ابومسلمؓ کی تیربہدف دعا

حضرت عثمان بن عطاؒ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو مسلم خولانیؒ جب بھی گھر میں داخل ہوتے تو سلام کرتے اور گھر کے اندر پہنچ کر تکبیر کہتے اور ان کی بیوی بھی تکبیر کہتی تھی۔ اس کے بعد وہ بیٹھتے اپنے جوتے اور چادر اتارتے اور پھر ان کی بیوی کھانا لاتی اور کھا لیتے۔
ایک بار جب حضرت ابو مسلم خولانیؒ اپنے گھر پہنچے سلام کیا تو کوئی جواب نہ ملا، گھر میں داخل ہو کر تکبیر کہی، بیوی نے اس کا بھی جواب نہ دیا اور بیوی نے آج تو گھر میں چراغ تک نہیں جلایا تھا۔ بس وہ ایک جگہ بیٹھی زمین کرید رہی تھی۔
حضرت ابو مسلم خولانیؒ نے پوچھا آج تجھے کیا ہوا تو وہ بول پڑی کہ سارے لوگ کیا کیا کرتے ہیں اور کہاں کہاں پہنچ گئے ہیں، وہ حکومت سے اتنا مال و دولت اور اتنی جائیداد اور جاگیر لے چکے ہیں، جن کے پاس کچھ بھی نہیں تھا، وہ بھی شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں اور آپ تو بڑے مشہور بزرگ ہیں، آپ تو زیادہ لے سکتے ہیں۔ آپ بھی حضرت معاویہؓ کے پاس جاتے تو ہمیں بھی وہ بہت کچھ دیتے۔ مال و دولت کے علاوہ نوکر اور خادم بھی مل جاتے جس سے گھر کے کاموں میں بڑی آسانی ہو جاتی۔
حضرت ابو مسلم خولانیؒ سمجھ گئے کہ یہ نیک بیوی ہے، سادہ مزاج ہے، خود نہیں بول رہی بلکہ کسی نے آج اس کو ورغلا دیا ہے اور اس کے کان بھر دیئے ہیں اور پھر دعا مانگی کہ: ’’خدایا! جس نے بھی میری بیوی کو ورغلایا ہے، اسے تو اندھا کردے۔‘‘
حضرت ابو مسلم خولانیؒ کے گھر ایک عورت آتی تھی، جس نے ان کی بیوی کو حضرت امیر معاویہؓ کی سخاوت کے قصے اور حضرت ابو مسلمؒ کی شان بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تم بھی بہت کچھ حاصل کرسکتی ہو، بس تم اپنے خاوند کے سامنے دوسرے لوگوں کے حالات اور ان کی ترقی بیان کرو اور پھر تم بھی مطالبہ کردو کہ وہ بھی حضرت معاویہؓ سے اپنے لئے کچھ لے لیں۔
یہ عورت رات کو اپنے گھر میں کام کررہی تھی کہ اچانک آنکھ میں کچھ معمولی سی تکلیف ہوئی، اس نے آنکھیں ملیں اور پھر گھر والوں کو کہنے لگی کہ چراغ کیوں بجھا دیا ہے، اسے روشن کرو، سارے گھر والے حیران ہوگئے اور وہ کہنے لگے کہ چراغ تو بدستور جل رہا ہے۔
پھر اسے یقین آگیا کہ اس کی آنکھوں کی روشنی ہی چلی گئی ہے اور وہ مکمل اندھی ہوچکی ہے۔ اگلے دن اسے پتہ چل گیا کہ حضرت ابو مسلمؒ نے ہی اندھا ہونے کی بددعا دی تھی۔ پھر تو وہ عورت آکر حضرت ابو مسلم خولانیؒ کے پائوں پڑ گئی، بڑی روئی، منت سماجت کرنے لگی اور معافیاں مانگنے لگی، اس پر حضرت ابو مسلم خولانیؒ نے اسے معاف فرما دیا اور اس کے لئے دعاء بھی فرما دی، وہ پھر اپنی آنکھوں سے دیکھتی واپس اپنے گھر لوٹ آئی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment