راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مجاہدمستقیم نے این اے 60 کے الیکشن ملتوی کرنے کیخلاف شیخ رشید کی درخواست مسترد کردی اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرزاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ فیصلے کے خلاف وہ آج سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔احتیاط کے طور پر درخواست پہلے ہی دائر کردی تھی۔ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامرفاروق پر مشتمل سنگل بنچ نے اسی حلقے سے پی پی امیدوار مختار عباس کی درخواست پرالیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید کارروائی آج تک ملتوی کردی۔پیر کے روزلاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں سماعت کے دوران شیخ رشید کےو کیل سردار عبدالرزاق ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنا یا کہ الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن کے ذریعے انتخاب ملتوی کرنے کاحکم دیا لیکن الیکشن ایکٹ میں واضح ہےکہ انتخاب صرف امیدوارکے مرنے پرمنسوخ ہوسکتاہے۔عدالت سے سزا کا خمیازہ ووٹر کیوں بھگتیں۔ نیزالیکشن ملتوی کرنے کااختیارریٹرننگ افسرکا ہے،الیکشن کمیشن کانہیں۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو سزا ہونے پر ان کے حلقوں کا الیکشن ملتوی نہیں ہوا تو حنیف عباسی کے حلقے کا الیکشن کیوں ملتوی کیا گیا؟۔دلائل سن کر فاضل جج نے فیصلہ محفوظ کرلیا جسے بعد میں سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔ شیخ رشید نے پیر کے روز ہائی کورٹ کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ این اے 60 کے الیکشن کے تمام انتظامات مکمل تھے، انتخابات صرف کسی امیدوار کی وفات کی صورت میں ملتوی کئے جاسکتے ہیں۔الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن میں کوئی قابل قبول وضاحت نہیں دی گئی،جب کہ یہ الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ لہٰذا عدالت الیکشن کمیشن کے انتخابات کو روکنے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔بعد ازاںمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ ذہنی پستی کے شکار لوگ انتخاب ملتوی کرانے کے درپے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے متنازعہ اور غیر ذمہ دارانہ فیصلہ دیا جب الیکشن میں 2 روز رہ گئے ہیں، اور یہ زیادتی ہے۔ چیف جسٹس سے انصاف کی امید ہے۔دریں اثنا جسٹس عامرفاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے اسی حلقے سے پی پی امیدوار مختار عباس کی درخواست پرالیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید کارروائی آج تک ملتوی کردی۔سماعت کے دوران پی پی امیدوار کے وکیل نیازاللہ نیازی ایڈووکیٹ نےمؤقف اختیار کیا کہ کسی امیدوار کو سزا کا خمیازہ ووٹر کیوں بھگتیں؟۔عدالت سے استدعا ہے کہ الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے کر25جولائی کو الیکشن کروائے جائیں۔فاضل جج نے استفسار کیا کہ بیلٹ پیپرز بھی اس وقت چھپ چکے ہیں کہ نہیں جس پر عدالت میں ایک اور سائل نے بولنے کی کوشش کی جس پر عدالت نے اسے جھاڑ پلا دی ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کرنے والےپی پی امیدوارکی جماعت کے مرکزی قائد سید خورشید شاہ نے شیخ رشید کے حلقے میں انتخاب روکنے کا فیصلہ بالواسطہ طور پر درست قرار دیتے ہوئے کہاکہ ن لیگ سے اختلافات اپنی جگہ تاہم حنیف عباسی کی سزا پر افسوس ہوا ہے۔ ان کے خلاف فیصلہ دراصل شیخ رشید کو جتوانے کیلئے کیا گیاہے اوریہ درست وقت پربھی نہیں آیا جس کی وجہ سے دنیابھر میں دھاندلی کا تاثر جارہا ہے۔ نواز شریف کو بھی اس وقت سزادی گئی جب الیکشن ہونے جارہےہیں۔حالانکہ بنیادی حقوق سب کو مساوی ملنے چاہیں۔