اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)الیکشن کمیشن نے نازیبا زبان کے استعمال پر مولانا فضل الرحمان، ایاز صادق اور پرویز خٹک کو حلف نامہ جمع کرانے کا حکم دیا ہے اس کے ساتھ الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک کے انتخابی حلقے کے نتیجے کا نوٹی فکیشن اپنے فیصلے سے مشروط کردیاہے،تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے مولانا فضل الرحمان، پرویز خٹک اور ایاز صادق کی جانب سے نازیبا زبان کے استعمال کے معاملے پر سماعت کی۔الیکشن کمیشن کی جانب سےطلب کرنے پر تینوں سیاسی رہنماؤں کے وکلا کمیشن میں پیش ہوئے۔الیکشن کمیشن کی جانب سےطلب کرنے پر تینوں سیاسی رہنماؤں کے وکلا کمیشن میں پیش ہوئے۔چیف الیکشن کمشنر نے ان کے وکیل سے استفسار کیا کہ پرویز خٹک نے پشتو زبان میں تقریر کی، کیا آپ نے وہ سنی ہے، جو بات انہوں نے کہی وہ ہنسنے کی نہیں بلکہ رونے کی ہے۔اس پر وکیل نے بتایا کہ سابق وزیر اعلیٰ نے بابراعوان کی خدمات حاصل کی ہیں جبکہ وہ دوسری عدالت میں مصروف ہیں۔ چیف الیکشن کمشنرنے ریمارکس دیئے کہ تحریک انصاف کے رہنما شرمناک کام کرنے کے بعد بابراعوان کوآگے کیوں کردیتے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کا نتیجہ کچھ بھی ہو، اس مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔اس موقع پر الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک سے بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے نازیبا زبان کے استعمال کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔تاہم مولانا فضل الرحمٰن اور ان کے سینئر وکیل کامران مرتضیٰ بھی پیش نہ ہوئے، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انہیں بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔4 رکنی کمیشن نے ایاز صادق کی جانب سے نازیبا گفتگو کرنے کے معاملے پربھی سماعت کی، اس دوران اسپیکر ایاز صادق الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے۔اس دوران خیبرپختونخوا کے رکن نے کہا کہ بطور اسپیکر ایاز صادق نے ایسی زبان کیوں استعمال کی، اس پر ان کے وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔وکیل کی یقین دہانی پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ہم آئندہ کے لیے یقین دہانی نہیں مانگ رہے، آئندہ بھی انہوں نے ایسا کیا تو ہم نوٹس لیں گے۔اس موقع پر الیکشن کمیشن نے ایاز صادق کو الیکشن کی بقیہ مہم کے دوران احتیاط کرنے کا کہتے ہوئے بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کردی۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے تینوں رہنماؤں کے نوٹس کی سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔