کراچی (رپورٹ : خالد زمان تنولی)کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 237کے ووٹرز نے ٹھان لی کہ جس پارٹی کا امیدوار علاقے سے منشیات کے اڈے مستقل طور پر ختم کرائے گا، اسی کو ووٹ دیں گے، قومی حلقے میں واقع 22گوٹھ بنیادی سہو لتوں سے محروم ہیں، الیکشن 2019میں منتخب قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین نے کو ئی ترقیاتی کام نہیں کیا۔ مکینوں نے بتایا کہ صنعتی ایریا ہونے کے باوجود بڑی تعداد میں نوجوان بے روزگار ہیں،11سال قبل قائم ہونے والا کالج ابھی تک غیر فعا ل ہے۔ پیپلز پار ٹی کا قلعہ کہلانے والے 22 گوٹھوں کے مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہاں سے منتخب ایم پی اے و ایم این اے نے سرکاری فنڈ ہڑپ کئے اور کام نہیں کرائے۔ حلقے کے عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی اور قومی اسمبلی کے سابق ارکان کیخلاف تحقیقات کی جائے۔ اسماعیل گوٹھ، مانسہرہ کالونی، اللہ داد گوٹھ کے مکینوں کا کہنا تھا کہ وہی امیدوار ووٹ لینے آئے جو منشیات جیسے گھناؤنے دھندے کیخلاف آواز بلندکرے گا۔الیکشن 2018کے حوالے سے ’’امت‘‘ کے خصوصی سروے کے دوران اللہ داد گوٹھ کے رہائشی فیصل نے بتایا کہ گوٹھ ایک ہزار سے زائد گھروں پر مشتمل ہے، ہرگھر میں 3سے 4ووٹرزہیں، لیکن یہ ہزاروں افراد پانی، سیوریج اور تعلیم جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10سال میں گوٹھ میں کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں کیا گیا، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور گندا پانی جمع ہے،گوٹھ میں سر کاری اسکول توہے، لیکن خستہ حالت کلاسوں میں ڈیسک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔ شرافی گوٹھ کے رہائشی امداد بلوچ نے بتایا کہ شرافی گوٹھ میں30سال سے سیاسی شخصیات کی سر پرستی میں منشیات کے اڈے چل رہے ہیں، پیپلز پارٹی کا قلعہ سمجھے جانیوالے گوٹھ کے مکینوں کیلئےپارٹی نے کچھ نہیں کیا، اب شرافی گوٹھ کے مکینوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ووٹ اس پارٹی کے امید وار کو دیں گے جو منشیات کو ختم کرائے گا۔ فضل نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ سب ڈویژن شرافی میں 2007میں کالج تعمیر کیا گیا تھا جو11سال سے غیر فعا ل ہے، سر کاری کاغذات میں کالج باقاعد ہ فعا ل اور عملے کی تنخواہیں جاری ہو رہی ہیں۔ خلیل نے بتایا کہ نیک محمد Bکے علاقے کی مین سڑک کئی سال سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، علاقے میں کوئی سرکاری ڈسپنسری نہیں، ہر طرف اتا ئی ڈاکٹروں کی بھر مار ہے۔ ’’امت‘‘ ٹیم نے پی ایس 89کے علاقے مانسہرہ کالونی رخ کیا تومرتضیٰ چورنگی سے مانسہرہ کالونی تک انڈسٹریل ایریا کی سڑک مکمل طور پر تباہ ہو چکی تھی، جبکہ واٹر بورڈ کی مین لائنوں سے نکلنے والے پانی کے باعث روڈ پر جگہ جگہ گڑھوں میں پانی جمع تھا۔ مانسہرہ کالونی کے رہائشی بہادر خان نے بتایا کہ روڈ کے اطراف گھروں کا ہر فرد دمہ کا مریض بن چکا ہے، ہیوی گاڑیوں کی آمد و رفت کی باعث دھول مٹی علاقہ مکینوں کے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 3سال سے مرتضی چورنگی سے داؤد چورنگی تک سڑک کے دونوں ٹریک مکمل تباہ ہو چکے ہیں، لیکن سابقہ حلقہ 256سے منتخب صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کے نمائندوں نے کوئی ترقیاتی کام نہیں کرائے۔ جہانزیب عرف لالا نے بتایا کہ مانسہرہ کالونی اور فیوچر کالونی پہلے حلقہ 256اور پی ایس128لگتا تھا، اب کے مردم شماری کے دوران نئی حلقہ بندیوں میں اس علاقے کو حلقہ 237اور پی ایس 89کا حصہ بنایا گیا ہے، مذکورہ آبادی 4دہائیوں سے بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں کی آبادی 5ہزار گھروں پر مشتمل ہے،لیکن ہزاروں افراد کیلئے کوئی سرکاری اسپتال یا ڈسپنسری میسر نہیں ہے۔ دلاور خان نے بتایا کہ سیوریج نظام بھی بری طرح تباہ ہو چکا ہے، بارشوں کے دوران پورا علاقہ زیر آب آ جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مانسہرہ کالونی، فیوچر کالونی، معین آباد داؤد چورنگی اور سابقہ پی ایس 128جہاں بھی پختوں، پنجابی، ہزارہ برادری کے لوگ آباد ہیں ان آبادیوں میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کرائے گئے۔ ’’امت‘‘ نے حلقہ این اے 237کے علاقے دارالعلوم کے اطراف قائم بنگالی پاڑے کا سروے کیا تو علاقے میں کچرے کے ڈھیر اور زہریلے کیمیکل ملے پانی کے جوہڑ دکھائی دئیے۔ بنگالی پاڑے کے رہائشی غلام نبی نے بتایا کہ سیاسی پارٹیاں بنگالیوں کا اپنے مفاد کیلئے استعمال کرتی ہیں اور منتخب ہونے کے بعد بھول جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 2002سے لیکر الیکشن 2013تک یہاں سے منتخب ہونے والے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ہمارے 3ہی مطالبات رہے، ہمیں پاکستانی تسلیم کیا جائے، شناختی کارڈ بنائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صنعتی ایریا میں رہائش ہو نے کے باوجود مقامی کمپنیوں میں ملازمت نہیں دی جاتی۔ ووٹ مانگنے والے امیدوار پہلے ہمارے مطالبات کی یقین دہائی تحریری طور پر کرے گا اس کو ووٹ دیں گے۔ائیر پورٹ کے سامنے قائم فلک ناز کے اطراف سروے میں دیکھا گیا کہ فلیٹوں کے اطراف سیوریج کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے،جبکہ گلیوں میں جگہ جگہ گٹر ابلتے اور اپارٹمنٹ کے سامنے گندے پانی کھڑا دکھائی دیا۔ فلک ناز کے رہائشی محمد خان نے بتایا کہ گزشتہ 2سالوں سے اپنی مدد آپ کے تحت سیوریج لائنوں کی صفائی کر وا رہے ہیں،این اے 237سے منتخب نمائندوں نے ایک بار بھی پلٹ کر علاقے کا رخ نہیں کیا ۔یاد رہے کہ الیکشن 2013میں مذکورہ حلقہ 257تھا، مردم شماری اورنئی حلقہ بندیوں کے بعد این اے 237میں 2صوبائی حلقے پی ایس 88اور پی ایس 89بنائے گئے۔ حلقہ این اے 237ائیر پورٹ، ملیرکینٹ ، فلک ناز، ٹی اینڈ ٹی کالونی، سب ڈویژن شرافی گوٹھ اور دارالعلوم تک کے علاقے پر مشتمل ہے۔الیکشن2018میں پی ٹی آئی کےجمیل احمد خان ، پی پی کے عبدالحکیم بلوچ، مجلس عمل کے محمد اسلام،مسلم لیگ ن کے زین العابدین، اے این پی کے عبدالعزیز خان، ایم کیو ایم کے ندیم مقبول اور پی ایس پی کے آفاق جمال نامزدمد مقابل ہیں، جن میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔