کراچی ( اسٹاف رپورٹر) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے انتخابی جلسہ کے لئے مزار قائد اتوار کی دوپہر 12 بجے ہی بند کر دیا گیا۔نیا پاکستان بنانے کی علمبردار تحریک انصاف نے بانی پاکستان کے مزار پر پہنچنے والے ایک ہزار سے زائد شہریوں کو فاتحہ خوانی سے روک دیا اور وہ اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔درجنوں ٹیکسی ڈرائیورز بھی مزار قائد کے دروازے سے ہٹا دیے گئے۔پی ٹی آئی کے جلسے کے باعث اطراف کی آبادیاں محصور ہو کر رہ گئیں۔ خدا داد کالونی اور لائنز ایریا میں 50 سے زائد دکانیں زبردستی بند کرا دی گئیں ۔ نمائش چورنگی پر غریب و ناداروں کے لئے لگنے والے دسترخوان بھی وقت سے پہلے بند کرائے جانے کی وجہ سے سیکڑوں لوگوں کو بھوکا سونا پڑا ۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز عمران خان کے جلسے کے پیش نظر مزار قائد دن بارہ بجے سیل کر دیا گیا۔درجنوں فیملیوں کو 12 بجے کے بعد فاتحہ خوانی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ۔مزار کے اندر موجود 200 سے زائد افراد زبردستی نکال دیے گئے ۔ سیکورٹی پر مامور ایک شخص نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اتوار کو ایک ہزار سے زائد افراد کو فاتحہ خوانی سے روکا گیا۔’’امت‘‘ کو لانڈھی89 کے رہائشی محمد علی نے بتایا کہ وہ شام 5 بجے خاندان کے مختلف افراد کے ساتھ مزار قائد پر پہنچا لیکن ہمیں دروازے تک جانے کی اجازت بھی نہ ملی ۔محمد علی نے کہا کہ مجھے تحریک انصاف کے جلسے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن بانی پاکستان کے لئے فاتحہ خوانی سے روکنا کہاں کا انصاف ہے۔ اسی موقع پر 6بچوں کے ساتھ ناظم آباد سے آئی ہوئی خاتون سلطانی بیگم کا کہنا تھا کہ وہ بچوں کی تعطیلات ختم ہونے سے قبل انہیں بانی پاکستان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے لئے لائی تھیں لیکن انہیں اندر جانے کی اجازت نہ ملی اور اب وہ اپنے بچوں کو واپس گھر لے جا رہی ہیں ۔بچے بھی اس صورتحال پر افسردہ ہیں لیکن پولیس اندر ہی نہیں جانے دے رہی ، تو کیسے انہیں مزار قائد پر حاضری دلانے جاؤں ۔ مزار قائد کی بندش پر درجنوں ٹیکسی اور رکشہ ڈرائیور بھی مزار کی بندش پر افسردہ دکھائی دیے جنہوں نے ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہا کہ تحریک انصاف کے جلسے نے ان کی دہاڑی چھین لی ،گھروں کے چولہے ٹھنڈے کر دیے ہیں ۔ٹیکسی ڈرائیور ارسلان کا کہنا تھا کہ مزار قائد پر لوگوں کو جانے کی اجازت نہ ملنے سے بھی ان کا کام متاثر ہوا۔ سیکورٹی والوں نے کہا کہ دوپہر کے بعد مزار کھول دیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔اسی موقع پر موجود ایک ڈرائیور نے شکوہ کیا کہ پولیس نے تمام رکشہ والوں کو مزار کے اطراف سے ہٹانے کے لئے تشدد کا نشانہ بنایا۔ جلسے کی وجہ سے وہ بچوں کے لئے کھانا بھی نہیں لے جا سکے گا۔شاہ رسول نامی ڈرائیور کا کہنا تھا کہ وہ دن بھر سواری کے انتظار کے بعد اب گھر جا رہے ہیں۔ اس نے جلسے کے منتظمین کو برا بھلا کہتے ہوئے رکشہ اسٹارٹ کر کے گھر کی راہ لی ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی کے جلسہ گاہ کے اطراف میں واقع خداداد کالونی اور لائنز ایریا کے ہزاروں مکین محصور ہو کر رہ گئے۔ جنہیں راستے کی بندش کے باعث گھروں تک جانے کی اجازت بھی نہیں ملی ۔جلسے کی وجہ سے پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس کی مدد سے خداداد کالونی اور لائنز ایریا کی 50 سے زائد دکانیں بھی زبردستی بند کرا دیں۔ جن میں ثریا آٹوز ، ڈینٹ پینٹ شاپ ، سہیل بک شاپ ، دعا آٹوز ، بسم اللہ بیٹری سروس ، امن آٹوز ، ناصر المونیم ، عبد اللہ آٹوز ، اے ایس این ٹائلز اور فیصل آٹوز سمیت دیگر شامل ہیں ۔مشاہدے میں آیا کہ تحریک انصاف کے جلسے کے لئے شارع قائدین ، نمائش ، خداداد کالونی ، لائنز ایریا کے داخلی و خارجی راستوں کو مکمل بند کر دیا گیا تھا۔اسی طرح پارکنگ پلازہ سے گرومندر آنے والی سڑک بھی بند کر دی تھی، جب کہ اوور ہیڈ برج اور دھوبی گھاٹ کے علاقہ بھی ٹرک اور بسوں کے ذریعے بند کیا گیا تھا،ہزاروں مکین گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ۔ مشاہدے میں آیا کہ خداداد کالونی اور لائنز ایریا کے مکینوں سے ملنے آنے والے مہمانوں کی گاڑیوں کو بھی پولیس داخل ہونے سے روکتی رہی، جس پر شہریوں اور پولیس کے درمیان جھگڑے بھی ہوئے ، وہیں تعزیت کے لئے گلشن اقبال سے آنے والے خاندان نے پولیس کے روکنے پر بیچ سڑک پر گاڑی کھڑی کر دی ۔ گلشن اقبال کے رہائشی عامر کا کہنا تھا کہ وہ اپنے عزیز کے گھر سوئم میں جا رہے تھے ان کے ساتھ خواتین بھی ہیں لیکن پولیس جانے کی اجازت نہیں دے رہی ۔ عامر نے کہا کہ جلسہ کافی فاصلے پر ہونے کے باوجود انہیں تعزیت کے لئے آبادی میں جانے سے روکا جا رہا ہے ۔تحریک انصاف کے ذمہ داران گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں، جس پر روز محشر ان سے باز پرس ہو گی ۔ دوسری جانب ’’امت‘‘ کو درجنوں ایسے افراد نے جلسے کی وجہ سے بھوکے رہنے کا شکوہ کیا جو نمائش پر جے ڈی سی دستر خوان سے یومیہ کھانا کھاتے تھے۔ معلوم ہوا ہے کہ جلسے کی وجہ سے جے ڈی سی دسترخوان کی انتظامیہ نے معمول سے ہٹ کر پہلے ہی کھانا کھلا دیا کیونکہ پولیس نے ان کو دسترخوان جلد بند کرانے کیلئے کہا تھا ۔جےڈی سی دسترخوان کے منتظم رضا خرم نے بتایا کہ جلسے کی وجہ سے انہیں دسترخوان جلد بند کرنا پڑا تاہم معمول سے زیادہ کھانا منگوایا گیا تھا، جو ختم ہو گیا ۔ اس موقع پر کھانے سے محروم درجنوں افراد نے بتایا کہ انہیں جے ڈی سی دسترخوان پر آج کھانا پی ٹی آئی کے جلسے کی وجہ سے نہیں مل سکا ۔ حیدر کا کہنا تھا کہ انہیں یہاں سے روز رات کو پیٹ بھر کھانا مل جاتا تھا لیکن جلسے والوں کی وجہ سے اب بھوکا سونا پڑے گا ، وہیں دیگر افراد نے بھی بھوکا رہ جانے کا شکوہ کیا ۔ بعض افراد تحریک انصاف کے جلسے کو بھوکا رہ جانے کا ذمہ دار قرار دیتے رہے ان سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ تحریک انصاف اور عمران خان کو برا بھلا کہنے لگے ۔