سیاسی قائدین کے لئے بلوچستان نوگوایریا بن گیا

کوئٹہ (رپورٹ :محمد آیان) سیکورٹی خدشات کے پیش نظر بلوچستان قومی سیاسی قائدین کیلئے نو گو ایریا بن گیا ہے۔ سانحہ مستونگ سے پہلے بھی کوئی بڑی سیاسی سرگرمی شروع نہ ہوسکی۔ جب کہ اس سانحے کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی اور تحریک انصاف کو اپنے جلسے منسوخ کرنے پڑے۔ دوسری جانب 3،3 صوبوں سے الیکشن لڑنے والے بڑی جماعتوں کے رہنماؤں نے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے کو نظر انداز کر دیا ہے، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین بلوچستان سے الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے۔ جبکہ بعض رہنماؤں کو بلوچستان جانے سے روکے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں، تاہم نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان علاؤ الدین مری کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی کو جلسے کرنے سے نہیں روکا اس حوالے سے جلسے منسوخ کرنے کا فیصلہ جماعتوں کا اپنا تھا۔ ادھر چمن میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب بم دھماکے میں 6افراد زخمی ہو گئے، دھماکے سے 10دکانوں میں آگ بھڑک اٹھی، واقعہ کے بعد سیکورٹی فورس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ سیکورٹی خدشات پر چمن سمیت 6اضلاع میں انٹر نیٹ سروس 10دن کے لئے بند کر دی گئی۔ ادھر قلات میں مقابلے کے دوران سانحہ مستونگ کا منصوبہ ساز 2ساتھیوں سمیت مارا گیا۔ تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے حالیہ انتخابات میں سیاسی قیادت پر دہشت گرد حملوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، جس کے پیش نظر قومی سیاسی قائدین کیلئے بلوچستان نو گو ایر یا بن گیا ہے۔ ادھر بعض ذرائع سے سیاسی رہنماؤں کو بلوچستان جانے سے روکے جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق سیکورٹی خطرات کے پیش نظر سیاسی قائدین کو صوبے میں انتخابی سرگرمیوں کے دوران کارنر میٹنگ یا جلسوں میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ کمشنر نصیر آباد کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس حکام نے عمران خان، بلاول زرداری، شہباز شریف، اختر مینگل سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ جب کہ نیکٹا نے جولائی کے آغاز ہی میں سیاسی قائدین کو سیکورٹی خدشات کا خدشہ ظاہر کیا تھا، جس کے بعد پشاور اور مستونگ میں رہنماؤں پر حملے ہوئے۔ تاہم’’ امت‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی ٰ بلوچستان علاؤ الدین مری نے کہا ہے کہ ہم نے کسی جماعت کو جلسے کرنے سے نہیں روکا۔ مستونگ حملے کے بعد 14جولائی کو بلوچستان عوامی پارٹی اور 16جولائی کو تحریک انصاف کی جانب سے جلسہ منسوخ کرنے کا فیصلہ ان کا اپنا تھا۔ ہم نے اس ضمن میں کوئی خط نہیں لکھا، ہم الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کرانے کی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مقامی قیادت کو زبانی طور پر یہ کہا تھا کہ کسی جلسے یا کارنر میٹنگ سے قبل انتظامیہ کو اطلاع دیں تاکہ سیکورٹی انتظامات بہتر کئے جاسکیں۔ دوسری جانب سانحہ مستونگ سے پہلے بھی صوبے میں کوئی بڑی سیاسی سرگرمی شروع نہیں ہوسکی۔ جب کہ 3,3صوبوں سے الیکشن لڑنے وا لے قومی سیاسی رہنماؤں نے رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے کو نظر انداز کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان، فضل الرحمن، شہباز شریف، بلاول زرداری سمیت دیگر رہنما بلوچستان سے انتخابات نہیں لڑ رہے۔ دریں اثنا چمن میں مال روڈ پر سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر بم دھماکے میں 6افراد زخمی ہو گئے، دھماکے کے بعد فائرنگ بھی کی گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہری نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لئے مسجد جا رہے تھے کہ سڑک پر کھڑی موٹر سائیکل دھماکے سے اڑگئی اور دھماکے کے فوری بعد ہی فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا، دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور 10سے زائد دکانوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق بارودی مواد موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو کی ٹیمیں اور سیکورٹی فورسز کے دستے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے حادثے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیئے، جب کہ علاقے کو گھیرے میں لے کرسرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ ادھر چمن دھماکے کے بعد حکومت نے سیکورٹی کے پیشِ نظر بلوچستان کے 6اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی، پی ٹی اے نے الیکشن کمیشن کو موبائل انٹرنیٹ سروس بند کرنے سے متعلق آگاہ کر دیا۔ بلوچستان کے ضلع پشین، قلعہ عبداللہ اور مستونگ، آواران، کیچ اور قلات میں 31جولائی تک موبائل انٹرنیٹ سروس بند رہے گی، پی ٹی اے حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ وزارتِ داخلہ کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔ موبائل انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ سے ان 6 اضلاع میں الیکشن کمیشن کی ووٹر تصدیقی سروس، رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم اور رزلٹ مینجمنٹ سسٹم بھی متاثر ہو گا۔ ادھر سیکورٹی فورسز نے قلات میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات پر آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں کالعدم تنظیم داعش کا کمانڈر مفتی ہدایت اللہ اپنے 2ساتھیوں کے ہمراہ ہلاک ہو گیا۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائی میں ہلاک ہونے والا مفتی ہدایت اللہ ہی سانحہ مستونگ کا ماسٹر مائنڈ ہے، تینوں لاشوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ مفتی ہدایت اللہ کے ساتھیوں کی شناخت نہیں ہوسکی۔ دریں اثنا سانحہ مستونگ کا ایک اور زخمی جلیل احمد چل بسا، دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 151ہو گئی ہے۔ 120سے زائد زخمی کوئٹہ کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہے۔

Comments (0)
Add Comment