علاج میں تاخیر سے نواز شریف کی طبیعت بگڑ گئی

راولپنڈی؍مانیٹرنگ ڈیسک(فیض احمد؍مانیٹرنگ ڈیسک) اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبیعت بگڑ گئی،میڈیکل بورڈ آج صبح پمز اسپتال منتقلی کا فیصلہ کرے گا۔جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ( آر آئی سی) کے سربراہ جنرل( ر) اظہر کیانی کو قائد ن لیگ کے معائنے کے لیئے جیل بلوایا گیا ،ڈاکٹر اظہر کیانی نے نواز شریف کو فوری اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی،ان کی رپورٹ کے بعد نگران حکومت کے اجلاس میں میڈیکل بورڈتشکیل دینے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی اور خون میں کثافت بڑھنے سے نوازشریف کے دل پر دباوٴ اور گردوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، ان کے خون میں یوریا کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے طبیعت مزید بگڑسکتی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق آر آئی سی کی رپورٹ کے بعد پنجاب حکومت نے پمز اسپتال کے کارڈیالوجسٹ ڈاکٹرنعیم ملک،نیفرالوجسٹ ڈاکٹرسہیل تنویر،میڈیکل اسپیشلسٹ ڈاکٹرشمی صدیقی اورگیسٹروانٹرولوجسٹ ڈاکٹرمشہود پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا ہے جوآج بروز (پیر ) اڈیالہ جیل جاکرسابق وزیراعظم کاطبی معائنہ کرے گا جس کی رپورٹ کے بعد نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ ہو گا۔نگران وزیرِ قانون پنجاب ضیا حیدر رضوی کے مطابق پمز منتقلی کی اجازت بورڈ کی سفارش پر دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل انتظامیہ تین روز سے سابق وزیر اعظم کے علاج اور چیک اپ میں رکاوٹ بنی رہی۔دو روز قبل آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ نے نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔اس موقع پر نواز شریف نے اپنے چیک اپ کا کہا مگر آئی جی نے نظرانداز کر دیا،آئی جی جیل خانہ جات طبیعت کی خرابی پر توجہ دینے کے بجائے مریم کو سہالہ شفٹ کرنے کے لیئے دباوٴ ڈالنے کا کہتے رہے، ہفتے کی شام کو طبیعت زیادہ خراب ہونے پر جیل اسپتال کے ڈاکٹر نے معائنہ کیا،نواز شریف کے جیل آنے سے اب تک ان کے معالج کو رسائی نہیں دی گئی۔دوسری جانب نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور اُنھیں ایک دوسرے کے لیے پیغام رسانی کی بھی اجازت نہیں ہے۔اڈیالہ جیل کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ نواز شریف نے متعدد بار جیل حکام سے کچھ تحریر کرنے کے لیے کاغذ اورقلم مانگا لیکن انہیں انکار کردیا گیا۔جیل کے اعلیٰ حکام کے ساتھ کام کرنے والے اردلیوں کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ جیل حکام کی نقل وحرکت کے علاوہ ان کے زیر ا استعمال موبائل فون کو بھی مانیٹر کیا جارہا ہے کہ وہ ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد کس سے ملتے ہیں اور کس سے ٹیلی فونک رابطے میں رہتے ہیں۔سابق وزیر اعظم کو ایک اخبار بھی روزانہ فراہم کیا جاتا ہے تاہم یہ اختیار جیل انتظامیہ کے پاس ہے کہ وہ کونسا اخباردیتے ہیں۔ایک وکیل کے مطابق ملاقات میں نواز شریف نے بتایا کہ انہیں فراہم کردہ ٹی وی کہنے کو تو کلر ہے لیکن اس کے رنگوں کا پتہ نہیں چلتا اور نہ ہی وہاں پر کوئی چینل آتا ہے۔ٹی وی کی ٹویننگ کی گئی جس کے بعد صرف دو چینل ہی آئے جن میں سے ایک پی ٹی وی ہوم اور دوسرا پی ٹی وی اسپورٹس ہے۔اس ٹی وی کی ریسپشن اتنی خراب ہے کہ آنکھیں متاثر ہوتی ہیں۔

Comments (0)
Add Comment