کراچی (رپورٹ فرحان راجپوت)نیب کے تفتیش کار دفاعی اداروں کا پیٹرول غیر تصدیق شدہ کمپنیوں کو غیر قانونی طریقے سے فروخت کر کے قومی خزانے کو 2ارب 37کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے میں ملوث5 مرکزی ملزمان کو گرفتار نہیں کرسکی ہے اور ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے کی جانے والی کارروائیاں بھی رائیگاں چلی گئی ملزمان نے دفاعی اداروں کے جیٹ پیٹرول کو فروخت کرنے کے لیے غیر تصدیق شدہ 2کمپنیوں کا استعمال کیا اور پھر جیٹ پیٹرول کی سپلائی کے معاہدہ کر لیا گیا تھا، نیب نامزد 9ملزمان میں سے صرف ایک پرائیوٹ کنٹریکٹر ملزم غوث بخش کی گرفتاری عمل میں لائی ہے، 5ملزمان مفرور ہیں 3ملزمان ضمانتوں پر آزاد ہیں، نیب ریفرنس کے مطابق جنرل منیجر سیکورٹی پی ایس او بریگیڈیر(ر) ذوالفقار علی نے شیل انتظامیہ کے خلاف دفاعی اداروں کا جیٹ پیٹرول غیر قانونی طریقے سے فروخت کرنے کی شکایت درج کرائی، جس پر نیب حکام نے انکوائری عمل میں لائی تو شواہد سے معلوم ہوا کہ جیٹ پیٹرول غیر قانونی طریقے سے غیر تصدیق شدہ کمپنیوں کو فروخت کیا گیا ہے، لہذا نیب کے اعلی حکام نے 23جنوری2018کو تحقیقات کا حکم دیدیا تھا، تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ مذکورہ اسکینڈل کی پہلے نشاندہی ڈپٹی جنرل منیجر ایوی ایشین میرین نے کی 27جنوری 2016 کو پی ایس او حکام کو خط لکھا، جس میں کہا گیا تھا کہ شیل انتظامیہ نے مطلوبہ مقدار کی بجائے کم پیٹرول فراہم کیا ہے کیونکہ ایم پی اور این آر حکام نے دعوی کیا تھا کہ دفاعی حکام کو ,33929میٹرک ٹن جیٹ پیٹرول کی بجائے ,0433 میڑک ٹن پیٹرول اقرا پولی نامی کمپنی نے فراہم کیا، جس پر معاملہ اوگرا کے پاس گیا اوگرا حکام نے انکوائری کرائی اور قصور ثابت ہونے پر شیل انتظامیہ پر 1کروڑ کا جرمانہ عائد کر دیا کہ ڈیکلریشن کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور نیب کو بھی انکوائری کے لیے لکھا گیا۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ 2012سے لے کر 2016تک ملزم یاسر الحق آفندی نے شیل انتظامیہ کی طرف سے جیٹ پیٹرول ون کی سپلائی کے 5معاہدے اے پی ایل نامی کمپنی سے کیے اے پی ایل کمپنی کی طرف ملزم ذیشان کریمی نے معاہدہ کیا تھا جبکہ اسے معلوم تھا کہ اے پی ایل نامی کمپنی رجسٹرڈ نہیں ہے کہ وہ جیٹ پیٹرول ون کی سپلائی دے پھر ملزمان اوشر جلیل،عمر جلیل،محمد مظہر حسین اور ذیشان کریمی نے مل کر دفاعی اداروں کو جیٹ پیٹرول فراہم کرنے کے لیے ملزم عباس حیدر نقوی کو غیر قانونی سرٹیفکیٹ جاری کرایا تاکہ معاہدہ کے دفاعی اداروں سے کیے جانے والے معاہدے پر عمل درآمد ہوسکے۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ 2013سے2016 تک ملزمان عباس حیدر نقوی اور خیر اللہ خان نے معاہدے کے تحت اے پی ایل کمپنی کی طرف سے شیل انتظامیہ سے سپلائی کے لیے ,832104میٹرک ٹن پیٹرول اور718,520,134 لیٹر جیٹ پیٹرول حاصل کیا تو اے پی ایل کمپنی نے صرف ,0157 میٹرک ٹن اور 677,410 ,9 لیٹر پیٹرول دفاعی اداروں کو فراہم کیا باقی پیٹرول مارکیٹ میں فروخت کر دیا گیا تھا۔ ملزمان اوشر جلیل،عمر جلیل،محمد مظہر حسین،ذیشان کریمی،عباس حیدر نقوی اور خیر اللہ خان کی ملی بھگت سے نقصان پہنچایا گیا تھا۔ نیب کا کہنا ہے کہ 72,232ٹن پیٹرول شمالی وزیر ستان کی غیر تصدیق شدہ کمپنی خیر اللہ خان کو ہی فروخت ہوا تھا اسی طرح دیگر کو پیٹرول فروخت کیا گیا تھا تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزمان ڈائریکٹر اوشر جلیل،عمر جلیل،عباس حیدر نقوی،خیر اللہ خان اور نسیم قیصر مفرور ہیں۔لیکن جلد ہی گرفتار کر لیں گے ملزمان محمد مظہر حسین،ذیشان کریمی اور طاہر رحمان ضمانتوں پر آزاد ہیں۔