مجسٹریسی اختیارات تنازعے پر الیکشن کمیشن کے خلاف پی پی، نواز لیگ متحد

اسلام آباد (بیورورپورٹ/مانیٹرنگ ڈیسک) مجسٹریسی اختیارات کے تنازع پرالیکشن کمیشن کے خلاف پیپلز پارٹی اورنواز لیگ متحد ہو گئیں۔سینیٹ میں ارکان نگران حکومت پر بھی برستے رہے۔ نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ پولنگ مراکز پر مجسٹریٹ کےاختیارات بعض فوجی افسران اورسول آرمڈ فورسز کے افسران کو دیئے گئے ہیں۔سیکریٹری الیکشن کمیشن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ الیکشن کمیشن غیر جانبدارادارہ ہے جو بغیر کسی دباؤ کے کام کررہا ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹررضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، الیکشن شفاف کیسے ہوں گے؟ فوجی جوانوں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر کیوں تعینات کیا جارہا ہے؟فوجی اہلکاروں کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینے سے صرف مسائل بڑھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ا گر الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ کیا الیکشن کمیشن کو یہ بات نظر نہیں آرہی کہ سیاسی ایجنڈا چلانے کے لیے احتساب کے ادارے استعمال ہورہے ہیں اور دو بڑی سیاسی جماعتوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ رضا ربانی نے کہا کس شق کے تحت الیکشن کمیشن نے کالعدم تنظیموں اور فورتھ شیڈول پر موجود لوگوں کو انتخاب لڑنے کی اجازت دی ؟اپوزیشن لیڈر شیری رحمان نے کہا کہ حالات بہتر نظر نہیں آ رہے۔نگران وزیرداخلہ پنجاب کو مستعفی ہوناچاہیے۔ن لیگ کے سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ اگر لاڈلے کو استثنیٰ مل سکتا ہے توحنیف عباسی کو کیوں نہیں۔انہوں نے کہا نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے بھارتی اخبار میں پیش گوئی کی کہ پنجاب میں تحریک انصاف کی نشستیں بڑھ جائیں گی۔ اس پر حسن عسکری کو استعفیٰ دینا چاہئے۔راجہ ظفرالحق نے الزام لگایاکہ نگراں حکومت الیکشن میں فریق ہے جو خاص نتیجہ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔نیشنل پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار کے احتجاج پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پی ٹی اے کو بلوچستان میں انٹرنیٹ بحال کرنے کی ہدایت کی۔ نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ آرمی کی تعیناتی کے لیے ضابطہ اخلاق ہے جو ویب سائٹ پر لگا ہے، جن فوجی افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے گئے ان کی لسٹ پیش کردوں گا۔نگران وزیر اطلاعات نے اس الزام کی سختی سے تردید کی کہ وزارت اطلاعات میڈیا سنسرشپ میں ملوث ہے۔دریں میڈیا سے گفتگو میں سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا ہے کہ 25 جولائی کوہونے والے انتخابات میں سیکورٹی کیلئے تعینات کیےگئےپولیس اہلکار اور فوجی جوان ایک کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت کام کریں گے۔ان کا کام پولنگ کا شروع کروانا اور ختم کروانا ہوگاجبکہ پولنگ اسٹیشن پر پریزائڈنگ افسر انچارج ہو گا اور ڈیوٹی پر موجود پولیس اور فوج کے اہلکار اس کو رپورٹ کریں گے اور ہدایت پر عمل کریں گے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت داخلہ نے خط لکھا تھا کہ کچھ امیدوار اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل ہیں جس پر ان امیدواروں کو نوٹس جاری کیا جاچکا ہے وہ کل(پیر) الیکشن کمیشن میں پیش ہونگے۔

Comments (0)
Add Comment