ہندو افسر اور تلاوت کا اثر

عہد رسالت میں بہت سے ادیبوں اور شاعروں نے سیدنا رسول اکرمؐ کی تلاوت سن کر اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا تھا، نیز جنات کے ایک گروہ نے جب مسجد جنّ متصل جنت المعلی مکہ معظّمہ کے مقام پر سیدنا رسول اکرمؐ کی تلاوت قرآن سنی تو فوراً ایمان لے آئے تھے۔ قرآنی تلاوت کی تاثیر کا ایک واقعہ جسے برصغیر پاک و ہند کے بے مثل مقرر اور مثالی تلاوتِ قرآنی کا جادو جگانے والی شخصیت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ بانی مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان نے بیان کیا۔
فرماتے ہیں: تحریک آزادی ہند میں حصہ لینے کی پاداش میں مجھے پسِ دیوار زنداں کر دیا گیا تھا، جیل خانے کی تنگ و تاریک بیرک میں ایک سرد رات کو میں سورئہ یوسف کی تلاوت کر رہا تھا، رات کا سناٹا بارش اور ژالہ باری سے ٹھٹھرا ماحول تھا، جب میں نے سورئہ یوسف میں سے یہ آیت پڑھی: ’’اے میرے رب! مجھے جیل خانہ محبوب اور منظور ہے اس کی نسبت جس کی جانب مجھے مائل کرنے کی یہ کوشش کر رہے ہیں‘‘۔ تو جیل خانے کی مناسبت سے میری اپنی کیفیت بدل گئی تھی، اس آیت کریمہ کو باربار پڑھ رہا تھا کہ باہر مجھے کسی کے رونے کی آواز آئی۔ میں نے کھڑکی کھول کر دیکھا تو باہر رام جی لال سپرنٹنڈنٹ جیل کھڑا تھا، اس نے مجھے دیکھتے ہی رندھی ہوئی آواز میں کہا کہ شاہ جی! خدا کے لئے تلاوت قرآن بند کر دیں، مجھ میں اس ٹھٹھرتی رات میں کھڑا ہونے کی مزید سکت نہیں ہے۔
اس نے اشک آلود آنکھیں صاف کرتے ہوئے پوچھا: شاہ جی! یہ کیا جادو بھرا کلام ہے؟ جسے سن کر میرے جسم میں عجیب لہر دوڑ گئی ہے۔ شاہ صاحبؒ نے فرمایا کہ خدا کے کلام کی یہ تاثیر ہے کہ سننے والا خواہ کوئی بھی ہو، اس کے مقناطیسی اثر اور اس کی پر کیف وجد آفرینی سے ضرور متاثر ہوتا ہے۔
قرآن کریم کو رب نے یہ اعزاز عطا کیا ہے کہ اس کی پہلی وحی کے نزول کے وقت جب سیدنا رسول اقدسؐ نے عجلت کے ساتھ وحی کے الفاظ یاد کرنے کے لئے زبان متحرک کی تو بصورت وحی فرمایا گیا: یعنی آپ قرآن کو یاد رکھنے کے لئے اپنی زبان متحرک اور تیز نہ کریں اسے آپ کے سینے میں جمع رکھنا اور اس کی تلاوت کے انداز کی حفاظت ہمارے ذمہ ہے، جب ہم اس کی تلاوت کریں تو اس کے اتباع اور مطابقت میں آپ بھی تلاوت کریں، پھر اس کا ترجمہ اور تفسیر بھی ہماری ذمہ داری میں ہے۔ گویا تلاوت کے متن سے لے کر قرآن کریم کی حسن قرأت، ترجمہ اور تفسیر بھی وحی الٰہی کے مطابق ہے، اسی لئے قرآن کریم واحد آسمانی کتاب ہے، جو ہر قسم کی تحریف اور نقص سے پاک ہے، کوئی شخص بھی اس کتاب کا نہ متن تبدیل کر سکتا ہے، نہ اس کے ترجمے اور تفسیر میں اپنی ذاتی رائے داخل کر سکتا ہے۔ دنیا میں بچوں، بچیوں، مردوں، عورتوں، نوجوانوں اور بوڑھوں میں قرآن کریم کے حفاظ موجود ہیں، مقابلہ حسن قرأت میں جہاں عرب کے حفاظ شرکت کر کے قرآن کریم کی وجد آفریں اور ایمان افروز تلاوت کرتے ہیں، وہاں مختلف ممالک کے لڑکے، لڑکیاں، مرد اور عورتیں بھی شرکت کر کے عربوں کا ایسا لہجہ اختیار کرتے ہیں کہ سامعین کے لئے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ آیات قرآنی تلاوت کرنے والا کوئی عربی اور سرزمین مقدس کا کوئی باشندہ ہے یا عربی اور عجمی ہے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment