات کیلئے ایک نگران منتخب کیا جاتا، ہر مرکز میں نگران عملہ کے ساتھ ایک سینئر استاذ کو نگران اعلیٰ مقرر کیا جاتا ہے۔ نگران اعلیٰ وفاق کے نظام امتحان کے حوالے سے برسوں کا تجربہ رکھنے والے شخص کو بنایا جاتا ہے، جو کئی صلاحیتوں کا حامل ہوتا ہے۔ امتحانی نگران عملہ کی تقرری کا مکمل ریکارڈ مرکزی دفتر اور مسئولین کے پاس محفوظ ہوتا ہے۔ امتحانی مراکز کی انفرادی و اجتماعی نظم سمیت کئی امور کی یومیہ رپورٹ دوران امتحان مرتب ہوتی ہے۔ تمام مراکز امتحان میں مرکزی و صوبائی اور مسئولین معائنہ کر کے جانچ پڑتال بھی کرتے ہیں۔ ان کی رپورٹ بھی الگ مرتب ہوتی ہیں۔ ملک بھر کے امتحانی مراکز کی تمام رپورٹوں کا امتحانی کمیٹی مکمل جائزہ لیتی ہے، جو بعد میں مرکزی دفتر کے ریکارڈ کا مستقل حصہ بھی بنتا ہے۔
دوران امتحان جوابی کاپیوں کی بروقت مرکزی دفتر میں ترسیل، مارکنگ سمیت کئی مراحل منظوم و مربوط انداز میں طے ہوکر 20 سے 25 ایام میں مکمل نتیجہ جاری کیا جاتا ہے۔ یہ تمام انتظامی و ادارتی مراحل کی شفافیت الحمد للہ اعلیٰ درجے کا امتیازی وصف ہے۔
اس سال ملک بھر کے ہزاروں مدارس کے دو لاکھ چھیانوے ہزار پانچ سو چودہ (296514) طلبہ و طالبات کے لئے دو ہزار سات (2007) امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ شرکائے امتحان کی مجموعی تعداد میں پندرہ ہزار آٹھ سو چھتیس (15836) کا جہاں اضافہ ہوا ہے، وہیں ایک سو ننانوے (199) امتحانی مراکز کا بھی اضافہ ہوا ہے۔ اسی تناسب سے اس سال نگران عملے کی مجموعی تعداد تیرہ ہزار نو سو آٹھ (13908) ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت اس میں چھ سو ستاون (657) کا اضافہ ہوا ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭