کراچی (رپورٹ :عمران خان ) بدانتظامی کے باعث انتخابی نتائج کی ترسیل کانیانظام دائو پر لگ گیا- الیکشن کمیشن کی جانب سے اسمارٹ موبائل فونز کے ذریعے نتائج جمع کرنے کے لئے متعارف کروائے گئے آر ٹی ایس (رزلٹ ٹرانسمیشن سروس) سافٹ ویئرسسٹم نے پولنگ افسران کی زندگی اجیرن کردی۔ 500پریزائڈنگ اورسینئر اسسٹنٹ پریزائڈنگ افسران کےموبائل فونز میں سافٹ ویئر ایکٹیویٹ کرنے کے لئے نادرا کے صرف 2جونیئر اہلکار تعینات کئے گئے۔ الیکشن کمیشن اور نادرا حکام کےبغیر تیاری منصوبے سے پولنگ افسران کے ساتھ جھگڑوں کے واقعات پیش آنے لگے۔ ہفتے کے روز آر ٹی ایس ایپ انسٹال کرکے ایکٹیویٹ کرنے کے لئے 1500 پولنگ افسران کو بلاکر پورا دن بیٹھایا گیا اور بعد میں کہہ دیا گیا کہ نادرا کاسسٹم ڈاؤن ہوگیا ہے،جس پر نادرا کی ٹیم اور پولنگ افسران کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اورنوبت ہاتھا پائی کے قریب پہنچ گئی۔ افسران کے مطابق سیکڑوں پولنگ افسران کے پاس جدید اسمارٹ فونز اور انٹر نیٹ سہولت موجود ہی نہیں۔ یہ نظام اسلام آباداور کوئٹہ میں پہلے ہی ناکام ہوچکا ہے۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے ناظم آباد کے علاقے میں کمپری ہینسیو گرلز کالج میں تربیت کے دوران پریزائڈنگ افسران اورسینئر اسسٹنٹ پریزائڈنگ افسران کو بلایا گیا تاکہ پولنگ والے دن کے لئے ان کے موبائل فونز میں آر ٹی ایس انسٹال کرکے اس کو نادرا کی ٹیموں کے ذریعے ایکٹو کروایا جاسکے۔ اس کے لئے قومی اسمبلی کے ہر حلقے میں قائم پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات کئے جانے والے پولنگ افسران کے لئے نادرا کی 2،2ارکان پر مشتمل ٹیمیں مقرر کی گئیں، جن کے پاس لیپ ٹاپ موجود تھے۔گزشتہ روز جن پولنگ افسران کو بلایا گیا ان میں این اے 253سمیت 3 قومی اور ان کے ذیلی 7 صوبائی حلقوں کے 1500سے زائد پولنگ افسران شامل تھے۔ کلاسوں کیلئے طلب کئے گئے پولنگ افسران اپنے ساتھ اسمارٹ فونز لے کر آئے تھے۔ ان میں زیادہ تر عمر رسیدہ ٹیچرز اور سرکاری محکموں کے 15سے 17گریڈ کے افسران تھے۔ پہلے ان افسران کو کالج کے احاطے میں ٹینٹ لگا کر کرسیوں پر بیٹھایاگیا تاکہ وہ انتظار کرسکیں، اس دوران وہاں موجود پولنگ افسران کا کہنا تھا کہ وہ گرمی میں دور دراز سے آئے تھے لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے پانی تک کی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ یہ افسران کئی گھنٹے تک بھوکے پیاسے نادرا کی ٹیموں کے انتظار میں بیٹھے رہے۔ جس کمرے میں این 253کے 273پولنگ اسٹیشنوں کے500سے زائد پولنگ افسران کو بلایا گیا، اس میں نادرا کی ٹیم کے 2 افراد لیپ ٹاپ لئے بیٹھے ہوئے تھے، جنہوں نے پہلے کہا کہ تمام پولنگ افسران انتظار کریں وہ اپنے سسٹم کو آن کر رہے ہیں،جس کے بعد ان کے موبائل فون میں پولنگ کے نتائج ٹرانسمنٹ یعنی جاری کرنے والی ایپ ڈاؤن لوڈ کرکے ایکٹیویٹ کی جائے گی اور ان کو پن کوڈ اور یوزر نیم دئے جائیں گے۔تاہم پورا دن گزر جانے کے باجود سیکڑوں پولنگ افسران انتظار کرتے رہے اور نادرا کی ٹیم کی جانب سے آر ٹی ایس ایپ کو ایکٹیویٹ نہیں کیا گیا۔ کئی گھنٹوں تک انتظار کروانے کے بعد اس ٹیم نے کہہ دیا کہ آج نادرا کا سسٹم ڈاؤن ہوگیا ہے، اب یہ عمل کل کیا جائے گا،جس کے لئے ان افسران کو اتوار یا پیر کو آنا پڑے گا۔اس پر پولنگ افسران مشتعل ہوگئے اور تلخ کلامی کے بعدنوبت ہاتھا پائی کے قریب پہنچ گئی۔ اس موقع پر موجود افراد نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ الیکشن کمیشن اور نادرا کی جانب سے بغیر مکمل تیاری کے یہ سسٹم متعارف کروایا گیا جو کہ اسلام آباد اور کوئٹہ میں پہلے ہی ناکام ہوچکا ہے اور اب کراچی میں بھی یہ سسٹم دونوں اداروں کی نا اہلی کے باعث ناکام ہونے لگا ہے، تاہم اس کا خمیازہ پولنگ افسران کو بھگتنا پڑ رہا ہے، وہاں موجود لوگوں کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نامکمل تیاری کے ساتھ پولنگ کے نتائج جاری کرنے کے لئے متعارف کروائے گئے سافٹ ویئر کے ناکام ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ ناقص انتظامات کا پول پولنگ افسران کی تربیت کے لئے کلاسوں میں کھل گیا۔انہوں نے کہاکہ انٹر نیٹ کے ذریعے اسمارٹ موبائل فونز استعمال کرکے پولنگ کے نتائج اور فارم 45کی تصاویرکھینچ کرآر ٹی ایس کے ذریعے الیکشن کمیشن کو بھیجنے کے لئے ہزاروں پریزائڈنگ اور سینئر پریزائڈنگ افسران کو جدید اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی ضرورت ہوگی جو کہ ان میں سیکڑوں افسران کے پاس موجود نہیں۔پولنگ افسران کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن کی جانب سے جدید انداز میں نتائج جمع کرنے کے لئے سافٹ ویئر کا منصوبہ بنایا گیا تھا تو اس کے لئے پولنگ افسران کو اسمارٹ فونز بھی ایک سے 2 دن کے لئے دئیے جانے چاہئے تھے، ورنہ ایسے نامکمل منصوبے کی ضرورت ہی کیا تھی، جس میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے امکانات موجود ہی نہیں ہیں، وہاں موجود ایک شخص کا کہنا تھا کہ وہ ایک وفاقی سرکاری ادارے کے افسرہیں اور ان کی سینئرپریزائڈنگ افسر کی حیثیت سے ڈیوٹی لگائی گئی ہے، جس کے لئے وہ شہر کے دیگر درجنوں سرکاری افسران کے ساتھ تربیت کے لئے یہاں کلاس میں شریک ہوئے جہاں الیکشن کمیشن کے عملے کی جانب سے انہیں پولنگ کا عمل نمٹانے کے لئے دیگر تربیت کے ساتھ خصوصی طور پر تیار کئے گئے سافٹ ویئر کے حوالے سے بھی ٹریننگ دی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ انتخابات میں سامنے آنے والی مشکلات اور تجربات کی روشنی میں پہلی بار نئے اقدامات کئے گئے ہیں جن میں خصوصی طور پرموبائل فون کی ایک سافٹ ویئر اپلیکیشن بھی تیار کی گئی ہے،جس کا مقصد ملک بھر میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے غیر مصدقہ نتائج کے حوالے سے اطلاعات اور ان کے اثرات کو کنٹرول میں لانا ہے۔ اس خصوصی ایپ کو ای آر ٹی ایس موبائل اپلیکیشن کا نام دیا گیا ہے، جس کے ذریعے ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنز پر ڈیوٹی کرنے والے پریزائڈنگ افسران فوری طور پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے پولنگ نتائج کی فارم 45کے ساتھ تصاویر کھینچ کر اپ لوڈ کریں گے اور اس میں اندراج کے بعد ان کاغذات تصاویر اور اندراج شدہ اعداد وشمار ٹرانسمیشن بٹن کے لئے ذریعے الیکشن کمیشن کے مرکزی مانیٹرنگ سیل کے ڈیٹا بیس میں ارسال کردیں گے ان نتائج کو فوری طور پر الیکشن کمیشن کی جانب سے تصدیق شدہ قرار دے کر جاری کیا جاسکے گا اوربعد ازاں ہونے والے ردو بدل کے ممکنہ واقعات کو بھی کنٹرول کرنے میں مدد مل سکے گی۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن ڈیوٹی کے لئے جن پریزائڈنگ افسران،سینئر اسسٹنٹ پریزائڈنگ افسران کے علاوہ ریٹرننگ افسران کی تربیت دی جارہی ہے۔ ان کلاسوں میں الیکشن کمیشن کے عملے کے علاوہ نادرا کے ٹیکنیکل افسران کی ٹیموں کو بھی تربیتی عمل میں شامل کیا گیا ہے جوکہ اس اپلیکیشن کے استعمال کے حوالے سے زیر تربیت افسران کو معلومات دے رہے ہیں، ذرائع کے بقول مذکورہ اپلیکیشن پولنگ عملے میں شامل افسران کے موبائل فونز میں ڈاؤن لوڈ کی جا رہی ہے،جس کے بعد یہ افسران نادرا کے دفاتر میں جاکر اس کی رجسٹریشن کروانے کے بعد ایپ کو ایکٹو کروائیں گے، جس کے بعد انہیں اس ایپ میں ڈیٹا کے اندراج کی رسائی دینے کے لئے ایک خفیہ پن کوڈ جاری کیا جائے گا، جس کے ذریعے الیکشن کے نتائج ڈیٹا میں ارسال کئے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق فارم 45کا ڈیٹا صرف پریزائڈنگ افسران ہی درج کرواسکیں گے، جس کے لئے اپلیکیشن میں صوبائی حلقہ اور قومی حلقہ کی علیحدہ سے آپشن دی گئی ہے۔ اس حوالے سےاحمد نامی سرکاری ٹیچر کا کہنا تھا کہ کلاسوں کے دوران ادھوری تیاریوں اور ناقص منصوبہ بندی کے اثرات سامنے آنے لگے کیونکہ آر ٹی ایس کی ٹریننگ کے دوران جب الیکشن کمیشن کی ٹیموں کی جانب سے شرکاکو کہا گیا کہ تمام افسران سمارٹ فون لے کر آئیں تو کئی سرکاری اہلکار پریشان ہوگئے،کئی افراد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتہائی ناقص منصوبہ بندی کی گئی ہے اور جلد بازی میں یہ سافٹ ویئر متعارف کرواکر اپنی کارکردگی ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جس کی کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ اس میں بہت سی تکنیکی خامیاں موجود ہیں پہلی بات یہ ہے کہ اگر الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ منصوبہ بناہی لیا گیا تھا تو اس کے لئے ایک سے 2 دن کے لئے اسمارٹ فون بھی لے کر پریزائڈنگ اور سینئر پریزائڈنگ افسران کو فراہم کئے جانے چاہئے تھے اور دوسری بات یہ ہے کہ اگر یہ سافٹ ویئر موبائل میں انسٹال کربھی لیا جائے تو یہ انٹرنیٹ کے بغیر نہیں چلایا جاسکتا اس کے لئے وائی فائی ڈیوائس یا پھر موبائل ڈیٹا کی ضرورت ہوگی اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض افراد کے پاس جو اسمارٹ فون ہوتے ہیں ان میں پہلے ہی اتنی ساری اپلیکیشن انسٹال ہوتی ہیں کہ میموری بہت کم رہ جاتی ہے جس میں اس قدر ہیوی سافٹ ویئر چلانا بھی ایک مسئلہ ہوسکتا ہے، اس ضمن میں جب الیکشن کمیشن سندھ کے سربراہ ایو ب خٹک کے آفس میں رابطہ کیا تو وہاں سے بتایا گیا کہ موقف کے لئے پی آر او سے بات کی جائے، تاہم جب پی آر او عبدالحمید کے موبائل نمبر پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا۔