سیوھن(مانیٹرنگ ڈیسک)پیپلز پارٹی کے امیدوار اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حق میں پوسٹل بیلٹ پیپرز کھول کر ٹھپے لگانے کے الزام میں اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر قربان علی میمن سمیت6 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ملزمان میں عزیز راہوپوٹو، عابد علی ،وزیر علی،محمد اسلم و غلام مصطفی ملزمان کے قبضے سے سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حق میں کاسٹ 200 سے زائد پوسٹل بیلٹ پیپرز بر آمد کر لیے گئے ہیں۔این اے 233سانگھڑ کے پوسٹل بیلٹ پیپرزبھی کھلنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نگران وزیر اعلیٰ سندھ نے حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے ،جبکہ دھاندلی کی کوشش کا معاملہ سامنے آنے پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری سندھ سے رابطہ کرکے اے آر اوز کی گرفتاری کا حکم دیدیا ہے ۔واقعے کی انکوائری کیلئے ایس ایس پی جام شورو رات گئے سیوھن شریف پہنچ گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو پی ایس 80اور این اے 233کے پوسٹل بیلٹ پیپرز کھولے جانے کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔ویڈیو میں پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن سیوھن کے صدر اور این اے233 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار سکندر راہو پوٹو کے قریبی عزیز احمدراہپوٹو کو اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر قربان علی میمن کے دفتر میں پوسٹ بیلٹ پیپرز پر مراد علی شاہ کے نام پر ٹھپے لگاتے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی سندھ یونائیٹڈپارٹی کے رہنما روشن علی برڑو، پی ٹی آئی کےرہنما فاروق احمد سولنگی اور سیکڑوں کارکن اے آر او آفس پہنچ گئے۔ایس یو پی اور پی ٹی آئی کی جانب سے تھانہ سیوھن میں مقدمہ درج کرنے کے لئے مظاہرہ کیا گیا تاہم آخری اطلاعات تک مقدمہ درج نہیں کیا جاسکا۔ انہوں نے واقعے کو پیپلز پارٹی کی پری پول دھاندلی قرار دیا ہوئے شدید نعرے لگائے۔روشن علی برڑو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ الیکشن سے قبل دھاندلی کی کوشش سے شفاف الیکشن کا انعقاد سوالیہ نشان بن گیا ہے۔مراد علی شاہ شکست نظر آنے پر ملازمین کا ووٹ چرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر نے پوسٹل بیلٹ پیپرز کیسے پی پی امیدوار کے رشتے دار کو جاری کر دیے۔ قانونی طور پر بیلٹ پیپرز ڈیوٹی پر تعینات سرکاری ملازمین کوریٹرننگ افسر کی موجودگی میں ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ہائی کورٹ سے فوری طور پر پری پول دھاندلی کا نوٹس لینے ، اسسٹنٹ رٹیرننگ آفیسرکوہٹانے اور معاملے کی شفاف انکوائری کرائی جائے ۔