کراچی (اسٹاف رپورٹر)سہراب گوٹھ میں سپرہائی وے پر لگنے والی ملک کی سب سے بڑی مویشی منڈی میں انتظامیہ کی نااہلی کے باعث جانور مرنے لگے ہیں ۔ اتوار کو کندھ کو ٹ سے تعلق رکھنے والے مویشی تاجر کے 11 جانور زہریلا پانی پینے سے مر گئے ۔زہریلا پانی پینے سے جانوروں کی ہلاکت نے مویشی تاجروں کو شدید خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے ،جن کا کہنا ہے کہ ہر معاملے کی الگ بھاری قیمت ادا کرنے کے باوجود منڈی انتظامیہ انہیں مناسب سہولیات فراہم نہیں کر رہی ہے ۔منڈی انتظامیہ جانوروں کی ہلاکت کے واقعے کو دبانے کیلئے سرگرم ہو گئی ہے ۔2ہفتے قبل لگنے والی منڈی میں تا حال6 ہزار سے زائد جانور لائے گئے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق با ضابطہ افتتاح نہ ہونے کے باوجود سپرہائی وے پر سہراب گوٹھ کے قریب لگنے والی مویشی منڈی میں جانور لانے کا سلسلہ کئی روز سے جاری ہے ،جہاں سہولتوں کی فراہمی کا سلسلہ مکمل نہ ہونے کے باوجود روز3تا4ہزار جانور منڈی میں لائے جا رہے ہیں۔بڑا جانور پنجاب و اندرون سندھ سے لایا جا رہا ہے اور تاجروں کو ٹینٹ لگا کر جگہ دے کر فی جانور14 سو روپے فیس لی جا رہی ہے ۔جانوروں کیلئے پانی ڈھائی ہزار روپے کے عوض 200 لیٹر کی گنجائش والے ایسے ڈرموں میں دیے جا رہے ہیں ،جو پہلے کیمیکلز کیلئے استعمال ہوتے رہے ہیں۔فی جانور یومیہ 10لیٹر کے حساب سے پانی دیا جا رہا ہے۔ہفتے کی شام تاجروں میں اس وقت افراتفری پھیل گئی جب کندھ کوٹ کے تاجر سرور کے11جانور گر کر تڑپنے لگے۔اس موقع پر منڈی میں ویٹرنری ڈاکٹر ز موجود نہیں تھے ،تاہم بھاگ دوڑ کر کے انتظامیہ کو اطلاع دی گئی ۔ چند جانور ذبح کئے گئے ،جبکہ بعض موقع پر مر گئے۔یہ تاجر 12 جانور لایا تھا،جن کی قیمت فی جانور65ہزار تک تھی۔ تاجروں نے جانوروں کی ہلاکت کا ذمہ پانی کے ٹھیکیدار ناصر کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اسے منڈی کے ایڈمنسٹریٹرطاہرمیمن عرف اے ٹی ایم کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔بیوپاریوں کی پریشانی سمجھنے کے لئے مویشی منڈی میں کوئی تیار نہیں ۔ منڈی میں موجود دیگر بیوپاریوں نے انتظامیہ کا فراہم کردہ پانی پلانے سےگریز کرتے ہوئے باہر سے پانی مہنگے داموں خریدنا شروع کر دیا ہے ۔ یہ پانی منڈی میں لانے کیلئے بھی انہیں منڈی انتظامیہ اور پانی کے ٹھیکیدار ناصر کو بھتہ ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی مویشی بیوپاریوں نے جانور شہر کی دیگر منڈیوں میں منتقل کر دئے ہیں اور جو بیوپاری ابھی تک منڈی میں موجود ہیں ،وہ بھی جلد اپنے جانور دیگر منڈیوں میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔زہریلا پانی پینے سے ہلاک ہونے والے جانوروں کے مالک کندھ کوٹ کے رہائشی صدورا کا ایک ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد وائرل ہو گیا ۔ ویڈیو بیان میں صدورا کا کہنا ہے کہ منڈی انتظامیہ، ٹھیکیدار ناصر کا فراہم کردہ پانی پینے سے اس کے جانور ہلاک ہوئے۔ ٹھیکیدار ناصرنے ہمیں 24سو کے حساب سے نیلے رنگ کا 200لیٹر والا ڈرم دیا تھا۔مویشیوں کے لئے پانی ذخیرہ کرنے کے ڈرم ہم اپنے ہمراہ لائے تھے ،جسے منڈی انتظامیہ کے مسلح کارندوں نے مارشلنگ ایریا میں یہ کہتے ہوئے ضبط کر لئے کہ اگر اپنے جانور منڈی میں بیچنے ہیں تو ڈرم ہم سے خریدو۔ اس پر ہم نے مارشلنگ ایریامیں 4800 روپے کے 2 ڈرم خرید لئے ،جن میں سے کیمیکل کی بدبو آ رہی تھی۔ اسی ڈرم میں منڈی انتظامیہ نے پانی دیا،جسےپینے پر جانوروں کی حالت غیر ہو گئی اور میرے لائے تمام جانور نظروں کے سامنے تڑپ تڑپ کر ہلاک ہو گئے۔ اس کے نتیجے میں پائی پائی کا محتاج ہو گیا ہوں۔یہی جانور میری کل جائیداد تھے۔جانور ہلاک ہونے کا پتہ چلتے ہی منڈی انتظامیہ اپنے ساتھ کرین اور بڑے ٹرک ساتھ لائے اور مجھ سے کچھ کہے بغیر سارے ہلاک جانور اٹھا لے گئے اور کسی ہمدردی کا اظہار بھی نہیں کیا۔”امت“سے گفتگو میں کندھ کوٹ کے تاجر غلام محمد کا کہنا ہے کہ صدورا12 بڑے جانور لے کر چند روز قبل ہی منڈی پہنچا تھا ۔فراہم کردہ پانی پینے سے جانوروں نے زبانیں نکال کر چلانا،ادھر اُدھر بھاگنا شروع کر دیا اور اتنی تیزی سے گرے کہ انہیں سنبھالنا مشکل ہو گیا ۔جانوروں کی آنکھوں سے پانی بہنے لگ گیا،وہ ادھر اُدھر بھاگنے لگے۔انہوں نے بتایا کہ تاجر صدورا کوساڑھے6لاکھ روپے معاوضہ دیا گیا حالانکہ مال 15سے17 لاکھ کا تھا۔ نور محمد نے کہا کہ منڈی میں ویٹرنری ڈاکٹر ہوتے تو جانوروں کو بچایا جاسکتا تھا۔انتظامیہ واقعہ دبانے کیلئے دباؤ ڈال اور بعد میں سہولتیں دینے کی باتیں کر رہی ہے ۔پانی کا ٹھیکہ لینے والا ایڈمنسٹریٹر منڈی طاہر میمن کا دست راست ہے ،اسی وجہ سے ابھی تک اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔’’امت‘‘ کی جانب سے منڈی کے ایڈمنسٹریٹر طاہر میمن عرف اے ٹی ایم نے کئی بار کال کرنے کے باوجود فون ریسیو نہیں کیا۔ ’’امت‘‘ کی جانب سے منڈی میں قائم ان کے دفتر پہنچ کر بات کرنے کی کوشش کی ،لیکن وہ وہاں موجود نہ تھے ۔ ان کے دفتر میں موجود منظور کا کہنا تھا کہ جانور ہلاک نہیں ہوئے۔طاہر میمن نے میٹنگ میں موجود ہونے کے باعث موبائل بند کئے ہیں۔منڈی میں میڈیا سینٹر کے انچارج نوید کا کہنا تھا کہ جانوروں کی ہلاکت کی انکوائری کی جا رہی ہے۔ اس کے نتائج جلد سامنے آئیں گے۔بیوپاری صدورا کے جانوروں کی ہلاکت پانی یا فراہم کردہ ڈرم میں کیمکل کی موجودگی کی وجہ سے ہوئی ہے تو اسےجانوروں کی مکمل قیمت ادا کی جائے گی ۔